Aaj News

منگل, اپريل 08, 2025  
09 Shawwal 1446  

بیماری کے ڈرسے بھاگنے والے بادشاہ اور ہوشیار غلام کی دلچسپ اورسبق آموز داستان

شائع 20 جولائ 2017 06:52am

hdr-mughal-art-415

کتاب عجائب القرآن میںی یہ نصیحت اموز کہانی منقول ہے کہ بنو امیہ کا بادشاہ عبدالملک بن مروان جب ملک شام میں طاعون کی وبا پھیلی تو موت کے ڈر سے گھوڑے پر سوار ہو کر اپنے شہر سے بھاگ نکلا اور ساتھ میں اپنے خاص غلام اور کچھ فوج کو بھی لے لیااور وہ طاعون کے ڈر سے اس قدر خائف (خوفزدہ )اور ہراساں تھا کہ زمین پر پاؤں نہیں رکھتا تھا بلکہ گھوڑے کی پشت پر ہی سوتا تھا ۔

دوران ِ سفر ایک رات ا س کو نیند نہیں آئی ۔ تو اس نے اپنے غلام سے کہا کہ تم مجھے کوئی قصہ سناؤ۔ تو ہوشیار غلام نے بادشاہ کو نصیحت کرنے کا موقع پاکر یہ قصہ سنایا کہ ایک لومڑی اپنی جان کی حفاظت کے لیے ایک شیر کی خدمت گزاری کیا کرتی تھی ،تو کوئی درندہ شیر کی ہیبت کی وجہ سے لومڑی کی طرف دیکھ نہیں سکتا تھا۔ اور لومڑی نہایت ہی بے خوفی اور اطمینان سے شیر کے ساتھ زندگی بسر کرتی تھی ۔

اچانک ایک دن ایک عقاب لومڑی پر جھپٹا تو لومڑی بھاگ کر شیر کے پاس چلی گئی ۔ اور شیر نے اس کو اپنی پیٹھ پر بٹھا لیا ۔ عقاب دوبارہ جھپٹا اور لومڑی کو شیر کی پیٹھ پر سے اپنے چنگل میں دباکر اڑ گیا ۔ لومڑی چلا چلا کر شیر سے فریاد کرنے لگی تو شیر نے کہا کہ اے لومڑی !میں زمین پر رہنے والے درندوں سے تیری حفاظت کر سکتا ہوں ۔لیکن آسمان کی طرف سے حملہ کرنے والوں سے میں تجھے نہیں بچا سکتا ۔

یہ قصہ سن کر عبدالملک بادشاہ کو بڑی نصیحت حاصل ہوئی اور اس کی سمجھ میں آگیا کہ میری فوج ان دشمنوں سے تومیری حفاظت کر سکتی ہے جو زمین پر رہتے ہیں مگر جو بلائیں اور وبائیں آسمان سے مجھ پر حملہ آور ہوں، ان سے مجھ کو نہ میری بادشاہی بچا سکتی ہے نہ میرا خزانہ اور نہ میرا لشکر ہی میری حفاظت کر سکتا ہے ۔ آسمانی بلاؤں سے بچانے والا تو بجز خدا کے اور کوئی نہیں ہو سکتا ۔ یہ سوچ کر عبدالملک بادشاہ کے دل سے طاعون کا خوف جاتا رہا اور وہ رضاء الہٰی پر راضی رہ کر سکون و اطمینان کے ساتھ اپنے شاہی محل میں رہنے لگا۔