Aaj Logo

شائع 21 جنوری 2020 02:52pm

ملک میں آٹے کا کوئی بحران نہیں ، حکومت

حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ ملک میں آٹے کا کوئی بحران نہیں اورگندم وافرمقدارمیں موجود ہے۔ آٹے کا مصنوعی بحران جلد ختم کردیا جائے گا ۔

اپوزیشن نے حکومت کا دعوی مسترد کردیا اورسینیٹ میں ہنگامہ آرائی کی ۔ چیرمین نے آٹے کے بحران کا معاملہ فوڈ سکیورٹی کمیٹی کے سپرد کردیا اور رپورٹ طلب کرلی ۔

 سینیٹ کا اجلاس چئیرمین صادق سنجرانی کی صدارت  میں ہوا ۔ وفاقی وزیر فوڈ سیکیورٹی خسرو بختیارنے سینیٹ کو بتایا کہ ملک میں گندم وافر مقدار میں موجود ہے ۔40لاکھ ٹن گندم اس وقت بھی موجود ہے جبکہ ساڑھے آٹھ لاکھ ٹن گندم سال کے آخر میں بچ جائے گی۔گندم کی پیداوارپچھلے سال کی نسبت اس سال میں بہتری آئی ہے پاکستان میں چکی کا آٹا مجموعی استعمال کا صرف چارفیصد ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی  اپنے دورمیں بھی گندم درآمد کرتی رہی ۔ ن لیگ کے دورمیں بھی گندم درآمد کی گئی ۔پیپلز پارٹی کے دور میں گندم کی قیمت بڑھائی گئی ۔ سندھ حکومت نے پاسکوکوایک دانہ گندم کا نہیں دیا۔ آٹے کے بحران پرسینیٹ میں اپوزیشن نے ہنگامہ آرائی کی ۔ پی پی اراکین نے شدید احتجاج کیا اور ایوان میں مچھلی منڈی کا منظرپیش کرتا رہا ۔

 وزیرخوراک نے کہا کہ پاسکو نے اپنے اسٹاک سے 4لاکھ  ٹن سندھ، ساڑھے چارلاکھ ٹن خیبر پختونخوا کوجاری کیا ۔سندھ کی سپلائی میں 10ہزار ٹن تک سپلائی بڑھا دی گئی ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں آٹا فی کلو 60روپے سے کم ہوکر 54روپے تک پہنچ چکا ہے ۔ خیبرپختونخوا سے افغانستان میں گندم زیادہ جارہی تھی ۔ خیبر پختونخوا میں گندم 58روپے سے کم ہوکر 52روپے کلو ہوگئی ہے ۔ بعد میں سینیٹ اجلاس جمعہ تک ملتوی کر دیا گیا ۔

Read Comments