پاکستان کے نامور اداکار حمزہ علی عباسی شوبز میں ایک نئے انداز میں واپسی کیلئے تیار ہیں، انہوں نے کچھ عرصہ قبل اداکاری کو خیرباد کہتے ہوئے باقی زندگی اسلامی اصولوں کے مطابق گزارنے اور دین کا پیغام عام کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
ایک حالیہ انٹرویو میں اداکار ہمایوں سعید نے حمزہ علی عباسی کی شوبز میں واپسی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ دراصل حمزہ نے کچھ مدت کیلئے شوبز کو خیرباد کہا تھا لیکن مستقبل میں وہ حب الوطنی اور روحانیت پر مشتمل کرداروں میں نظر آئیں گے۔
انہوں نے اس بات سے بھی پردہ اٹھایا کہ مستقبل قریب میں حمزہ علی عباسی ہدایتکاری کے میدان میں بھی قدم رکھ رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ حب الوطنی کے موضوع پر فلم بنانے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں جس کی ہدایت کاری حمزہ علی عباسی کریں گے۔
ہمایوں نے بتایا کہ پراجیکٹ کے حوالے سے سوائے نام کے تقریباً ہر چیز مکمل ہے۔
واضح رہے کہ شادی کے بعد کچھ عرصہ قبل اُن کی اہلیہ نیمل خاور اور پھر حمزہ نے خود شوبز سے کنارہ کشی اختیار کرنے کا اعلان کیا تھا۔
پاکستان کے مشہور و معروف اداکار حمزہ علی عباسی نے اداکاری سے طویل کنارہ کشی کا اعلان کردیا۔
اپنے یوٹیوب چینل پر ایک ویڈیو میں انہوں نے اپنے دہریت سے خداپرستی تک کے سفر کے متعلق بات کی۔
انہوں نے کہا ‘جب میں 14 15 سال کا تھا تو مجھے کچھ سوالات تنگ کرتے تھے کہ دنیا کیوں ہے؟ اس کا بنانے والا کون ہے؟ کیا موت کے بعد زندگی ہے؟ میں مذہبی طبقے کے پاس گیا مجھے اطمینان بخش جواب نہیں ملے لہٰذا میں اپنی نوعمری میں دہریہ ہو گیا۔’
انہوں نے کہا ‘میں پھر امریکا گیا اور سائنس نےمجھے واپس خداپر یقین کرنے والا بنایا۔ میں نے تمام مذاہب کو دیکھا اور آخر میں جب میں نے غیرجانبدار ہوکر اسلام کو دیکھا تو مجھے خدا نظر آیا۔’
حمزہ علی عباسی کا کہنا تھا ‘ہم سب کی زندگی میں ایک حادثہ ہونے والا ہے۔ جس کے بارے میں ہم نہ سوچتے ہیں نہ بات کرتے ہیں۔ اُس موت کے بعد پروردگار کے سامنے اس زندگی کی جوابدہی ہوگی۔ یہ 10 12 سال کا سفر تھا جو میں اس حقیقت تک پہنچا۔جب مجھ پر یہ حقیقت واضح ہوئی تو میں نے سوچا جو جوابدہی میری ہوگی تو میں کیسی زندگی گزاروں کہ جوابدہی اطمینان بخش ہو۔ میں سوچتا تھا کہ چاہے سیاست ہو یا شوبز یہ مقصد میری موت کے ساتھ ختم ہوجائیں گے۔’
انہوں نے کہا ‘پھر میں نے سوچادو چیزیں ایسی ہیں کہ جو میں کروں تو موت کے وقت مجھے اطمینان ہوگا اور اللہ کرے اللہ تعالیٰ خوش ہوں۔ وہ یہ ہے کہ انسانیت کی خدمت اور خدا کے بارے میں بات کرتے ہوئے گزارنا چاہتا ہوں۔’
انہوں نے اداکاری سے کنارہ کشی کے متعلق فیصلہ سناتے ہوئے کہا ‘اداکاری سے کناری کشی اس لئےنہیں کررہا کہ وہ حرام ہے۔ یہ اصلاً حرام نہیں ہے، اصل میں بدکاری حرام ہے جس کا زریعہ یہ سب بنتا ہے اس لئے علماء نے اس پر سخت موقف اپنایا ہے۔سیاست ہم سب پر فرض ہے، سیاست صحیح کو صحیح اور غلط کو غلط کہنتے کو کہتے ہیں لیکن میں الیکٹورل پولیٹکس میں میں نہیں جارہا کیوں کہ اس میں اپنی پارٹی کے دفاع میں بیانیے کے نام پربہت جھوٹ بولنا پڑتا ہے۔’
انہوں نے کہا ‘میں لوگوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ مذہب کو ہم نے زندگی کا ایک الگ سا دائرہ بنادیا ہے جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔بدقسمتی سے ہماری مذہبی فکر میں ایسے خیالات آچکے ہیں جسے لوگ بہت مانتے ہیں اور جس پر بات کرنا ہمارے معاشرے میں بہت خطرہ سمجھا جاتا ہے۔ زندگی موت اللہ کے ہاتھ میں ہے، میں ان معاملات کے متعلق بات کرنا چاہتا ہوں۔’
حمزہ علی عباسی نے کہا ‘جب مجھے احساس ہوا کہ خدا ہے تو میں نے سب سے پہلے ہرلحاظ سے اپنی اصلاح کی۔ میں معذرت خواہ ہوں ان سب لوگوں سے جن کے ساتھ میں نے ناانصافی کی۔اب میں دین کا ادنیٰ سا طالب علم بن کر زندگی گزاروں گا۔ میں ابلاغ کے تمام ذرائع کو دین کی بات کےلئے استعمال کروں گا۔’
انہوں نے کہا ‘میں اداکاری سے لمبی کنارہ کشی مشہور ہونے کےلئے نہیں کررہا۔ میں سنجیدہ موضوع پر بات کرنے جا رہا ہوں اور غیر سنجیدہ اداکاری وغیرہ معاملے کی سنجیدگی ختم کردیں گی۔میں فلم ڈرامہ وغیرہ بناؤں گا لیکن آپ دیکھیں گے اس میں کوئی غیر اخلاقی چیز نہیں ہوگی۔ میں ایسی ہی چیزیں بناؤں گا جو پاکستان اور اسلام کےلئے ہوں گی۔’
انہوں نے یہ بھی کہا ‘میں اپنے یوٹیوب چینیل پر بات کروں گا۔ آپ اتفاق کیجئے اختلاف کیجئے لیکن میری نیت پر شک نہ کیجئے۔ کیوں کہ اسلام کے متعلق جو باتیں کروں گا وہ ایک مخصوص طبقے کو اچھی نہیں لگیں گی۔ وہ طبقہ آپ کو یہود و نصارا کا ایجنٹ بھی بنادیتا ہے، قادیانی بھی بنادیتا، کہتا ہے کہ کسی ایجنڈے پر ہے۔میں دل سے بات کروں گا۔لوگ اس کا احساس کریں کہ انہیں مرنے کے بعد جوابدہ ہونا ہے۔ جو لوگ مانتے بھی ہیں اس چیز کے بارے میں ان کی زندگی ایسی نہیں ہے۔ ہم اس چیز کے بارے میں سوچ ہی نہیں پاتے اور موت ہمارے سامنے کھڑی ہوجاتی ہے۔
انہوں نے آخر میں یہ بھی کہا ‘اگر آپ مجھے اداکاری کی وجہ سے فالو کرتے تھے تو ایک لمبے عرصے تک کےلئے خداحافظ۔ میں یہ فیصلہ کرچکا ہوں کہ زندگی کا دارومدار خدا کو، اسلام کو، موت کو اور آخرت میں اپنی جوادہی کو بنا کر گزاروں گا۔’