ایمنیسٹی انٹرنیشنل نے فیس بک اور گوگل کو انسانوں کے لیے خطرہ قرار دے دیا ہے۔
ایک رپورٹ میں ادارے نے کہا کہ فیس بک اور گوگل انسانی حقوق کے لیے ایسا خطرہ ہیں جس کی کوئی مثال نہیں۔
ایمنیسٹی انٹرنیشنل نے ان دونوں ٹیکنالوجی کمپنیوں کے کاروبار کو ہر وقت اور ہر جگہ اربوں افراد کی نگرانی قرار دیتے ہوئے ان کے بزنس ماڈل میں بنیادی تبدیلی کا مطالبہ کیا ہے۔
ایمنیسٹی انٹرنیشنل کا کہنا تھا کہ فیس بک اور گوگل کی جانب سے کوئی فیس تو نہیں لی جاتی، مگر صارفین ان سروسز کو ادائیگی اپنے ڈیٹا کے ذریعے کرتے ہیں۔
رپورٹ میں فیس بک میں گزشتہ سال سامنے آنے والے کیمبرج اینالیٹیکا اسکینڈل کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ یہ ثبوت ہے کہ یہ ڈیٹا کس طرح صارفین کے خلاف ہتھیار کی طرح استعمال ہوسکتا ہے۔
ایمنیسٹی انٹرنیشنل کے سیکرٹری جنرل کے مطابق گوگل اور فیس بک وقت گزرنے کے ساتھ صارفین کی پرائیویسی کے پرخچے اُڑا چکے ہیں، ہم اب پھنس چکے ہیں۔ ایک طرف تو ہم پر نگران مشینری ڈیٹا کو ہمارے خیالات بدلنے اور اثرانداز ہونے کے لیے ہتھیار کی طرح استعمال کیا جاتا ہے یا دوسری جانب ہم ڈیجیٹل دنیا کے فوائد سے منہ موڑ لیں، جو کہ کوئی جائز انتخاب نہیں۔
ایمنیسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے حکومتوں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ نگرانی پر مبنی بزنس ماڈل کو ڈیٹا پروٹیکشن قوانین اور موثر ریگولیشن کے ذریعے بدلیں۔
رپورٹ کے مطابق ایمازون اور مائیکروسافٹ نے بھی اس بزنس ماڈل کو اپنا لیا ہے مگر وہ زیادہ بڑا خطرہ نہیں۔
ایمنیسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ پر فیس بک کے پرائیویسی اور پبلک پالیسی کے ڈائریکٹر اسٹیو سیٹرفیلڈ نے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم احترام کے ساتھ ادارے کی رپورٹ سے عدم اتفاق کرتے ہیں، ہمارا بزنس ماڈل اشتہارات پر مبنی ہے اور انسانی حقوق کو آگے بڑھا کر لوگوں کو آواز بلند کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔
تاہم دیکھنا اب یہ ہے کہ فیس بک اور گوگل لوگوں کی پرائیویسی میں جس طرح سے مداخلت کر رہے ہیں اس سے بچنے کے لیے دنیا کیا لائحہ عمل اپناتی ہے۔