Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

دبئی کی پرتعیش زندگی کے بارے میں 10 افواہیں

شائع 26 نومبر 2017 12:28pm

17220660-Depositphotos_40658137_xl-2015-1511242073-650-f5bc0b107d-1511505953

دبئی کی پرتعیش زندگی کے متعلق کافی لوگوں کو افواہیں پھیلاتے ہوئے دیکھا گیا ہے،جیسے وہاں کے شیخ ارب پتی ہوتے ہیں، وہاں کافی سونا اور ڈائمند پایا جاتا ہے اور بلیوں کی جگہ وہاں  چیتے پالے جاتے ہیں۔

آج ہم آپ کو  دبئی کی ان 10 جھوٹے حقائق کے بارے میں بتانا چاہیں گے جن پر لوگ یقین رکھتے آئے ہیں۔

 دبئی ارب پتیوں  کا مرکز  ہے

دنیا میں تقریباً 5000 ارب پتی موجود ہیں جن کی دولت یو ایس  ڈالرز پر مشتمل ہے، ان میں سے صرف  20 ارب پتی دبئی میں رہتے ہیں۔

ایسا نہیں ہے، سب سے زیادہ ارب پتی بیجنگ میں پائے جاتے ہیں اور اس کے بعد نیو یارک میں۔

دبئی میں غربت نہیں

ہجرت کرنے والے لوگوں کی تعداد کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ دبئی میں کافی غریب لوگ موجود ہیں۔

وہاں پر ایک  ملازم کی تنخواہ صرف 200 سے 350 ڈالر ہے جبکہ وہاں موبائل کا سب سے سستہ پیکج  ہی 30 ڈالر کا ہوتا ہے۔  البتہ وہاں پر زندگی گزارنا کافی مہنگا پڑ سکتا ہے۔

دبئی ایک ملک ہے

دبئی،متحدہ عرب امارات کا ایک شہر ہے لیکن وہ دارالحکومت نہیں۔ (ابو ظہبی، یو اے ای کا دارالحکومت ہے) یو اے ای میں 7 امارات ہیں جن کے 7 الگ الگ شیخ ہیں البتہ دبئی کے امارات میں کافی آبادی موجود ہے۔

دبئی میں شراب میسر نہیں

یاد رہے کہ سیاحوں اور غیر مسلم لوگوں کیلئے دبئی میں شراب کی اجازت ہے اور اسے خریدنے کیلئے آپ کے پاس خاص قسم کا پرمٹ ہونا ضروری ہے۔

دبئی میں بےروزگاری نہیں

دوسرے ممالک سے آنے والے لوگوں کے پاس اگر ورکنگ ویزا نہیں ہو تو  انہیں ان کے گھر واپس بھیج دیا جائے گا۔  البتہ  مقامی عوام کیلئےاپنا کام تبدیل کرنا کافی آسان ہوتا ہے کیونکہ دنیا کی کسی بھی اچھی یونیورسٹی میں  داخلہ لینا ان کیلئے مفت ہوتا ہے۔(پڑھائی کا پورا خرچہ یو اے ای کی گورنمنٹ ااٹھاتی ہے)

دبئی ایک صاف ستھرا شہر ہے

بڑھتی ہوئی آبادی،  کبھی ختم نے ہونے والے تعمیراتی کام اورپانی کی قلت کی وجہ سےشہر کا قدرتی منظر تبدیل ہوگیا ہے، بڑھتی ہوئی گاڑیاں، گندگی کو ختم نہ کرنے والی مینجمنٹ اور دیگر چیزوں کی وجہ سے دبئی کوایک صاف ستھرا شہر نہیں کہا جاسکتا۔

دبئی کی پولیس صرف پرلگژری کارز کا استعمال کرتی ہیں

دنیا کے لوگ ہمیشہ آپ کو یہ کہتے ہوئے سنائی دیں گے کہ دبئی میں پولیس لیمبرگِنی یا بینٹلے چلاتے ہیں جبکہ یہ ایک جھوٹ ہے۔ وہاں کی پولیس معمولی ماڈل ،بی ایم ڈبلیو، آؤڈی یا ٹویوٹا چلاتے ہیں ۔ وہ بھی اس لئے کیونکہ دبئی میں ایسی ہی گاڑیاں پائی جاتی ہیں اور پولیس کو مجبوراً ایسی گاڑیاں اپنے گیراج میں رکھنی پڑتی ہیں۔

دبئی میں شیر اور چیتے پالتو جانوروں کو پالتو رکھا جاتا ہے

خطرناک جانوروں کو  رکھنا شہر کے قانون کے خلاف ہے۔  اگر آپ چیتے یا شیر کے ساتھ دبئی کی سڑک پر پائے گئے تو آپ کو 6 مہینے کی سزا ہوسکتی ہے، اس کے علاوہ 2700 سے لے کر 138000 ڈالر کا جرمانہ بھی لگایا جاسکتا ہے۔

وہاں کے مقامی لوگ  پالتو جانور کیلئے اپنے گھر میں بلی رکھتے ہیں۔

دبئی میں اسکائے اسکریپر(اونچی عمارتیں) موجود ہیں

ایسے شہر میں یقیناً لمبی بلڈنگیں پائی جاتی ہیں جو 163 فلور پر مشتمل ہوتی ہیں، اس کے علاوہ وہاں مختلف وِلا اور پرتعیش بنگلوز پائے جاتے ہیں لیکن وہاں  کے مقامی لوگ  پرائیوٹ ولاز میں رہنا پسند کرتے ہیں جہاں کوئی پڑوسی نہ ہو۔

دبئی  کی تقریباً مقامی آبادی عرب لوگوں کی ہے

واضح رہے کہ دبئی میں 25 فیصد آبادی  بھارتیوں کی ہے جبکہ مقامی لوگوں کی آبادی صرف 9 فیصد ہے۔ بھارت کے بعد دبئی میں سب سے زیادہ آبادی  بنگالیوں کی ہے۔ یعنی شہر کی 91 فیصد آبادی  باہر ممالک کے لوگوں کی ہیں۔

بشکریہ: برائٹ سائیڈ