اسلام آباد ہائیکورٹ نے عافیہ صدیقی رہائی کی درخواست پر سماعت کے دوران دلچسپ ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم کو سمری بھیجیں، وہ دیکھیں امریکا جانے والے وفد کا خرچہ کون دے گا، اگر سمری وزیر اعظم تک نہیں پہنچتی تو اس پر پی ٹی آئی لکھ دیں، پی ٹی آئی لکھنےسےجلدی پہنچ جائے گی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں عافیہ صدیقی رہائی کی درخواست پرسماعت ہوئی، عدالت عالیہ نے وزارت خارجہ کو امریکا جانے والے وفد کے سفری اخراجات سے متعلق سمری وزیراعظم کو بھیجنے کی ہدایت کردی۔
عدالت نے استفسار کیا کہ عافیہ صدیقی رہائی کے لیے امریکا جانے والے وفد اگر پرائیویٹ گیا تو خرچہ حکومت دے گی یا نہیں؟ عدالت نے ہدایت کی کہ وزیر اعظم کو سمری بھیجیں تاکہ وہ غور کریں کہ امریکا جانے والے وفد کا خرچہ کون دے گا۔
وکیل نے دلائل میں کہا کہ حکومت کی طرف سے وفد میں کوئی نہیں تھا، پہلےانوشہ رحمٰن کا بتایا گیا اب وہ نہیں جا رہیں پھر عرفان صدیقی کا بتایا اب پتا چلا ہے وہ بھی نہیں ہیں، ویزا ابھی نہیں ہوا اس لیے آفیشل ویزا چاہیے۔
عدالت نے امریکی وکیل سے استفسار کیا کہ سابقہ ڈکلیریشن سے متعلق بتائیں کیا پوزیشن ہے؟ عافیہ صدیقی کے امریکی وکیل نے بتایا کہ اس موقع پر دورے کی کامیابی کے زیادہ چانسز ہیں۔ ڈاکٹر عافیہ کے وکیل کلائیو اسمتھ ویڈیو لنک پر آئے تو آواز سنائی ہی نہیں دی۔
جس پر جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے کلائیو سمتھ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ انٹرنیٹ سلو ہے آپ کی آواز نہیں آرہی۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے اہم ریمارکس دیے کہ اب کیا پی ٹی اے کو نوٹس کر دوں کہ عدالت میں بھی انٹرنیٹ صحیح کام نہیں کر رہا، کیا پی ٹی اے بتائے گا کہ موبائل فون کے بعد اب انٹرنیٹ بھی بند کیا گیا ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل صاحب آپ کچھ کہیں گے انٹرنیٹ کیوں سست روی کا شکار ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ موبائل انٹرنیٹ کا مسئلہ ہے دیگرانٹرنیٹ کا مسئلہ نہیں ہے۔ جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ریمارکس دیے کہ چلیں چیئرمین پی ٹی اے کچھ لکھ دیں گے نا کہ کیا مسئلہ ہے۔ ہائیکورٹ نے عافیہ صدیقی کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کر دی۔