Aaj Logo

اپ ڈیٹ 17 اگست 2022 06:49pm

‘جناح تم ان لوگوں کیلئے آزادی مانگتے تھے’

پاکستان بنے 75 برس ہوگئے لیکن ہر گزرتے دنوں کے ساتھ اکثر ہمیں یہ الفاظ سننے کو ملتے ہیں کہ یہ ’ قائد کا پاکستان’ ہے لیکن یہاں ہو کیا رہا ہے آج قائد اعظم سے زیادہ ہم سیاسی قائدین کی پیروی کررہے ہیں یہاں تک کہ قائداعظم کی قدر تصویروں کے حد تک محدود ہوگئی ہے اسی پیغام کے گرد گھومتی کہانی کو تھیٹر ڈرامہ کے طور پر پیش کیا جارہا ہے۔

تھیٹر ڈرامہ ‘ساڑھے چودہ اگست’ کو معروف لکھاری اور مزاح نگار انور مقصود نے تحریر کیا ہے جبکہ اسکی ہدایت داور محمود نے دی ہیں ۔

ہندوستان کی تقسیم کا ذمہ دار کون تھا ؟اس سوال سے لیکرموجودہ دور کی کہانی کو 4 حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے جس میں کشمیر ، لاہور ، دہلی اور لندن شامل ہیں اس ڈرامہ کو بین الاقوامی طرز کے طور پر اتنی خوبصورتی سے پیش کیا گیا ہے کہ ایسا عام طور پر پاکستان میں نہیں دیکھا جاتا ۔

ہندوستان ایک بڑا ملک تھا جب وہ ٹوٹا تو لوگوں نے سوال اٹھائے کہ اس کا ذمہ دار کون ہے جناح یا گاندھی، تو ان کو لاہور، دہلی، کشمیر اور لندن بھیجا گیا اور کہاکہ جاکر معلوم کریں کہ کون ذمہ دار ہے یہ مقدمہ اسی تھیٹر پلے کا حصہ ہے۔

ہر ایک حصے کی ابتدا سے قبل اس جگہ کی ثقافت اور رہن سہن اور عوام کے طرز زندگی کو دیکھ کر ہال میں بیٹھے شخص ذہن ایک لمحے کو کھو سا جائے اور ایسا محسوس ہونے لگے کہ آپ اس شہر میں ہی موجود ہیں اور اس سارے کھیل کو پیش کرنے کیلئے دو سو سے زائد فنکاروں نے حصہ لیا، جن میں بزرگ کرداروں سے لے کر اسکول کے بچوں کو بھی شامل کیا گیا ہے خاص طور پر پورے کھیل میں گاندھی کے کردار اور جملوں کو سراہا گیا ۔

بھارتی افواج کی کشمیر میں جاری مسلمانوں کے خلاف بربریت ہو ، موجودہ سیاسی پارٹیوں کی رسہ کشی ہو یا بے ایمانی اور مفاد پر قائد اعظم اور مہاتما گاندھی کے مکالمے کو شامل کیا گیا لیکن ان تمام مکالموں کو انور مقصود نے اس خوبصورتی سے ترتیب دیا ہے جو آپ کو ہنسنے پر مجبور کردے گا ۔

جیسے ایک جملے میں گاندھی کہتے ہیں کہ پوری دنیا ایڈز سے مر رہی ہے پاکستان واحد ملک ہے جو ایڈ (امداد) پر چل رہا ۔

ایک اور مکالمے میں گاندھی جناح سے کہتے ہیں ’ جناح تم ان لوگوں کیلئے آزادی مانگتے تھے تم نے غلطی کردی’ ۔

تھیٹر کے ہدایت کار داور محمود نے آج نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ یہ تھیٹر ہمارے لیے بہت جذباتی تھا گزشتہ ڈیڑھ سال سے اس پر کام جاری تھا ہم اس کو ایک نئے انداز میں پیش کرنے کی کوشش کی جسیا کہ بین الاقوامی طور پر بڑے تھیٹرز میں اسٹیج پلے پیش کئے جاتے ہیں لیکن افسوس ہمارے پاس اتنے بڑے تھیٹر ہال نہیں ہیں اگر پاکستان میں بڑے تھیٹر ہال ہوں تو پاکستان میں سیاحت کو بھی فروغ ملے گا۔

داور کا کہنا تھا کہ میں انور مقصود کے ساتھ 10 پلے کئے جن پونے چودہ اگست ، سوا چودہ اگست ، آنگن ٹیڑا ،سیاچن انور مقصود کا دھرنا اور ہالف پلیٹ سمیت دیگر شامل ہیں وہ جب بھی لکھیں میں ضرور پلے کروں گا کیونکہ کوئی ہدایتکار پاگل ہی ہوگا کہ انور مقصود لکھیں تو وہ نہ کرے ۔

انہوں نے کہاکہ اس کھیل کی خاص بات قائد اعظم کے کردار میں عمر قاضی اور گاندھی کے کردار میں تنویر گِل کی زبردست اداکاری ہے۔ دونوں نے اپنے کرداروں کو بخوبی نبھایا ہے، دیگر اداکاروں میں ساجد حسن، نذر حسین، طیب فاروقی، سلویٰ سہیل، جہانزیب علی شاہ، حمزہ طارق جمیل، خضر انصاری، جازا عقیل، حرابقالی وغیرہ نے اپنے کرداروں کو بخوبی نبھایا۔

کھیل میں آئٹم سونگ عباس علی خان اور شیراز اپل نے کمپوز کیا جبکہ اسے نیہا چوہدری نے گایا، “پان کھلادے” خالص فلمی انداز کی کمپوزیشن تھی، راجا مغل کی کوریو گرافی متاثر کن تھی صوفیہ کی ڈانس پرفارمنس دیکھ کر حاضرین بہت لطف اندوز ہوئے۔

رواں برس کے ابتدا میں اس تھیٹر کے اعلان کے وقت انور مقصود کا کہنا تھا کہ 2011 میں ہم نے پونے 14 اگست کیا تو لوگوں نے کہا کہ چودہ اگست کیوں نہیں تو میں نے کہا کہ جس دن چودہ اگست ہوگی تب اعلان کر دیں گے۔ تین سال بعد ہم نے سوا 14اگست کیا اور اب یہ اس سلسلے کی آخری کڑی ہے۔

اس سے قبل ڈرامے کے مرکزی کردار قائد اعظم محمد علی جناح، ذوالفقار علی بھٹو اور جنرل ضیاء الحق پر مبنی تھا جو اس 2013 کے دور میں پاکستان واپس آتے ہیں تاکہ وہ دیکھ سکیں اب پاکستان میں کیا ہو رہا ہے۔

رواں ہفتے 14 اگست سے شروع ہونے والا یہ تھیٹر پلے 15 نومبر تک کراچی آرٹس کونسل میں جاری رہے گا اس کے بعد یہ پلے ایک ماہ لاہور اور ایک ماہ اسلام آباد میں بھی پیش کیا جائے گا ۔

Read Comments