Aaj Logo

اپ ڈیٹ 24 اکتوبر 2023 01:42pm

ملک بھر میں ایک دن انتخابات کرانے کی درخواست واپس لینے کی بنیاد پر خارج

ملک بھر میں ایک دن انتخابات کرانے کی درخواست واپس لینے کی بنیاد پر خارج کردی گئی ہے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔

ملک بھر میں ایک دن انتخابات کرانے کی درخواست سپریم کورٹ میں سماعت کیلئے مقرر کی گئی تھی، درخواست پر سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔

سپریم کورٹ نے اس حوالے سے اٹارنی جنرل، الیکشن کمیشن اور سیاسی جماعتوں کو نوٹسز جاری کر رکھے تھے۔

مزید پڑھیں: ملک میں ایک ہی دن الیکشن کا کیس: سیاسی مسائل کو سیاسی قیادت حل کرے

درخواست گزار کی جانب سے شاہ خاور سپریم کورٹ میں پیش ہوئے اور مؤقف پیش کیا کہ اب اس درخواست کی ضرورت نہیں رہی، کل عدالت پہلے ہی یہ معاملہ اٹھا چکی ہے، یہ اس وقت ہم نے ایک کوشش کی تھی، اس وقت عدالت نے 14 مئی کوانتخابات کا آرڈر دیا تھا۔

جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ درخواست دینی چاہئے تھی کہ 90 دن میں الیکشن نہیں کرا رہے کاروائی کریں، آپ الیکشن التوا میں ڈالنے والوں کی معاونت کیوں کرتے رہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کیا ہم قانون کے مطابق ایسا کر سکتے ہیں جو آپ درخواست میں مانگ رہے ہیں، کل دوبارہ ایسی صورت حال پیدا ہوگی تو کیا کریں گے، بہتر نہیں ایک بار اس معاملے کا فیصلہ کرلیں۔

جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ اپ کو کہنا چاہئے جو آئین پامال کر رہا ہے اسے قرار واقعی سزا ملے۔

عدالت نے ملک بھر میں ایک ہی روز انتخابات کی درخواست واپس لینے کی بنیاد پر خارج کردی۔

سپریم کورٹ کی سیاسی جماعتوں کو مذاکرات کی تجویز

واضح رہے کہ ملک میں ایک دن انتخابات کیس میں عدالت نے سیاسی جماعتوں کو مذاکرات سے مسئلہ حل کرنے کی تجویز دی تھی۔

5 مئی کو سپریم کورٹ میں ہونے والی سماعت میں اس وقت کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے دوران سماعت ریمارکس دیئے تھے کہ سیاسی مساٸل کو سیاسی قیادت حل کرے۔ عدالت میں ایشو آئینی ہے سیاسی نہیں اور سیاسی معاملہ عدالت سیاسی جماعتوں پر چھوڑتی ہے۔

چیف جسٹس نے واضح کیا کہ آئین میں انتخابات کیلئے 90 دن کی حد سے کوئی انکار نہیں کرسکتا اورعدالت اس حوالے سے اپنا فیصلہ دے چکی ہے۔ یہ قومی اور عوامی اہمیت کے ساتھ آئین پرعملداری کا معاملہ ہے۔ کل رات ٹی وی پر دونوں فریقین کا مؤقف سنا، اگر مذاکرات ناکام ہوئے تو عدالت فیصلے کو لیکر بیٹھی نہیں رہے گی، عدالت نے اپنے فیصلے پر آئین کے مطابق عمل کرنا ہے۔ عدالت صرف اپنا فرض ادا کرنا چاہتی ہے۔

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ماضی میں عدالت نے آئین کا احترام نہیں کیا اور راستہ نکالا۔ عدالت نے احترام میں کسی بات کا جواب نہیں دیا۔ غصے میں فیصلے درست نہیں ہوتے اس لیے ہم غصہ نہیں کرتے۔ ہماری اور اسمبلی میں ہونے والی گفتگو جائزہ لیں، جو بات یہاں ہورہی ہے اس کا لیول دیکھیں۔

Read Comments