Aaj News

ہفتہ, نومبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Awwal 1446  

کیا واقعی رجنی کانت سیاسی زندگی شروع کرنے والے ہیں؟

شائع 18 مئ 2017 02:49pm
فائل فوٹو فائل فوٹو

اب رجنی سر کے بارے میں کیا کہیں؟ ایسا کیا ہے کہ جو ان کے بارے میں پہلے نہ کہا جا چکا ہو، اور دنیا میں کرنے کیلئے ایسا کیا ہے کہ جو وہ پہلے نہ کر چکے ہوں؟

رجنی کانت انڈیا کے سب سے بڑے فلم اسٹار ہیں۔ کہتے ہیں کہ جنوبی ہندوستان کی پوری فلم انڈسٹری ان کے ایک کندھے پر ٹکی ہوئی ہے۔ انڈسٹری تو بہت بڑی ہے لیکن دوسرا کندھا استعمال کرنے کی کبھی ضرورت محسوس ہی نہیں ہوئی، اور رجنی کانت کو تو شاید یہ بھی معلوم نہ ہو کہ ان کے دوسرے کندھے پر باقی دنیا ٹکی ہوئی ہے!

ان کے مداح انہیں پوجتے ہیں۔ کسی فلم میں صرف ان کی موجودگی باکس آفس پر اس کی شاندار کامیابی کی ضمانت ہوتی ہے، فلم شروع ہونے سے پہلے لوگ کھڑے ہوکر تالیاں بجاتے ہیں، رجنی رجنی کے نعرے لگاتے ہیں، فلم ختم ہونے کے بعد اس احساس اور سکون کے ساتھ گھر لوٹتے ہیں کہ جو رجنی سر کر سکتے ہیں وہ کوئی اور نہیں کر سکتا۔

رجنی سر شاید انڈیا کے واحد فلم اسٹار ہیں جو پردے سے ہٹ کر اپنی 'لُکس' یا امیج کی پروا نہیں کرتے۔ سر کے بال اڑ چکے ہیں تو کیا چھپانا؟ پیٹ اگر تھوڑا نکل بھی آیا تو کیا فکر ہے، عمر بھی تو 66 برس ہو گئی ہے۔

لیکن وہ اب کیوں سرخیوں میں ہیں؟ کیوں چاروں طرف ان کا چرچا ہے؟ بس اس لیے کہ انہوں نے اشاروں اشاروں میں کہا کہ وہ سیاست کی دنیا میں قدم رکھ سکتے ہیں۔ بس پھر کیا تھا، قیاس آرائیوں کا بازار گرم ہو گیا۔ بی جے پی سے لے کر انا ڈی ایم کے تک، سب پلکیں بچھائے بیٹھے ہیں، وہ جس کا ہاتھ تھام لیں گے، تمل ناڈو میں اس کی نیا پار لگ جائے گی۔

اگر وہ واقعی فلمی آسمان سے سیاسی زمین پر اترتے ہیں، تو جنوبی ہندوستان میں ایسا پہلی بار نہیں ہو گا۔ وہاں پہلے سے ہی این ٹی راما راؤ، ایم جی رام چندرن اور جیا للتا کی مثالیں موجود ہیں جنہوں نے کامیابی کے ساتھ فلموں سے سیاست کا سفر طے کیا۔

لیکن رجنی کانت کی بات کچھ اور ہی ہے، اور ان کی ایکشن فلموں کی وجہ سے کہا جاتا ہے کہ وہ ایسا بہت کچھ کر سکتے ہیں جو عام انسانوں کے بس کی بات نہیں۔ سوشل میڈیا پر اس کی ہزاروں مثالیں موجود ہیں۔

اگر آج سمندری طوفان سے پہلے بہت تیز ہوائیں چلیں تو گھبرائیے گا مت، رجنی کانت کی سالگرہ ہے، وہ موم بتیاں بجھائیں گی۔

رجنی کانت کو صرف ایک مرتبہ اپنا باڈی ڈبل استعمال کرنا پڑا، کیا کرتے، رونے کا سین تھا!

رجنی کانت کی نبض ریکٹر اسکیل پر ناپی جاتی ہے۔

رجنی کانت اتنی تیز چلتے ہیں کہ پرچھائیں پیچھے چھوٹ جاتی ہے۔

جس سیب کو گرتا دیکھ کر نیوٹن نے اپنی تھیوری آف گریوٹی لکھی تھی، وہ رجنی کانت ہی نے گرایا تھا۔

رجنی کانت کے گھر میں میڈم تساد کا مجسمہ ہے۔

رجنی کانت مسڈ کال پر بھی بات کر سکتے ہیں۔

بحیرۂ مردار کو رجنی کانت نے ہی مارا تھا۔

رجنی کانت کو آج گولی مار دی گئی، گولی کی آخری رسومات کل ادا کی جائیں گی۔

اور رجنی کانت کے بارے میں بہت سے لوگ بہت سے لطیفے بناتے ہیں، لیکن اس سے پہلے کہ یہ لطیفے آپ کے ذہن میں آئیں، رجنی کانت ان پر ہنس چکے ہوتے ہیں۔

رجنی کانت سیاست میں آئیں گے یا نہیں، ابھی واضح نہیں ہے، آئیں گے تو قیامت ہو گی، نہ بھی ہوئی تو کوئی بات نہیں کیونکہ وہ رجنی کانت کی مرضی کے بغیر نہیں ہو گی۔

یہ پکچر ابھی باقی ہے میرے دوست، لیکن رجنی کانت کو کیا پروا، وہ اپنی پکچر بننے سے پہلے ہی دیکھ لیتے ہیں!

بشکریہ بی بی سی اردو