برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق کینیڈا کی وزیرخارجہ میلانیا جولی نے چند روز قبل واشنگٹن میں بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر سے ایک خفیہ ملاقات کی ہے۔
یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں کی گئی جب کینیڈا کی جانب سے خالصتان دہشت گرد ہردیپ سنگھ نجار کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کے الزام پر دونوں ممالک کے درمیان سفارتی کشیدگی جاری ہے۔
کینیڈا اور بھارت کی وزارت خارجہ نے اس ملاقات کی تصدیق نہیں کی ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کینیڈین حکومت نئی دہلی کے ساتھ کشیدہ سفارتی صورتحال کو حل کرنے کی کوششیں کر رہی ہے، ان اطلاعات کے بعد کہ کینیڈین سفارت کاروں کو ہندوستان چھوڑنے کی ڈیڈ لائن دی گئی ہے یا ان کی سفارتی استثنیٰ کھونے کا خطرہ ہے۔
کینیڈین وزیرخارجہ نے رواں ماہ کے اوائل میں کہا تھا کہ وہ نجی طور پر اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: سکھ رہنما کا قتل، کینیڈین مسلمان سکھوں کی حمایت میں سامنے آگئے
ان کا کہنا تھا کہ ہم بھارتی حکومت کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ ہم کینیڈا کے سفارت کاروں کی حفاظت کو بہت سنجیدگی سے لیتے ہیں اور نجی طور پر بات چیت جاری رکھیں گے کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ سفارتی بات چیت اس وقت بہترہے جب وہ نجی رہے۔
مزید پڑھیں: امریکا کا بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات محدود کرنے کا اعلان
کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کا بھی کہنا تھا کہ ان کا ملک بھارت کے ساتھ ”صورتحال کو خراب“ نہیں کرنا چاہتا ہے، انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ کینیڈا “نئی دہلی کے ساتھ ذمہ داری اور تعمیری طور پر بات چیت جاری رکھے گا۔
کینیڈا کے سی ٹی وی نیوز کی ایک حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت سے سفارتی عملے کے تقریباً 30 ارکان کو کوالالمپور یا سنگاپورمنتقل کردیا ہے۔
بھارت اور کینیڈا کے درمیان تعلقات اس وقت خراب ہوئے جب ٹروڈو نے 19 ستمبر کو برٹش کولمبیا میں خالصتان دہشت گرد ہردیپ سنگھ نجار کے قتل میں بھارتی ایجنٹوں کے ”ممکنہ“ ملوث ہونے کا الزام عائد کیا تھا۔
کینیڈین شہری کو 18 جون کو دو نقاب پوش مسلح افراد نے گردوارے کے باہر فائرنگ سے ہلاک کیا تھا۔
مزید پڑھیں: سکھ رہنما کے قتل کی تحقیقات، امریکا کا کینیڈا کو خفیہ معلومات فراہم کرنے کا انکشاف
الزامات کو مسترد کرتے ہوئے بھارت نے سخت ردعمل کا اظہار کیا اور انہیں ’مضحکہ خیز‘ اورقرار دیا۔
کینیڈا کی جانب سے ایک بھارتی عہدیدار کو ملک بدر کیے جانے کے ردعمل میں نئی دہلی نے کینیڈا کے ایک سینئر سفارت کار کو بھی ملک بدرکردیا تھا۔
گزشتہ ہفتے بھارت میں کینیڈا کی ”زیادہ سفارتی موجودگی“ کا حوالہ دیتے ہوئے وزارت خارجہ نے اوٹاوا سے کہا تھا کہ وہ سفارتی موجودگی میں ’برابری‘ کے لیے عملے کو کم کرے۔