ملیریا کی علامات اور اس سے بچاؤ
ملیریا ایک خطرناک بیماری ہے۔ یہ بیماری مچھر کے کاٹنے سے لاحق ہوتی ہے۔ اگر بروقت علاج نہ کیا جائے تو یہ بیماری جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہے اینوفِلیز نامی مچھر اس بیماری کو پھیلانے کا ذمہ دار ہے۔ ملیریا ایک قسم کے پیراسائٹ کی وجہ سے ہوتی ہے، جس کا نام پلازموڈیئم ہے۔ پلازموڈیئم اس وقت انسان کے خون میں شامل ہوجاتا ہے جس وقت مچھر کاٹتا ہے۔
خون میں شامل ہونے کے بعد اس پیراسائیٹ کی تعداد بڑھنا شروع ہوجاتی ہے۔ اس کی آماجگاہ انسان کا جگر ہوتا ہے۔ جگر میں بڑھنے کے بعد یہ دوبارہ خون میں شامل ہوجاتا ہے اور خون کے سُرخ خلیات کو ختم کرنے لگتا ہے۔ 24 سے 48 گھنٹے کے درمیان پیراسائیٹ سے متاثرہ خلیات پھٹنے لگتے ہیں۔ جب تک ادویات اور علاج شروع نہیں کیا جاتا خون میں پیراسائیٹ کے پھیلنے کا عمل جاری رہتا ہے۔
بیماری سے پاک ایک مچر اگر ملیریا سے متاثرہ شخص کو کاٹ لے تو اس مچھر میں بیماری آجاتی ہے۔ اس طرح دوسرے انسانوں کو کاٹنے سے یہ ان میں منتقل ہوجاتی ہے۔ ملیریا کی بیماری براہ راست ایک انسان سے دوسرے انسان میں منتقل نہیں ہوسکتی۔ البتہ حمل کے دوران متاثرہ ماں کے ذریعے یہ بیماری بچے میں منتقل ہوسکتی ہے۔ اس کے علاوہ یہ صرف خون دینے یا استعمال شدہ سرینج سے ہی دوسرے انسان میں منتقل ہو سکتی ہے۔
عمومی طور پر ملیریا گرم علاقوں اور گرم ممالک میں پایا جاتا ہے۔ اس پیراسائیٹ کی کُل سو اقسام ہیں لیکن انسان کو صرف پانچ اقسام متاثر کر سکتی ہیں۔ مختلف اقسام کی پیراسائیٹ سے لاحق ہونے والے ملیریا کی پیچیدگیاں بھی مختلف ہوسکتی ہیں۔ ان پانچ اقسام میں دو اقسام سب سے ذیادہ خطرناک ہیں۔ پہلی قسم پلازموڈیئم فالسیپیرم صرف افریقہ میں پایا جاتا ہے اور اس سے موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔ دوسری قسم پلازموڈیئم وائیواکس ہے جو تین سال تک جگر میں رہ سکتی ہے۔ اس کی وجہ سے بار بار ملیریا کا حملہ ہوتا رہتا ہے۔
ملیریا کی علامات
ملیریا کی علامات عام نزلہ زکام کی علامات جیسی ہیں۔ ان علامات میں تیز بخار، سردی لگنا، سر درد، قے اور پسینے چھوٹنا شامل ہیں ۔
عام طور پر ملیریا کی علامات مچھر کے کاٹنے سےتقریباً 18 دن بعد ظاہر ہوتی ہیں۔ علامات ظاہر ہونے کا دورانیہ پلازموڈیئم کی اقسام پر منحصر ہے۔ دوسری قسم کے پلازموڈیئم انفیکشن کی علامات ظاہر ہونے میں وقت لیتی ہیں۔ بعض اوقات اس میں ایک سال بھی لگ سکتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ علامات مختلف پیراسائیٹ کی وجہ سے ہر انسان میں مختلف بھی ہوسکتی ہیں۔
ملیریا کی بیماری دو طرح کی ہوسکتی ہے۔ ان میں ایک پیچیدہ اور ایک غیر پیچیدہ بیماری ہے۔ اگر تشخیص علامات ظاہر ہونے سے پہلے ہوجائے تو یہ غیر پیچیدہ بیماری ثابت ہوتی ہے۔۔ نزلہ زکام جیسی علامات کی وجہ سے اکثر بیماری کی تشخیص میں دیر ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے بیماری پیچیدگی کی طرف چلی جاتی ہے۔ اس میں اہم جسمانی اعضاء کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔ اس میں جو علامات ظاہر ہوتی ہیں وہ یہ ہیں۔
تیز بخار اور سردی لگنا، نظام تنفس/ سانس کے مسائل، نیم بے ہوشی یا کوما، خون جاری ہونا، ڈائیریا، جسمانی درد، یرقان۔
ملیریا سے حفاظت
ادویات کے ذریعے اس کا علاج انتہائی آسان اور سادہ ہے۔ اگر بیماری کی تشخیص جلد کرلی جائے تو یہ علاج ذیادہ مؤثر بھی ہوسکتا ہے۔ اس کی تشخیص بلڈ ٹیسٹ کے ذریعے با آسانی ہوجاتی ہے۔ ملیریا کا علاج مریض کے خون سے پلازموڈئیم کو ختم کرنا ہے۔ پاکستان میں یورپ سے منظور شدہ ملیریا کے حفاظتی ٹیکے دسیاب ہیں۔
البتہ حفاظتی اقدامات ہمیشہ ضروری ہیں۔ کہیں کھلا پانی نہ چھوڑیں اور جسم کو صحیح طرح ڈھک کر رکھیں۔ ہمیشہ مچھر دانی اور مچھر بھگانے والی ادویات کا استعمال کریں۔ دروازے کھڑکیوں پر جالی استعمال کریں اور اپنے گھر کو ٹھنڈا رکھیں۔
Thanks to TOI
Comments are closed on this story.