وفاقی کابینہ میں بڑے پیمانے پر تبادلے اور تقرریاں کردی گئیں،وزیراعظم عمران خان نے کابینہ میں ردوبدل کردیا،خسرو بختیار کو فوڈ سیکیورٹی کی وزارت سے ہٹادیاگیا۔
فخر امام کو نیشنل فوڈ سیکیورٹی کا وزیر بنا دیا گیا۔خسرو بختیارکو اکنامک افیئرز کی وزارت دے دی گئی۔حماد اظہر کو وفاقی وزیر صنعت بنادیا گیا۔
اعظم سواتی کو وفاقی وزیر نارکوٹکس کنٹرول بنادیا گیا،بابر اعوان کو پارلیمانی امور کا مشیر بنادیا گیا،شہزاد ارباب کو بطور مشیر ہٹا دیا گیا،خالد مقبول صدیقی کا استعفیٰ منظور کرلیا گیا۔
ہاشم پوپلزئی کو نیشنل فوڈ سیکیورٹی کے سیکریٹری کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔
پہلے حکومت نے گندم اور چینی بحران کی رپورٹس جاری کیں۔ رپورٹ کے مطابق جہانگیر ترین اور خسرو بختیار نے سب سے زیادہ فائدہ اٹھایا۔ چودھری مونس الٰہی اور چودھری منیر پر بھی پیسے کمانے کا انکشاف ہوا ہے ۔
رپورٹ کے مطابق چینی کی قیمتوں میں کمی اور اضافے میں سٹہ مافیا بھی ملوث رہا۔ گندم کے بحران کی بڑے وجہ وفاقی اور صوبائی حکومت کی جانب سے پلاننگ نہ ہونا قرار دیا گیا ہے۔
چینی پر جہانگیر ترین نے 55 کروڑ 61 لاکھ روپے کی سبسڈی سمیٹی، چودھری مونس الٰہی، چودھری منیر، خسرو بختیار کے رشتہ دار عمر شہریار نے بھی بہتی گنگا میں ہاتھ دھوئے۔
رپورٹ کے مطابق حکومتی فیصلہ سازی میں کردار ادا کرنے والی مافیا نے کم سے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کی کوشش کی۔ اور پانچ ماہ میں چینی باہر بھیج کر دو عشاریہ 47 ارب کی سبسڈی ہضم کرگئے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ جبکہ پیداوار میں کمی متوقع تھی ،چینی برآمد کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہئے تھی، چینی کے برآمد کنندگان نے دوطرفہ فائدہ سمیٹا۔
سبسڈی کے ساتھ ساتھ لوکل مارکیٹ میں مہنگی چینی بیچ کر مال کمایا۔ شوگر ایڈوائزری بورڈ بھی برآمدات پر پابندی لگانے میں ناکام رہا۔
کمیٹی نے رمضان میں چینی کی قیمتوں میں اضافہ کا خدشہ ظاہر کیا، اور انکشاف کیا کہ مارکیٹ میں رمضان میں سو روپے فی کلو چینی بیچنے پر سٹہ لگ چکا ہے، ان سٹہ بازوں کیخلاف کارروائی کی جائے۔
کمیٹی کی سفارش پر 15 مارچ کو بننے والے کمیشن کی نو ٹیمیں جہانگیر ترین کی تین شوگر ملز سمیت دس ملوں کی فورانسک انالسس کررہی ہیں۔
ان نو ٹیموں میں ایف آئی اے، اینٹی کرپشن، ایس ای سی پی، آڈیٹر جنرل، ایف بی آر، انٹیلیجنس بیورو اور آئی ایس آئی کے لوگ شامل ہیں۔
یہ انکوائری کمیشن 40 روز میں اپنی رپورٹ دے گا۔ دوسری جانب پنجاب میں گندم کے بحران کی ذمہ داری سابقہ فوڈ سیکریٹری نسیم صادق، سابقہ فوڈ دائیریکٹر ظفر اقبال پر عائد کی گئی۔
پنجاب کے وزیر خوراک سمیع اللہ چوہدری کی کوتاہی بھی سامنے آئی ،خیبر پختونخوا میں میں گندم خریداری کے ٹارگٹ پورے نہ کرنے پر وزیر قلندر لودھی، سیکریٹری اکبر خان اور ڈائیریکٹر سادات حسین ذمہ دار ہیں۔