کم عمر لڑکی سے شادی ریپ قرار
نئی دہلی:بھارتی سپریم کورٹ نے کم عمری کی شادی سے متعلق کیس کا فیصلہ سنادیا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اٹھارہ سال سے کم عمر لڑکی سے شادی اور ازدواجی تعلق کو ریپ تصور کیا جائےگا۔
بھارتی سپریم کورٹ میں کم عمری کی شادی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اٹھارہ سال سے کم عمر لڑکی سے شادی اور ازدواجی تعلق غیر قانونی اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ اگر کسی شخص نے کم عمر لڑکی سے ازدواجی تعلق رکھا تو اُسے ریپ تصور کیا جائے گا۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ کم عمری کی شادی بچوں پر جنسی تشدد کے مترادف ہے عدالت فوری طور پر ایسے اقدامات کیخلاف اقدام اُٹھائے۔
دوسری جانب بھارتی حکومت کی جانب سے عدالت کو دیئے گئے اعداد وشمار کے مطابق دو کروڑ تیس لاکھ کم عمر دلہنیں یا وہ جن کی کم عمر میں شادی کا فیصلہ کیا جاتا ہے ایسے کیسز سامنے آتے ہیں جنہیں ریپ تصور نہیں کیا جاتا۔
اِس سے قبل دو ہزار تیرہ میں بھارتی پارلیمنٹ سے پاس کیے گیے قانون کے مطابق لڑکیوں کی شادی کیلئے کم سے کم عمر سولہ سے اٹھارہ سال مقرر کی گئی جبکہ لڑکوں کیلئے عمر کی کوئی قید نہیں رکھی گئی۔
Comments are closed on this story.