سپریم کورٹ نے زمین کے بدلے معاوضہ دینے کی درخواست خارج کر دی۔
سپریم کورٹ میں پراٸیویٹ زمین پر اسکول بنانے کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس قاضی فاٸز عیسی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سماعت کی۔
چیف جسٹس نے درخواست گزار سے مکالمہ کرتے ہوئے سوال کیا کہ کوٸی خود سے آپ کی زمین پر کیسےاسکول بنا سکتا ہے، آپ نے سرکار سے کہا ہو گا تبھی آپ کی زمین پر اسکول بنا ہوگا، لوگ تحفے میں اپنی زمین دیکر وہاں درسگاہیں بنواتے ہیں۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ہماری زمین پر بنا اجازت اسکول بنایا گیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اسکول کی منظوری 1994میں ہوٸی، آپ نے درخواست 20 سال بعد کیوں داٸر کی؟ آپ کا پورا خاندان گاؤں میں رہا اور کسی نے اسکول بنانے والوں سے نہیں پوچھا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ تعلیمی درسگاہ بنا کرآپ نے ثواب کا کام کیا ہے، آپ اتنے ثواب کو پیسوں میں تبدیل کرکے کیوں خراب کرنا چاہتے ہیں، اسکول بنانا صدقہ جاریہ ہے، آخرت میں اس کا ثواب ملتا رہے گا۔
سپریم کورٹ نے زمین کے بدلے معاوضہ دینے کی درخواست خارج کر دی۔
تعلیمی درسگاہ ڈیرہ اسماعیل خان کے نواحی علاقہ لاکھرا میں بناٸی گٸی تھی۔