کیا آپ جانتے ہیں مسلمانوں نے 'ڈریکولا' کو مارا تھا؟
سرخی پرھنے کے بعد آپ کو ایسا ہی لگا ہوگا کہ یہاں صرف آپ کی توجہ کھینچی جارہی ہے، لیکن ایسا نہیں ہے۔ کیونکہ یہاں آپ کو تاریخ کے اس باب کے بارے میں بتایا جا رہا ہے جس سے بہت کم لوگ واقف ہیں۔
ڈریکولا اور خون آشام بلائیں، حقیقت ہیں یا صرف کہانیاں؟
چلئے آپ کو تاریخ کے اس دور کا ایک مختصر دورہ کرواتے ہیں جب خلافت عثمانیہ دنیا کی سب سے طاقتور سلطنت تھی۔
شروعات ہوتی ہے اس وقت سے جب محمد الفتح نے مشرقی یورپ کو فتح کرنا شروع کیا، انہیں تاریخ میں محمد دوم کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
اس وقت والاشیا جو حالیہ رومانیہ کا حصہ ہے، ہنگری اور خلافت عثمانیہ کے درمیان واقع تھا۔ لیکن سالانہ تہوار کے دوران عثمانی ان کے معاملات میں دخل اندازی نہیں کرتے تھے۔
والاشیا اس وقت بہت کمزور تھا، خود کو ٹرانسلینیا کے قہر سے بچانے کیلئے یا تو اس ے خلافت عثمانیہ کا حصۃ بننا تھا یا پھر ہنگری سے جڑنا تھا۔
محمد الفتح نے آفر کی کہ اگر والاشیا کے حاکم (ولاد دوم) کے دونوں بیٹے وفاداری کو ظاہر کرنے کیلئےعثمانیوں کے پاس رہتے ہیں تو عثمانی ٹرانسلوینیا سے والاشیا کی حفاظت کریں گے۔ ولاد دوم نے فوراً ہی خلافت عثمانیہ کے سلطان کی یہ آفر قبول کرلی۔
اس طرح والاشیا کے حاکم کے دونوں بیٹوں ولاد سوئم اور راڈو نے مسلم دنیا کے مرکز میں اپنی تعلیم کا آغاز کیا۔ دونوں شہزادوں نے جدید تعلیم کے ساتھ ساتھ قرآن پاک کی تعلیم بھی حاصل کی۔ راڈو نے اسلام قبول کر لیا تھا جبکہ ولاد سوئم نے ایسا نہ کیا۔
تعلیم مکمل ہونے کے بعد عثمانیوں نے فیصلہ کیا کہ وہ کسی مسلمان کو عیسائیوں پر حکومت کیلئے نہیں بھیج سکتے، اس لئے انہوں نے ولاد سوئم کو واپس والاشیا پر حکومت کیلئے بھیجا۔
آج ہم ولاد سوئم کو ہی ڈریکولا کے نام سے جانتے ہیں۔ ڈریکولا کے لفظی معنی 'ڈریکول کا بیٹا' ہیں۔ یعنی شیطان یا ڈریگن کا بیٹا۔
جب ولاد سوئم کے والد ولاد دوم 'آرڈر آف ڈریگن۔ نامی تنظیم کے ممبر بنے تو انہیں 'ولاد ڈریکول' کا نام دیا گیا جس کا مطلب ولاد ڈریگن یا ولاد شیطان تھا۔
آرڈر آف ڈریگن تنظیم کو یورپ میں خلافت عثمانیہ کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے بنایا گیا تھا۔ مشرقی یورپی زبان (سلاوک) کے مطابق ڈریکولا کا مطلب ڈریگن کا بیٹا، جبکہ رومانین زبان میں اس کا مطلب شیطان کا بیٹھا ہے۔
ولاد سوئم کی ظالمانہ ساکھ کے باعث اس سے جڑی کہانیاں تیزی سے پھیلنے لگیں، اور ان کہانیوں میں اسے میخیں گاڑنے والا ولاد، ڈریکولا اور ڈریکول کے نام سے پکارا جانے لگا۔ اس وقت پرنٹنگ پریس کی ایجاد نے ان کہانیوں کو مزید پھیلانے میں اہم کردار ادا کیا۔
آپ سوچ رہے ہونگے کہ ایک نوجوان شہزادے کو اتنے خطرناک القابات کیونکر ملے؟ تو سنئے:
جب عثمانیوں نے ولاد کو واپس والاشیا بھیجا تو اس نے عثمانیوں سے غداری کا انتہائی خوفناک طریقہ اپنایا۔ جب محمد دوم نے ولاد سے خراج تحسین لینے کی درخواست کیلئے اپنے قاصد بھیجے تو اس نے انکار کردیا، اور قاصدوں کو حکم دیا کہ وہ اس کے سامنے اپنے سر سے پگڑیاں اتاردیں۔
مسلم قاصدوں کا ماننا تھا کہ ایسا کرنا صرف اور صرف اللہ کے سامنےجائز ہے۔ اس لئے انہوں نے انکار کردیا۔
ولاد نے حکم دیا کہ ان کی پگڑیاں ان کے سروں میں میخوں کے زریعے ٹھوک دی جائیں۔ یہ حکم خلافت عثمانیہ کے خلاف کھلم کھلا جنگ کا اعلان تھا۔
ولاد سوئم ایک خالص شیطان تھا، اس نے سزائے موت کے نت نئے اور ظالمانہ طریقے ایجد کئے، جن میں ایک سولی چڑھانا تھا۔ جس شخص کو یہ سزا دی جاتی اس کے جسم کے نچلے سرے سے ایک نوک دار چیز گھسائی جاتی جو پورے جسم سے ہو کر کم کے اوپری حصے، سر یا کندھے سے باہر آجاتی تھی۔
عثمانوی قاصدوں کے قتل کے بعد سلطان محمد دوم نے نکوپولس (حالیہ گریس کا حصہ) کے حاکم حمزہ پاشا کو ولاد سوئم کو ختم کرنے یا اس سے امن کی بات کرنے کی غرض سے بھیجا۔
ولاد سوئم کے آڈمیوں نے راستے میں ہی گھات لگا کر حمزہ پاشا کو اس کے بیس ہزار ساتھیوں سمیت موت کے گھاٹ اتار دیا۔ ان میں سے کوئی بھی نہ بچ سکا۔
اس کے بعد عثمانوی فوج نے ڈریکولا کا مقابلہ کیا، یہاں تک کہ اس کے اپنے سگے مسلم بھائی راڈو نے بھی اس کا سامنا کیا۔
اس کی ڈراؤنی اور خوفناک خصلت کے باعث عیسائیوں نےاس جنگ میں ولاد سوئم کا ساتھ چھوڑ دیا۔ جس کے باعث ولاد سوئم کو پہاڑوں میں چھپنا پڑا، لیکن اس ے بعد میں گرفتار کرلیا گیا۔ راڈو نے اسے زندان میں ڈال دیا، لیکن راڈو کی موت کے بعد اسے چھڑوا دیا گیا۔
بالآخر 1476 میں سلطان محمد دوم کی فوج نے بوشارست میں ڈریکولا کی فوج کا سامنا کیا۔ ڈریکولا کی فوج سلطان کی فوج کی یلغار کا سامنانہ کرپائی اور مکمل طور پر برباد ہو گئی۔ ولاد سوئم اپنی فوج سمیت مارا گیا۔
ولاد سوئم عرف ڈریکولا کا سر دھڑ سے الگ کر کے کونسٹینٹینوپل (موجودہ استنبول) کے دروازے پر لٹکا دیا۔ اس کا سر 2 3 مہینے تک اس دروازے پر لٹکا رہا۔
یہ ڈریکولا دور کا خاتمہ تھا، اس دن سے آج تک بہت سے لوگ نہیں جانتے کہ مسلمانوں نے ڈریکولا کو شکست دی تھی۔
کہا جاتا ہے کہ برام اسٹروکر نے اپنے ناول ڈریکولا کا تخیلاتی کردار1897 میں ولاد سوئم جو اصلی ڈریکولا تھا، کو مد نظر رکھ کر بنایا۔
بشکریہ emperorpost
Comments are closed on this story.