وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ 30 سال تک ادارے ایک کرکٹر کو سیاست میں لانے کے جرم میں شامل رہے۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیرخارجہ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ نالائق سابق وزیراعظم نے خود پاکستان کو دہشت گردی میں دھکیلا، فورسز، سیاسی قائدین اور قوم نے دہشت گردی کا مقابلہ کیا، اور سابق وزیراعظم نے دہشت گردوں کا معاف کرنے کا فیصلہ کیا، اور ان لوگوں کو معاف کیا جنہوں نے اے پی ایس پر حملہ کیا۔
وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ سلیکٹڈ وزیراعظم نے ملک کو دہشت گردی کی لعنت میں جھونکا، ملک میں سیکیورٹی بحران اور سیاسی ومعاشی بحران کی وجہ سلیکٹڈ وزیراعظم ہے، ملک میں سیکیورٹی کا بحران پیدا کیا گیا، جس کے بعد کالعدم تنظیموں نے ایک بار پھر اپنا سراٹھا لیا ہے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ سی پیک سے معاشی ترقی کا سفر شروع ہوا تھا، میثاق جمہوریت سے1973 کا آئین بحال ہوا، میثاق جمہوریت سے صوبوں کو بااختیار بنایا گیا، لیکن پھر غیر جمہوری قوتوں نے ہائبرڈ جنگ شروع کی، میڈیا کے ذریعے سیاستدانوں کی کردارکشی کی گئی، کوشش کی گئی کہ عوام کااعتماد جمہوریت سےاٹھ جائے۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ ایک کرکٹر کو سیاست میں لے کر آئی، 30 سال تک ادارے اس جرم میں شامل تھے، ہمارے اداروں میں کچھ آئنسٹائن مستقبل کے فیصلے کرتے ہیں۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ایسا حکمران مسلط کیا گیا جس نے معیشت کا گلا گھونٹا، پاکستان کو اس وقت بہت مسائل کاسامنا ہے، عوام تاریخی مہنگائی اور بے روزگاری کا مقابلہ کر رہے ہیں، غربت اور معاشی بحرانوں کا سامنا کر رہے ہیں، قدرتی آفت سےآج بھی لوگ متاثر ہیں،
وفاقی وزیر نے کہا کہ قدرتی آفات سے ہماری معیشت بھی متاثر ہوئی، ایسی قدرتی آفت دیکھی تاریخ میں ایسی آفت کا سامنا نہیں کیا تھا، ایک تہائی پاکستان کی سر زمین پانی کے نیچے ڈوبی ہوئی تھی، پنجاب، بلوچستان اور سندھ کےعوام قدرتی آفت کے مسائل کا سامنا کر رہے ہیں
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہم نے کوئی غیر قانونی قدم نہیں اٹھایا اور سلیکٹڈ وزیراعظم کو جمہوری اندازمیں گھر بھیجا، لیکن ہمارے جمہوری اقدام کے جواب میں غیرجمہوری اقدامات اٹھائے جاتے ہیں،عدم اعتماد کے جواب میں انہوں نے آئین توڑا اور اسمبلیاں توڑیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ 70سال سے متوازی اسٹرکچر چلتا آرہا ہے، آمر یا عدلیہ وزیراعظم کو اٹھا کر باہر پھینک دیتی ہے، وہ غیر سیاسی قوتیں عمران خان کے ساتھ مل کر سازشیں کرتی ہیں، ہر آمر کی اولاد اس وقت تحریک انصاف میں ہے، پاکستان آمریت کی طرف بڑھے گا تو ان کا سیاسی مستقبل بہتر ہوگا، اپنے مستقبل کیلئے انہوں نے سلیکٹڈ کو کرسی پر بٹھانا ہے، یہ فرعون کی طرح بیٹھ کر آئین کی تشریح کرتے ہیں۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ کوشش ہے کہ شرافت سے سیاست کی جائے، ہمارے خلاف سازشیں ہوتی ہیں، لیکن ہم عوام کیلئے خاموش رہتے ہیں، 2 وزرائے اعظم کے خلاف ایک ادارہ سازش میں ملوث رہا، اب فیصلہ کیا ہے اس قانون سازی سے جواب دیں گے، آئین وقانون توڑا گیا ہے تو کیس فائل کریں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمیں 19ویں ترمیم کے لانے کے چکر میں بلیک میل کیا گیا، آئین کی خلاف ورزی تو خود عدلیہ نے کی تھی، فیصلہ لکھتے ہوئے بھی آئین کو توڑا گیا، اس بل کا نام بدلیں اور جسٹس ازم پاور ازم رکھیں، چیف جسٹس کی مرضی کہ آئین کیا، قانون کیا؟ ہم اس روایت کو توڑنے جارہے ہیں، چیف جسٹس آف پاکستان پوری سپریم کورٹ نہیں ہوتا، یہ قانون سازی تاریخ کاحصہ بن جائےگا۔
بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ 2008 سے اس ایوان کی توہین ہورہی تھی، مسائل کا حل صرف اور صرف اتحاد میں ہے، ایک وزیر نے کہا کہ یا ہم ہوں گے یا وہ ہوں گے، یہ نفرت کی حالت یہاں تک پہنچ گئی ہے، آخرکار ہمیں اس کے ساتھ بیٹھا پڑے گا،جس کا ماضی ومستقبل ٹھیک نہیں،آخرکار ہمیں اپنے پاکستان کیلئے اتحاد چاہیے کیونکہ یہ ہم سب کا پاکستان ہے۔