سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ صحافی مطیع اللہ جان کے ساتھ جو کچھ ہوا ہے میں اُس کی بالکل تائید نہیں کرتا چاہے وہ جس کے کہنے پر ہوا اور جس وجہ سے بھی ہوا ہے، یہ نہایت افسوسناک ہے۔
واضح رہے کہ سینیٹر عرفان صدیقی کا بیان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب اسلام آباد ہائیکورٹ نے مطیع اللہ جان کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ کا انسداد دہشت گردی عدالت کا فیصلہ معطل کردیا۔ پولیس نے انہیں گرفتار کرکے 30 دن کے ریمانڈ کی استدعا کی تھی لیکن عدالت نے 2 دن کا جسمانی ریمانڈ منظور کیا جس کے فوراً بعد ہی ایڈووکیٹ ایمان مزاری نے مطیع اللہ جان کے جسمانی ریمانڈ کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ’میں یہ اس لئے نہیں کہہ رہا ہے کہ میرا صحافتی برادری سے تعلق ہے میں ویسے بھی سمجھتا ہوں کہ یہ مسلم لیگ ن کیلئے اوراس کی حکومت کے لئے بھی باعث فخر نہیں ہے۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ ’یہ روایتیں ہماری حکومتوں میں نہیں رہی ہیں، یہ پی ٹی آئی کی روایتیں ہیں، انہی تک محدود رہنی چاہئیں‘۔
صحافی مطیع اللہ جان گرفتار، ایف آئی آر کی تفصیلات سامنے آگئیں
واضح رہے کہ اسلام آباد پولیس نے صحافی مطیع اللہ جان کے خلاف منشیات برآمدگی، پولیس اہلکار سے اسلحہ چھینے، پولیس اہلکاروں کو جان سے مارنے کی کوشش میں اُن پر اسلحہ تاننے جیسے الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔
جمعرات کے روز عدالت میں پیشی کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مطیع اللہ جان نے صحافی کے سوال کے جواب میں کہا تھا کہ اُنھیں ڈیڈ باڈیز سے متعلق اسٹوری کرنے پر گرفتار کیا گیا ہے۔