وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور باقاعدہ اسٹریٹیجی کے تحت لوگوں کو مروانا چاہتے ہیں، یہ چاہتے ہیں کہ لاشیں لے کر کےپی جائیں اور مسئلہ بنائیں۔
خواجہ آصٖ نے سیالکوٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 24 نومبر کے حوالے سے حکومت نے اپنا لائحہ عمل طے کرلیا ہے، اگر یہ لوگ مسلح جتھے لائیں گے تو حکومت بھی ان کا مقابلہ کرے گی، یہ لوگ لاشوں کی سیاست کرنا چاہ رہے ہیں، حکومت ان حربوں سے گریز کر رہی ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ یہ چاہتے ہیں لاشیں لے کر خیبرپختونخوا جاکر مسئلہ بنائیں، وزیراعلیٰ باقاعدہ اسٹریٹیجی کے تحت لوگوں کو مروانا چاہتے ہیں، یہی اسٹریٹیجی بانی پی ٹی آئی کی ہے، یہ ہدایات وہاں سے آتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بشریٰ بی بی کے بیان سے خارجہ پالیسی پر کوئی فرق نہیں پڑا، بانی پی ٹی آئی اور اہلیہ سے متعلق سعودی حکومت باخوبی واقف ہے، دونوں میاں بیوی کو جو گھڑیاں اور تحائف ملے ان کو بیچا گیا، سعودی حکومت کومعلوم ہے کہ دونوں میاں بیوی نے مل کر فراڈ کیا تھا، بدقسمتی سے اس طرح کے لوگ ہمارے حکمران بن جاتےہیں، سعودی حکومت اس کو ہماری کمزوری سمجھ کر درگزر کرے گی۔
بشریٰ بی بی نے مدینہ سے آئی ہوئی گھڑی بیچ کر کاروبار کیا، دانیال چوہدری
مسلم لیگ ن کے رہنما دانیال چوہدری نے بشریٰ بی بی کے حالیہ بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے سعودی عرب پر الزامات لگائے ہیں، جو کہ قابل افسوس ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات خراب کرنا چاہتی ہے۔**
دانیال چوہدری نے مزید کہا کہ بشریٰ بی بی نے مدینہ سے آئی ہوئی گھڑی بیچ کر کاروبار کیا، اور اس طرح کے اقدامات سے انہیں مدینہ کی عزت کو نقصان پہنچایا ہے۔ انہوں نے اس بات کی نشاندہی کی کہ پی ٹی آئی نے ایس سی او کے دوران بھی ڈرامہ کیا تھا، اور اب بیلاروس کے وزیراعظم کے دورے کو سبوتاژ کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ بشریٰ بی بی نے آئی ایم ایف سے معاہدہ نہ ہونے کے لیے دعا کی تھی، جو کہ ملکی معیشت کے لیے نقصان دہ ہے۔ دانیال چوہدری نے دعویٰ کیا کہ ان کے دور میں مہنگائی کی شرح سنگل ڈیجٹ پر آگئی ہے اور ملکی معیشت مستحکم ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ لوگ پاکستان کے بچوں کے مستقبل سے کھیل رہے ہیں، اور پاکستان کی معاشی بہتری ان کی سیاسی موت ہے۔ دانیال چوہدری نے کہا کہ ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہو رہا ہے، جو کہ ملکی معیشت کے لیے خوش آئند ہے۔