ترکیہ کے مرکزی بینک کی نئی سربراہ کا کہنا ہے کہ وہ استنبول کی پراپرٹی مارکیٹ میں بڑھتی قیمتوں اور کرائے کی وجہ سے وپاس جاکر اپنے والدین کے ساتھ رہنے پر مجبور ہوگئی ہیں۔
دو دہائیاں امریکہ میں گزار کر جون میں ترکیہ میں اپنا عہدہ سنبھالنے والی 44 سالہ حافظے گئے ایرکان نے حریت اخبار کو بتایا، ’ہمیں استنبول میں کوئی گھر نہیں ملا۔ یہ بہت مہنگا ہے. ہم اپنے والدین کے ساتھ رہنے آگئے ہیں‘۔
ایرکان پہلے مشہور فرموں بشمول ”Goldman Sachs“ اور ”فرسٹ ریپبلک بینک“ میں کام کرچکی ہیں، اور اب بڑھتی ہوئی قیمتوں کا مزا چکھ رہی ہیں۔
انہوں نے کہا، ’یہ کیسے ممکن ہے کہ استنبول مین ہٹن سے زیادہ مہنگا ہو گیا ہو؟‘
عوام کے بڑھتے ہوئے غصے کو قابو کرنے کے لیے حکام نے کرائے میں اضافے کو 25 فیصد تک محدود کر دیا ہے، حالانکہ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے صرف ہاؤسنگ تناؤ میں اضافہ ہوا ہے، کیونکہ مالکان نئے اور زیادہ کرائے مقرر کرنے کے لیے بعض اوقات دھوکہ دہی سے مکینوں کو باہر نکالنے کی کوشش کرتے ہیں۔
ترکیہ میں نومبر میں سالانہ مہنگائی کی شرح 61 فیصد رہی، کیونکہ صدر رجب طیب اردگان نے لیرا کرنسی کو کمزور رکھنے کا فیصلہ کیا اور یہ وعدہ کیا تھا کہ وال سٹریٹ کا تجربہ رکھنے والے ماہرین اقتصادیات کی نئی ٹیم سالوں سے جاری اس معاشی بحران کو نمٹا دے گی۔
ترکیہ مرکزی بینک نے گزشتہ ماہ مہنگائی کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے بینچ مارک قرضے کی شرح کو 40 فیصد تک بڑھا دیا تھا۔
ایرکن نے اخبار کو بتایا کہ ’ہم اپنے سخت مالیاتی اقدامات کے خاتمے کے قریب ہیں۔‘