کافی کی مدد سے اب بسیں چلیں گی
پیر کو رائیل ڈاچ شیل (ار ڈی ایس – اے) اور کلین ٹیکنالوجی کمپنی بائیو بین کا کہنا ہے کہ ضائع ہونے والی کافی کے استعمال سےاب لندن کی بسوں کو ایندھن فراہم ہوسکتا ہے۔
کمپنی نے اپنے بیان میں بتایا کہ لندن کی سڑکوں پر دوڑتی بسوں کو ایندھن کی فراہمی کے سلسلے میں ایک ایسا بائیو ایندھن کا اضافہ کیا گیا ہے جس میں ک'کافی آئل' موجود ہے۔
انہوں نےمزید بتایا کہ بائیو بین اور پارٹنر ارجینٹ انرجی نامی کمپنیز اب تک اتنا 'کافی آئل 'بنا چکی ہیں جس کی مدد سے ایک بس کو ایک سال تک ایندھن دستیاب کیا جاسکتا ہے۔
آپ بھی یہ سوچ رہے ہوں گے یہ کیسے ممکن ہوگا؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ 20 فیصد اصل کافی آئل لیا جائے اور اسے منرل ڈیزل کے ساتھ ملا کر بی20 ایندھن بنایا جائے۔
ٹرانسپورٹ آپریٹر نے ویب سائٹ پر کہا کہ لندن میں ٹرانسپورٹ کی پاورکو بائیو ایندھن میں تبدیل کیا جارہا ہے تاکہ ماحول سے کاربن اخراج کوروکا جائے۔ اس کیلئے ایسے ایندھن کی آزمائش کی جارہی ہے جو کیٹرنگ انڈسٹری میں کوکنگ آئل کے استعمال سے بنائی جاتی ہے۔
بائیو بین کا کہنا ہے کہ لندن کے لوگ دن میں تقریباً 2.3 کپ کافی پیتے ہیں جن کی مدد سے سال میں 2 کروڑ ٹن کاضائع کافی پروڈکٹ پایا جاتا ہے۔ جس کے بعد ضائع ہونے والی کافی کو بڑی فیکٹریوں میں بھیجا جاتا ہے جہاں کافی آئل بنایا جاتا ہے۔
بائیو بین کے مالک ارتھر کے کا کہنا ہے کہ 'یہ ایک اچھی مثال ہے جب ہم یہ سوچنے لگتے ہیں کہ ضائع کی گئی چیزوں کو واپس استعمال میں کیسے لایا جاسکتا ہے'
یاد رہے کہ یہ کافی ایندھن کی ٹیکنالوجی کی ہمایت شیل کی طرف سے کی گئی ہے۔
بشکریہ: فورٹیون
Comments are closed on this story.