Aaj News

منگل, نومبر 26, 2024  
23 Jumada Al-Awwal 1446  

گاندھی کا قاتل نتھورام کون تھا؟ ہندوستانی تاریخ کا دلچسپ واقعہ

شائع 05 جنوری 2018 06:00am

Untitled-1

بر صغیر میں دو شخصیات ایسی ہیں جن میں سے ایک مسلمانوں کیلئے محترم ہے تو دوسری ہندوؤں کیلئے ۔ ایک  کا نام قائد اعظم محمد علی جناحؒ اور دوسرا مہاتما گاندھی ۔ 30 جنوری 1948ء کو بھارتی لیڈر موہن داس کرم چند گاندھی کو قتل کرنے والے شخص کا نام راماچندرا گوڈسے تھا۔

تاہم اسے تاریخ میں نتھو رام گوڈسے کے نام سے جانا گیا۔ اسے بھارت کا سب سے ناپسندیدہ شخص قرار دیا گیا ہے جس نے انگریزوں سے آزادی دلانے والے ہندوؤں کے لیڈر کو ہی گولی مار کر قتل کر دیا تھا۔

نتھو رام کی پیدائش 19 مئی 1910ء کو ممبئی اور پونے کے درمیان ایک گاؤں میں ہوئی۔ گوڈسے کے تین بھائی تھے تاہم ان سب کا انتقال بچپن میں ہی ہو گیا تھا۔ توہمات میں گھرے والدین کو خدشہ گزرا کہ اگر راما چندراکی بھی لڑکے کی طرح پرورش کی گئی تو وہ بھی ہلاک ہو سکتا ہے اس لیے اس کو لڑکیوں کی طرح پالا پوسا گیا۔

غیر ملکی میڈیا میں چھپنے والی رپورٹ کے مطابق نتھو رام گوڈسے بھارت میں ہندو قوم پرستی کا بہت بڑا وکیل سمجھا جاتا ہے۔ اپنے ان خیالات کی وجہ سے ہی اسے سکول سے بھی نکال دیا گیا تھا۔ اس کے بعد نتھو رام گوڈسے نے ہندو انتہاء پسند تنظیم راشٹریہ سوام سیوک سنگھ میں شمولیت اختیار کر لی۔

گوڈسے بھارتی لیڈر مہاتما گاندھی کے نظریات کی کھلم کھلا مخالفت کرتا تھا۔ وہ سمجھتا تھا کہ گاندھی کی وجہ سے ہندوؤں کے مفادات کوسبوتاژ کیا جا رہا ہے۔ دونوں کی سوچوں کے درمیان پائے جانے والے اس بڑے تضاد نے 30 جنوری 1948ء کے واقعے کی راہ ہموار کی۔

30جنوری 1948ء کو مہاتما گاندھی بھوک ہڑتال کیے بیٹھے تھے کہ اچانک نتھو رام گوڈسے وہاں پہنچا اور ان کے سینے میں تین گولیاں پیوست کر دیں۔ اس موقع پر گاندھی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہو گئے۔

Related image

فائرنگ کے واقعے کے بعد گوڈسے نے بھاگنے کی کوشش کی لیکن گاندھی کے مالی رگھو نائیک نے اسے دھر لیا۔ اس کے بعد نتھو رام گوڈسے کا ایک روزہ ٹرائل ہوا جس میں اس نے گاندھی کو قتل کرنے کی وجوہات سے پردہ اٹھایا۔

Image result for Nathuram Godse

گوڈسے کا ماننا تھا کہ مہاتما گاندھی ہندوؤں کے مفادات کو سبوتاژ کر رہے ہیں جبکہ وہ یہ بھی سمجھتا تھا کہ گاندھی ہندوؤں کے مخالف جبکہ مسلمانوں کے طرفدار ہیں۔ گوڈسے کو 8 نومبر 1949ء کو سزائے موت سنا دی گئی اور اسی سال 15 نومبر کو اسے تختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔