انٹرنیٹ کی لت جان لے گئی
چین میں انٹرنیٹ کے عادی ایک نوجوان کی ہلاکت پر شدید غصہ پایا جاتا ہے جنھیں گذشتہ دنوں ہی ایک بحالی مرکز بھجوایا گیا تھا۔
اس نوجوان کی ہلاکت کےبعد ان متنازع بحالی مراکز پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔
اطلاعات کے مطابق 18 سالہ نوجوان کو مبینہ طور پر کئی زخم آئے تھے جبکہ سینٹر کے ڈائریکٹر اور عملے کے ارکان کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔
یہ حادثہ رواں ماہ کے آغاز میں مشرقی صوبے آن ہوئی میں پیش آیا تھا۔
چین میں حالیہ دنوں کے دوران انٹرنیٹ اور گیمنگ کی لت سے چھٹکارہ دلوانے والے نام نہاد ’بوٹ کیمپس‘ کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
ان کیمپس میں سے بعض تو اپنے فوجی رویے کی وجہ سے جانے جاتے ہیں اور ان پر شدید طریقہ کار کے باعث شدید تنقید بھی کی جاتی ہے۔
آن ہوئی میں پیش آنے والے اس حالیہ حادثے پر نوجوان کی والدہ کا کہنا ہے کہ ان کے بیٹے انٹرنیٹ کی شدید لت لگ گئی تھی جس پر وہ اور ان کے شوہر کسی قسم کی مدد نہیں کر سکتے تھے۔
آن ہوئی شینگ باؤ اخبار کے مطابق اس کے بعد اس نوجوان کے والدین نے انھیں فوینگ شہر میں واقع ایک مرکز بھیجنے کا فیصلہ کیا تاکہ ’نفسیاتی بحالی اور جسمانی ٹریننگ‘ کا استعمال کیا جا سکے۔
نوجوان کی ہلاکت کی اصل وجہ تاحال معلوم نہیں ہو سکی ہے۔
لیکن ان کے والدین کا کہنا ہے کہ ان کے بیٹے کا معائنہ کرنے والے ڈاکٹروں نے انھیں بتایا ہے کہ انھیں تقریباً 20 کے قریب بیرونی اور کئی اندرونی چوٹیں آئی ہیں۔ انھیں بعد میں مردہ خانے میں اس نوجوان کی لاش دیکھنے کی اجازت دی گئی تھی۔
آن ہوئی شینگ باؤ اخبار نے مس لیو کے حوالے سے لکھا: ’ میرے بیٹے کا جسم مکمل طور پر زخموں سے بھرا ہوا تھا۔ جب میں نے اپنے بیٹے کو اس مرکز بھیجا تھا تو وہ ٹھیک تھا، وہ کیسے 48 گھنٹوں کے اندر اندر مر سکتا ہے؟
سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی کا کہنا ہے کہ اس مرکز کے ڈائریکٹر اور عملے کے چار ارکان کو پولیس نے حراست میں لے لیا جبکہ حکام نے اس مرکز کو بند کر کے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
Comments are closed on this story.