ڈیوڈ مائلز نامی ایک موجد پر آسٹریلیوی کسانوں نے دھوکے بازی سے 50 ہزار آسٹریلیوی ڈالر وصول کرنے کا الزام لگایا ہے۔
کسانوں کا کہنا ہے کہ ڈیوڈ مائلز نے اُن سے کسی بھی وقت مطالبہ کرنے پر بارش برسانے کا دعویٰ کیا، لیکن اس ٹیکنالوجی کی وضاحت نہیں کی۔
رپورٹ کے مطابق ڈیوڈ مائلز کا دعویٰ ہے کہ وہ 20 سالوں سے موسم تبدیل کرنے والی ٹیکنالوجی استعمال کر رہے ہیں۔
ڈیوڈ ریسرچ ویب سائٹ پر متنازع موجد ڈیوڈ مائلز نے وضاحت کی ہے کہ انہیں 1990 میں اندازہ ہوا کہ وہ "آئن اسٹائن روزن برج" (Einstein – Rosen Bridge) کو استعمال کر کے موسم کو تبدیل کر سکتے ہیں۔
اُن کا کہنا ہے کہ انرجی کی چھوٹی سی مقدار کو استعمال کر کے وہ مستقبل کے موسم کو قریب لا سکتے ہیں۔
ڈیوڈ مائلز نے کسی بھی وقت بارش برسانے کے لیے کسانوں سے ہزاروں ڈالر وصول کیے ہیں اور اس کے لیے انہوں نے باقاعدہ معاہدے کیے ہیں۔
انہوں نے کچھ مشہور تصورات جیسے بٹر فلائی ایفیکٹ کا بھی حوالہ دیا تاہم ابھی تک کسی نے نہیں بتایا کہ بارش اصل میں کیسے ہوتی ہے۔
ڈیوڈ نے بتایا کہ وہ جان بوجھ کر اپنے راز کسی کو نہیں بتا رہے کیونکہ اس طرح کوئی اُن کے آئیڈیا کو چرا کر اسے ہتھیار کے طور پر بھی استعمال کر سکتا ہے۔
ڈیوڈ مائلز نے یہ بھی بتایا کہ انہیں کسی نے یہ ٹیکنالوجی پیٹنٹ نہ کرانے کا مشورہ دیا ہے۔ کیونکہ ایسی صورت میں انہیں تمام پراسیس کو بیان کرنا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ وہ شکوک کو سمجھتے ہیں لیکن اس ٹیکنالوجی کو ظاہر کرنے کی صورت میں ملکی سلامتی کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں اور اسے ہتھیاروں کے طور پر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
آسٹریلین کمپیٹیشن اینڈ کنزیومر کمیشن نے مائلز ریسرچ پر الزام لگایا ہے کہ وہ لوگوں کو اپنا شکار بنا رہا ہے۔ انہوں نے لوگوں سے ڈیوڈ کے ساتھ کوئی معاملہ یا معاہدہ نہ کرنے کا کہا ہے۔
دوسری طرف ڈیوڈ کا کہنا ہے کہ "اے سی سی سی" انہیں اور اُن کی کمپنی کو بدنام کر رہی ہے، وہ کامیابی سے اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہیں کیونکہ وہ بارش ہونے کے بعد ہی پیسے وصول کرتے ہیں۔ اگر بارش نہ ہوتو وہ کسی سے پیسے نہیں لیتے۔
ڈیوڈ نے بتایا کہ وہ کسانوں سے معاہدہ کرتے ہیں کہ اگر جون کے آخر تک 100 ملی میٹر بارش ہوگی تو انہیں 50 ہزار ڈالر دئیے جائیں گے اور بارش 50 ملی میٹر ہوگی تو انہیں 25 ہزار ڈالر ملیں گے۔
اس سے کم بارش کی صورت میں انہیں پیسے نہیں ملیں گے۔ ایک کسان نے اے بی سی ریڈیو کو بتایا کہ وہ ڈیوڈ کی مبینہ بارش برسانے کی صلاحیت سے مطمئن ہیں۔ تاہم ابھی تک ایسا کوئی ذریعہ نہیں ہے جس سے ثابت ہوسکے کہ بارشیں ڈیوڈ کی کوششوں سے ہو رہی ہیں۔ لیکن وہ وضاحت کی ضرورت بھی محسوس نہیں کرتے۔
اُن کا کہنا ہے کہ وہ ایسی جگہ کی تیاری میں ہیں، جہاں وہ اپنی ٹیکنالوجی کی چوری کے خطرے سے بے خوف ہو کر اس کا مظاہرہ کر سکیں لیکن اس جگہ کی تیاری کےلیے انہوں نے کوئی حتمی وقت نہیں بتایا۔