کیمبرج یونیوسٹی کا امتحانات میں ٹائپنگ کی اجازت پر غور
انگلینڈ کی کیمبرج یونیورسٹی طلبا کی دن بدن بگڑتی ہوئی ہینڈ رائٹنگ کی وجہ سے طلبا کو امتحانات میں ٹائپنگ کی اجازت دینے پر غور کر رہی ہے۔
یہ اقدام اٹھانے کے بارے میں اس لیے سوچا جا رہا ہے کیونکہ آج کل طلبا زیادہ تر لیکچرز کے نکات لیپ ٹاپ یا دیگر الیکٹرانک آلات کے ذریعے اپنے پاس محفوظ کرتے ہیں۔
ایک سینیئر لیکچرر کا کہنا ہے کہ ’طلبا اب ہر وقت لیپ ٹاپ کا استعمال کرتے ہیں اور صاف لکھائی تو جیسے اب ایک گمشدہ فن ہو گیا ہے۔‘
انھوں نے بتایا کہ امتحانات کے دوران بعض طلبا کی لکھائی اتنی خراب ہوتی ہے کہ انھیں دوبارہ کالج آ کر اپنے جوابات کو اونچی آواز میں پڑھنا پڑتا ہے۔
خبر رساں ادارے پریس ایسوسی ایشن کے مطابق ٹیلی گراف سے بات کرتے ہوئے کیمبرج یونیورسٹی میں تاریخ کے شعبے کی لیکچرر سارا پیئرسل نے کہا کہ ’ہمیں طلبا کی لکھائی کی خراب صورتحال پر کئی برسوں سے تشویش لاحق ہے۔ طلبا کی جانب سے جمع کرائے جانے والے صفحات کو پڑھنا انتہائی مشکل ہوتا جا رہا ہے۔‘
تعلیمی اداروں کا اس بارے میں کہنا ہے کہ طلبا کی جانب سے حل کیے گئے پرچوں کو پڑھنا ’مشکل سے مشکل تر ہوتا‘ جا رہا ہے، جس کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ انھیں ہاتھوں سے لکھنے کا عادت نہیں رہی۔
برطانوی اخبار ٹیلی گراف کے مطابق اس حوالے سے تاریخ اور کلاسکس کے شعبوں میں ایک پائلٹ تجربہ بھی کیا گیا ہے۔
تعلیمی اداروں کا کہنا ہے کہ اگر ایسا ہو جاتا ہے اور طلبا کو لیپ ٹاپس یا دیگر الیکٹرانک آلات کے استعمال کی اجازت مل جاتی ہے تو اس طرح تقریباً آٹھ سو سال قدیم روایت کا خاتمہ ہو جائے گا۔
اس بارے میں ایک آن لائن سروے بھی کیا گیا ہے جس میں طلبا سے پوچھا گیا ہے کہ کیا ’وہ امتحانات میں ٹائپنگ کرنے کو منتخب کریں گے، اور کیا اس سے ان پر کوئی مثبت اثر پڑے گا۔‘
بشکریہ: بی بی سی اردو
Comments are closed on this story.