یوٹیوب نے آن لائن ویڈیوز پوسٹ کرنے والوں پر پابندی عائد کی ہے کہ وہ کوئی بھی مواد شائع کرنے سے قبل آگاہ کریں گے کہ آیا یہ مواد بچوں کے لیے ہے یا نہیں۔
اس اقدام کا مقصد یو ٹیوب پر ایسے اشتہارات روکنا ہے جن کے ذریعے بچے والدین کی مرضی کے بغیر اپنی معلومات شیئر کر دیتے ہیں۔
دنیا بھر میں کروڑوں بچے یوٹیوب پر کارٹونز، شوز اور کھیلوں کی مختلف سرگرمیوں پر مشتمل ویڈیوز دیکھتے ہیں۔ بعض حلقوں کی جانب سے یوٹیوب پر زور دیا جاتا رہا ہے کہ وہ بچوں تک نازیبا مواد کی رسائی کو روکیں۔
ناقدین کا یہ اعتراض تھا کہ یوٹیوب بچوں کے کارٹون چینلز کے دوران ایسے اشتہارات دکھاتا ہے جس میں نازیبا مواد ہوتا ہے۔
خیال رہے کہ گوگل اور اس کی ذیلی کمپنی یوٹیوب پر بچوں کی آن لائن پرائیویسی پالیسی ایکٹ کی خلاف ورزی پر رواں سال ستمبر میں 17 کروڑ ڈالر کا جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔
فیڈرل ٹریڈ کمیشن اور نیویارک اٹارنی جنرل کی جانب سے یوٹیوب پر یہ الزام عائد کیا گیا تھا کہ یوٹیوب پر شائع ہونے والے اشتہارات میں بچوں کے والدین کی مرضی کے بغیر ان کی معلومات غیر قانونی طور پر جمع کی جاتی ہیں۔
لہذٰا یوٹیوب نے اپنے صارفین کو پابند کیا ہے کہ وہ یوٹیوب پر ویڈیو اپ لوڈ کرنے کے دوران یہ بتائیں گے کہ یہ ویڈیو کن صارفین کی دلچسپی کا باعث ہو سکتی ہے۔ اگر یہ ویڈیو بچوں کے لیے ہے تو یوٹیوب ان پر مخصوص اشتہارات شائع نہیں کرے گا۔
یوٹیوب کے اس اقدام پر بعض صارفین تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں۔ ان کے بقول وہ اس بات کا تعین کیسے کریں گے کہ کون سی ویڈیو بچوں کے لیے ہے یا نہیں۔
ناقدین اس بات پر بھی اعتراض کر رہے ہیں کہ یوٹیوب نے اس پالیسی کے ضمن میں کوئی گائیڈ لائن بھی نہیں دیں۔
نئی پالیسی کے تحت یو ٹیوب 13 سال سے کم عمر بچوں کی پہنچ سے ایسے اشتہارات دور رکھے گا جس میں نازیبا مواد شائع ہونے کا امکان ہو۔