Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

ناگاساکی ایٹمی نشانہ کیسے بنا؟َ

شائع 11 اگست 2017 04:35am
-Weebly -Weebly

چھ اگست سنہ 1945 کو دوسری جنگ عظیم کے دوران جاپانی شہر ہیروشیما پر ایٹم بم گرایا گیا۔ اس دھماکے کے بعد 13 مربع کلومیٹر تک کے علاقے میں تباہی پھیل گئی تھی۔

ایک جھٹکے میں ہزاروں زندگیاں برباد ہو گئیں۔ اس سے ہونے والے نقصان کا جب تک پورا اندازہ لگایا جاتا، 9اگست کو جاپان کے دوسرے شہر ناگاساکی پر بھی ایٹم بم گرا دیا گیا۔ حالانکہ ناگاساکی اصل نشانہ نہیں تھا۔

تو آخر ناگاساکی نشانہ کیوں بنا؟

آٹھ اگست 1945 کی رات گزر چکی تھی۔ امریکہ کے بم گرانے والے بی۔ 29 سُوپر فوٹریس طیارے پر بم لدا ہوا تھا۔ بڑے سے تربوز کے سائز والے اس بم کا وزن 4050 کلوگرام تھا۔

اس دوسرے بم کے نشانے پر جاپان کا صنعتی شہر کوکرا تھا۔ یہاں جاپان کی سب سے بڑی اور سب سے زیادہ اسلحہ بنانے کی فیکٹریاں تھیں۔

صبح نو بج کر پچاس منٹ پر نیچے کوکرا نظر آنے لگا۔ اس وقت بی۔ 29 طیارہ 31 ہزار ٖفٹ کی بلندی پر پرواز کر رہا تھا۔

ایٹم بمGETTY IMAGES

ناگاساکی پر گرا بم

لیکن شہر کے اوپر بادل تھے۔ طیارہ فضا میں گھوم کر بادلوں کے ہٹنے کا انتظار کرتا رہا۔ بی۔ 29 پھر سے لوٹ کر کوکرا پر آیا لیکن جب بم گرانے کا وقت آیا تو شہر پر دھوئیں کا قبضہ تھا اور نیچے توپیں آگ اگل رہی تھیں۔

بی۔ 29 کا ایندھن تیزی سے کم ہو رہا تھا اور اب طیارے میں صرف اتنا ایندھن ہی بچا تھا کہ وہ واپس لوٹ سکے۔ طیارہ زیادہ دیر فضا میں انتظار نہیں کر سکتا تھا۔

اس مہم کے گروپ کپتان لیونارڈ چیشر نے بعد میں بتایا ‘ہم نے صبح نو بجے پرواز شروع کی تو کوکرا نشانے پر تھا۔ جب ہم وہاں پہنچے تو بادل تھے۔ تبھی ہمیں اس علاقے کو چھوڑنے کی ہدایت کی گئی۔ اور ہم دوسرے ٹارگٹ کی طرف بڑھے جو کہ ناگاساکی تھا۔‘

کچھ ہی دیر میں ایک بھاری بھرکم بم تیزی سے زمین کی طرف بڑھ رہا تھا۔ 52 سیکینڈ تک گرنے کے بعد بم زمین سے 500 فٹ اونچائی پر پھٹ گیا۔

ایٹم بمGETTY IMAGES

ایٹم بم

گھڑی میں وقت تھا گیارہ بج کر دو منٹ۔ کھمبی کی شکل کا آگ کا ایک بہت بڑا گولا اٹھا جس کا سائز آہستہ آہستہ بڑھتا گیا اور پورے شہر کو نگل گیا۔

ناگاساکی کے ساحل پر کھڑی تمام کشتیوں میں بھی آگ لگ گئی تھی۔ کوئی یہ جان بھی نہیں سکا کہ ان کے شہر کے ساتھ ہوا کیا۔ احساس ہونے سے پہلے سب کچھ ختم ہو چکا تھا۔

شہر کے باہر چند جنگی قیدی کانوں میں کام کر رہے تھے۔ ان میں سے ایک نے بتایا ‘پورے شہر سے انسانوں کا نام و نشان مٹ چکا تھا۔ ہمیں معلوم ہو چکا تھا کہ کچھ بہت ہی غیر معمولی ہوا ہے۔ ہر طرف لاشیں ہی لاشیں تھیں۔ لوگوں کے چہرے، ہاتھ، پیر گل رہے تھے۔ ایٹم بم کے بارے میں ہم نے کبھی نہیں سنا تھا۔‘

ایٹم بمGETTY IMAGES

ناگاساکی پہاڑوں سے گھرا تھا اس لیے تباہی 6.7 مربع کلومیٹر سے باہر نہیں پھیل سکی۔ بعد میں اندازہ لگایا گیا کہ ہیروشیما میں ایک لاکھ چالیس ہزار لوگوں کی موت ہوئی تھی جبکہ ناگاساکی میں مرنے والوں کی تعداد 74 ہزار تھی۔