امریکا کا ممنوعہ بیلسٹک میزائل کا تجربہ، پیوٹن کا اظہار مذمت
واشنگٹن: امریکا نے روس کے ساتھ میزائل معاہدے سے دست بردار ہونے کے بعد ممنوعہ میزائل کا تجربہ کرلیا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا نے روس سے ایٹمی ہتھیاروں کے معاہدے کو ختم کرنے کے بعد پہلی بار ممنوعہ پروٹو ٹائپ بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا ہے۔
میزائل کو کیلی فورنیا کے وینڈن برگ ایئربیس کے اسٹیٹک لانچ اسٹینڈ سے فائر کیا گیا جو 500 میل سے زائد کا سفر طے کرنے کے بعد بحرالکاہل سمندر میں گرگیا۔
پینٹاگون سے جاری بیان میں کامیاب تجربے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ میزائل نے 500 میل سے زائد فاصلہ طے کر ہدف کو بحرالکاہل میں کھلے سمندر میں نشانہ بنایا۔
تاہم بیلسٹک میزائل کی قسم اور ساخت سے متعلق زیادہ معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔ میزائل غیر جوہری وار ہیڈ سے لیس ہو کر وار کرنے صلاحیت سے مالا مال ہے۔
ادھر روس کے صدر پیوٹن نے امریکا کی جانب سے میزائل ٹیسٹ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مجھے معلوم ہے کہ ہمیں خبردار کیا گیا ہے۔ یہ ایک طرح کا جنگ کا اعلان ہے جس کے لیے ہم تیار ہیں۔
صدر پیوٹن نے یہ بات اسلحہ سازی کے ڈپارٹمنٹ کے افسران کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔
دوسری جانب تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس تجربے سے خطے میں اسلحے کی تیاری کی غیر ضروری جنگ چھڑ جائے گی، روس اسے امریکا کی جانب سے اعلان جنگ سمجھتے ہوئے خطرناک ہتھیاروں کی تیاری میں جُت جائے گا جس سے خطے کا امن خطرے میں پڑنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
واضح رہے کہ امریکا اور روس کے درمیان 1987ء میں ہتھیاروں کی تیاری کی دوڑ کے خاتمے کے لیے ایک معاہدہ طے پایا تھا، جس کے تحت 500 کلومیٹر سے 5 ہزار 500 کلومیٹر کی رینج تک کے کروز میزائل کی تیاری پر پابندی عائد ہوگئی تھی۔
تاہم صدر ٹرمپ نے رواں برس اکتوبر میں انٹرمیڈیٹ رینج نیوکلیئر معاہدے سے دست برداری کا اعلان کردیا تھا۔
Comments are closed on this story.