Aaj News

ہفتہ, ستمبر 21, 2024  
16 Rabi ul Awal 1446  

بھارت کا وہ قبیلہ جو شمشان گھاٹ پر انسانی لاشیں کھاتا ہے

شائع 04 اپريل 2018 05:28am

Untitled-1

مہذب دنیا کیلئے تو آدم خوری کا تصور ہی قابل نفرت اور خوفزدہ کردینے والا ہے، مگر دنیا میں ابھی بھی کچھ قبائل ایسے ہیں جو اس قبیح کام میں کوئی عار نہیں سمجھتے۔

برطانوی ویب سائٹ دی مرر کے مطابق  ایک ایسا ہی قبیلہ شمالی بھارت میں بھی رہتا ہے جسے 'اگوری' کہتے ہیں۔ آئرلینڈ کے صحافی اور فوٹوگرافر داراغ مسین نے اس قبیلے کا مشاہدہ کیا تو خوف اور حیرت کے جذبات سے مغلوب ہوئے بنا نہ رہ سکے۔

وہ کہتے ہیں کہ یہ لوگ ماضی میں تو زندہ انسانوں کو بھی کھاتے رہے ہیں مگر اب یہ مُردوں کا گوشت کھاتے ہیں۔ ان کا گوشت کھانے کا طریقہ بھی اس قدر غلیظ اور قابل نفرت ہے کہ انسانی عقل دنگ رہ جاتی ہے۔

Skulls adorn a sacred Aghori monument pictured in Varanasi, India

یہ لوگ دریائے گنگا کے کنارے آباد ہیں اور چونکہ اس دریا میں جلے، ادھ جلے اوربغیر جلے مردوں کی ہزاروں لاشیں روزانہ بہائی جاتی ہیں، تو یہ دریا میں سے مردہ جسم نکال کر ان کا گوشت کھاتے ہیں۔

مُردوں کا گوشت کھانے کے بعد یہ لوگ ان کی ہڈیوں سے اوزار بنالیتے ہیں اور کھوپڑیوں کو پانی پینے کیلئے پیالوں کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔

An Aghori hindu covered in human ash pictured in Varanasi, India

میسن کہتے ہیں کہ انہوں نے اس قبیلے کے ساتھ چند دن گزارے اور یہ دیکھ کر کانپ اٹھے کہ یہ لوگ خراب ہوتی لاشوں کو بھی کھالیتے ہیں اور ان لاشوں کی وجہ سے شدید غلیظ ہوجانے والے گنگا کے پانی کو کھوپڑیوں میں بھر کر پیتے ہیں۔

میسن کے علاوہ بھی متعدد مغربی صحافی اس قبیلے کے متعلق درجنوں مضامین شائع کرچکے ہیں۔