نرس نے 100 مریضوں کی جان کیوں لی؟
ڈاکٹر یا نرس بننا لوگوں کیلئے کافی فخر کا مقام ہوتا ہے۔ کیونکہ اس پیشہ کی زریعے آپ لوگوں کی جان بچاتے ہیں اور لوگوں کی بےشمار امیدیں بھی آپ سے وابستہ ہوتی ہیں۔
یہ خدا کی طرف سے ایک تحفہ جس کی مدد سے لوگوں کی جان کی حفاظت کی جاتی ہے لیکن حال ہی میں ایک ایسا کیس سامنے آیا ہے جسے دیکھ کرشاید آپ کا اعتبار انسانیت سے آٹھ جائے۔
ایک جرمن میل نرس نیلس ہوگل نے بوریت کی وجہ سے جان لیو زہر کا استعمال کرکے مریضوں کو قتل کیا۔
اب تک یہ نرس تقریباً 106 لوگوں کی موت کا زمہ دار رہ چکا ہے۔
رپورٹ کے مطابق نیلس ہوگل نےاپنے جرم کا اعتراف کیا جس کے بعد کورٹ نے اسے موت کی سزا سنا دی ۔
یہ سیریل کلر بطور نرس دو اسپتال میں کام کرتا تھا ۔ پہلے اسپتال میں 38جبکہ دوسرے اسپتال میں وہ 62 مریضوں کو موت کے گھاٹ اتر چکاہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ میل نرس مریضوں کو ضرورت سے زیادہ منشیات دیتا تھا۔
پولیس کے پوچھنے پر پہلے تو اس نے غیر جذباتی انداز میں جواب دیا جس کے بعد اس نے اپنے جرم کا اعتراف فخر کے ساتھ کیا۔
رپورٹ کے زریعے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ شخص ڈپریشن اور ذہنی دباؤ میں مبتلا تھا اس کے علاوہ اسے اپنے میڈیکل کیریئر میں نشا آور ادویات اور شراب کی عادت ہوگئی تھی جس کی وجہ سے اس نے یہ کام انجام دیا۔
اس افسوس نا ک واقعہ کی وجہ سےانسانیت پر دیگر شہریوں کے ایمان اُٹھتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔ وہ نرس یا ڈاکٹر جو لوگوں کی جان بچاتے ہیں شاید انہیں پہلے اپنا علاج کروانا چاہیے۔
بشکریہ: اسٹوری پک
Comments are closed on this story.