دنیا ابھی کورونا وائرس کی وباء سے نہیں نمٹ پائی کہ ڈوئچے بینک کے زیرانتظام ہونے والی تحقیق میں ماہرین نے اس موذی وباء سے کہیں زیادہ خطرناک دعویٰ کر دیا ہے۔
ڈیلی اسٹار کے مطابق ماہرین نے بتایا ہے کہ آئندہ 10 سال کے اندر چار طرح کے تباہ کن ایونٹس میں سے کسی ایک کے رونما ہونے کا 33 فیصد امکان ہے۔
ان چار ایونٹس میں پہلا فلو کی وباء ہے جو عالمی سطح پر پھیلے گی اور 20 لاکھ سے زائد لوگ لقمہ اجل بن جائیں گے۔
دوسرا سپر آتش فشاں کا پھٹنا، تیسرا سورج کی سطح سے اٹھنے والے خوفناک طوفان کا زمین پر تباہی پھیلانا اور چوتھا تیسری عالمی جنگ چھڑ جانا ہیں۔
ماہرین کے مطابق ان چاروں میں سے کوئی ایک تباہ کن واقعہ بھی رونما ہوا تو وہ کورونا وائرس کی وباء سے کہیں زیادہ خطرناک ثابت ہوگا۔
آئندہ 10 سالوں میں ان میں سے کوئی ایک واقعہ رونما ہونے کا 33 فیصد امکان ہے، جبکہ آئندہ 20 سال میں یہ امکان بڑھ کر 56 فیصد تک پہنچ جاتا ہے۔
گویا آئندہ 20 سال کے دوران انسانیت کے ایک انتہائی بڑی تباہی سے دوچار ہونے کا غالب امکان ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ تباہی ایسی خوفناک ہوگی کہ اس طرح کی مثالیں ہم مذہبی کتابوں میں پڑھتے آئے ہیں۔
مثال کے طور پر ایک شمسی طوفان آج سے 150 سال قبل آیا تھا۔ اس وقت دنیا کا نظام مختلف تھا۔ آج اگر ویسا ہی طوفان آتا ہے تو ہماری بجلی کے گرڈ اسٹیشنز، سٹیلائٹ کمیونی کیشن، انٹرنیٹ اور دیگر اس انواع کی سروسز تہہ و بالا ہو جائیں گی اور دنیا اندھیرے میں ڈوب جائے گی۔
1859ء میں آنے والی شمسی طوفان کی وجہ سے شمالی امریکا میں ٹیلیگراف لائنز ناکارہ ہو گئی تھیں، جبکہ آج دنیا کا زیادہ تر نظام اس وقت کی ٹیلیگراف لائنز کی طرح کا ہے جو مکمل تباہ ہو جائے گا۔