Aaj Logo

شائع 15 نومبر 2019 12:04pm

حراستی مراکز ہوسکتا ہے نظریہ ضرورت کے تحت ‏بنائے گئے ہوں، سپریم کورٹ

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں فاٹا پاٹا ایکٹ سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ حراستی مراکز ہوسکتا ہے نظریہ ضرورت کے تحت ‏بنائے گئے ہوں، ہم نے حراستی مراکز کی آئینی حیثیت کا جائزہ لینا ہے۔

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی لارجر بینچ ‏نے فاٹا، پاٹا ایکٹ سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ 9/11کے بعد غیر ریاستی عناصر کا لفظ سامنے آیا، ‏غیر ریاستی عناصر کو بنیادی حقوق حاصل نہیں ہوتے۔ کیا اداروں کے پاس زیر حراست ‏افراد کے غیر ریاستی عناصر ہونے کے شواہد ہیں؟۔ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اداروں کے پاس ‏تمام تفصیلات اور شواہد موجود ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کے سامنے سوال حراستی مراکز کی آئینی حیثیت ‏کا ہے، یہ جائزہ نہیں لینا کہ حراستی مراکز درست کام کر رہے ہیں یا نہیں، اٹارنی جنرل انور منصور نے کہا فوج ان افراد سے لڑ رہی ہے جو پاکستان میں دہشت گردی کے لیے گھسے، 25 ویں ‏ترمیم کے بعد قوانین جاری رکھنے کا ایکٹ لایا گیا، قانون سازی کے زریعے فاٹا اور پاٹا میں ‏پہلے سے رائج قوانین کو جاری رکھا گیا ہے۔ عدالت نے کیس کی سماعت بدھ تک ملتوی کردی۔

Read Comments