Aaj News

پیر, دسمبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

عمران خان نااہلی سے بچ گئے،جہانگیرترین تاحیات نااہل قرار

شائع 15 دسمبر 2017 11:50am
فائل فوٹو فائل فوٹو

اسلام آباد:سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور پارٹی کے جنرل جہانگیر ترین کی نااہلی کیلئے دائر درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے عمرا ن خان کو نااہل قرار نہیں دیا جبکہ جہانگیر ترین کو تاحیات نااہل قرار دے دیا۔

جمعے کو چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نےتحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور جہانگیر ترین کی نااہلی کیلئے مسلم لیگ (ن) کے رہنماء  حنیف عباسی کی جانب سے  دائر درخواست پر کیس کا فیصلہ سنایا۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ اثاثہ جات کے مطابق عمران خان کی کوئی بدنیتی ثابت نہیں ہوتی، بنی گالا کی جائیداد عمران خان کی ملکیت ہے، جو انہوں نے بیوی اور بچوں کیلئے خریدی،  عمران خان نا تو آف شور کمپنی کے شیئر ہولڈر تھے اور نا ہی ڈائریکٹر، ایمنسٹی اسکیم کے تحت عمران خان پر اثاثے ظاہر کرنا ضروری نہیں تھا۔

سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کی فارن فنڈنگ معاملے پر استدعا مسترد کرتے ہوئے قرار دیا کہ اس معاملے پر الیکشن کمیشن آف پاکستان فیصلہ کر سکتا ہے کیونکہ سیاسی جماعتوں کے اکاؤنٹس کی جانچ پڑتال الیکشن کمیشن کا کام ہے، الیکشن کمیشن مکمل اور مساوی طور پر اکاؤنٹس کی چھان بین کرے، عمران خان کے بیان حلفی کاعدالتی جائزہ لینا ضروری ہے۔

فیصلے میں سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی رہنماء جہانگیر ترین کو نااہل قرار دے دیا  ہے۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ جہانگیر ترین نے ان ہاؤس ٹریڈنگ کا اعتراف کیا، ایس ای سی پی نے جہانگیر ترین کا معاملہ خود ختم کیا اور فوجداری کارروائی نہیں کی۔

فیصلہ سنائے جانے کے وقت عمران خان سپریم کورٹ میں موجود نہیں تھے تاہم جہانگیر ترین، تحریک انصاف کے ترجمان فواد چوہدری ، درخواست گزار حنیف عباسی، وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری اور دیگر سیاسی شخصیات بھی اس موقع پر کمرہ عدالت میں موجود تھیں۔

واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی نے آف شور کمپنیاں چھپانے پر چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اور جہانگیر ترین کی نااہلی کیلئے 2 درخواستیں دائر کی تھیں۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس فیصل عرب پر مشتمل سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے ایک سال سماعت کے بعد 14 نومبر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔