Aaj Logo

شائع 27 نومبر 2019 12:23pm

علی گُل پیر کی اپنے نئے گانے میں راک اسٹار علی ظفر پر تنقید

علی گُل پیر نے اپنے نئے گانے 'کرلے جو کرنا ہے' میں پاکستان کے نامور راک اسٹار علی ظفر کو بلاواسطہ طور پر تنقید کا نشانہ بنا ڈالا۔

انہوں نے نام لئے بغیر اپنے نئے گانے میں ایسے بول استعمال کئے ہیں جسے سننے والا اس بات کا اندازہ بخوبی لگاسکتا ہے کہ یہ تنقید گلوکار و اداکار علی ظفر پر ہی کی گئی ہے۔

انہوں نے اپنے نئے گانے کو ٹوئٹر پر پوسٹ کرتے ہوئے کیپشن درج کی کہ 'یہ گانا ان لوگوں کیلئے ہے جو مجھے کاموش کروانے کی کوشش کرتے ہیں'۔

 

علی گُل پیر نے اس گانے میں 'نہیں ہے تو طیفا' اور 'یہ گانا چھنو کی موت ہے' جیسے لفظ استعمال کئے ہیں جو ان کی کامیاب ترین فلم 'طیفا اِن ٹربل' اور 'چھنو کی آنکھ میں اِک نشہ ہے' کی جانب توجہ دلا رہے ہیں اور اس سے واضح ہوتا ہے کہ اُن کی تنقید علی ظفر پر ہی ہے۔

اس سے قبل بھی میشا شفیع کے ہراسانی والے معاملے پر علی گُل پیر راک اسٹار کو آڑے ہاتھوں لے چکے ہیں جس پر ہنگامہ بھی کھڑا ہوا تھا۔

علی گُل پیر نے اس معاملے پر گلوکارہ میشا شفیع کی حمایت کی تھی اور سوشل میڈیا پر میمز کے ذریعے گلوکار کو تنقید کا نشانے بھی بناتے تھے تاہم علی ظفر نے جعلی ویڈیوز اور پوسٹ کیخلاف ایف آئی اے سے شکایت کی تو علی گُل پیر کو بھی ایف آئی اے کی جانب سے نوٹس موصول ہوا تھا۔

اس نوٹس کو انہوں نے ٹوئٹر پر پوسٹ کیا اور وضاحت پیش کی، ساتھ ہی وفاقی تحقیقاتی ادارے کو نوٹس کا جواب بھی جمع کروادیا ہے۔

Read Comments