Aaj News

پیر, دسمبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

کیا بیوی بغیر اجازت شوہر کے بٹوے سے پیسے نکال سکتی ہے؟

شائع 27 اپريل 2018 06:11am

Untitled-1

 میاں بیوی کا رشتہ بہت مضبوط رشتہ ہوتا ہے۔ دونوں ایک دوسرے کے دکھ سکھ کے ساتھی ہوتے ہیں اس لحاظ سے ان کاایک دوسرے پر سب سے زیادہ حق ہوتا ہے۔ ایک مسئلہ جو ہمارے ہاں اکثر درپیش رہتا ہے کہ بیوی اپنے شوہر کے بٹوے یا جیب سے از خود پیسے نکال لیتی ہے اور یہ عمل بعد میں میاں بیوی کےدرمیان لڑائی جھگڑے کا باعث بھی بنتا ہے۔

اسلام اس حوالے سے کہتا ہے کہ عورت کو چاہئے کہ اپنے نفس ومال میں شوہرکی مرضی کے خلاف کوئی تصرف نہ کرے، مال میں تصرف سے مراد وہ مال ہے جو مرد نے ضروریات زندگی کیلئے عورت کو دیا ہے۔ اس میں اس کی مرضی و اجازت کے بغیر خرچ کرنا درست نہیں اور بعض علماء نے کہا ہے کہ مال سے مراد عورت کا مال مراد ہے۔

اس صورت میں عورت کواپنے مال میں بھی بغیر شوہر کی مرضی کے تصرف نہیں کرنا چاہئے، بہترین عورت کا یہی کردار ہوتا ہے۔ عورت کو اجازت کے بغیر اس کے مال میں سے کسی کو تحفہ دینا بھی جائز نہیں البتہ وہ اپنے مال میں سے دے سکتی ہے۔

رسول اللہ ﷺ نے فر مایا کہ کسی عورت کیلئے اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر کسی کو تحفہ دینا جائز نہیں ( نسائی کتاب الزکوۃ۵/ ۶۶)

غرض کوئی عورت اپنے شوہر کے گھر کی کوئی چیز اس کی اجازت کے بغیر خرچ نہیں کر سکتی۔ علماء نے لکھا ہے اس سے مراد یہ ہے کہ عورت اپنے شوہر کے مال کو اندھا دھند یا بیدردی سے خرچ نہ کرے بلکہ اس میں اعتدال اور میانہ روی کا پہلو اختیار کرے۔ اگر وہ ایسا کرے گی تو اس پر اس کو ثواب بھی ملے گا، ہاں اگر کوئی ہنگامی ضرورت پیش جائے یا اتنا لینے کی حاجت لاحق ہو جائے جو عمومی اخراجات اور خیر وخیرات کےماسوا ہو تو پھر اس سلسلہ میں شوہر کی اجازت ضروری ہو جائیگی۔

لیکن اگر شوہر نے اس طرح کی اجازت پہلے سے دے رکھی ہو تو پھر کوئی حرج نہیں ہے۔

 رسول اللہ ﷺ نے فر مایا کہ جب عورت اپنے گھر کا کھانا ( یا اناج ) بغیر کسی خرابی کے خرچ کرتی ہے تو اسے اجر ملے گا اور شوہر کو بھی اس کی کمائی کی وجہ سے اور جمع کرنے والے کو بھی اسی طرح کا ثواب ہو گا۔( بخاری کتاب الزکوۃ ۲/ ۰۲۱)

اس حدیث سے امام بخاری نے یہ استدلال کیا ہے کہ عورت اپنے شوہر کی غیر موجودگی میں اپنا اور اپنے بچوں کا نفقہ شوہر کے مال میں سے لے سکتی ہے۔