اسلام آباد: ٹک ٹاک گرل حریم شاہ نے وزارت خارجہ میں وزیر اعظم کی کرسی پر بیٹھ کر بھارتی گانوں پر ویڈیو بنائی، جس پر پورے ملک میں ہنگامہ برپا ہوچکا ہے اور اس حرکت کے خلاف تحقیقات کا آغاز بھی کردیا ہے۔
تاہم لوگوں نے حریم شاہ کی اس حرکت کو انصاف کے ناقص نظام سے جوڑ دیا ہے۔ عوام نے جولائی 2019 کی وہ تصاویر شیئر کرنا شروع کردی ہیں جب ایک شخص کو ڈپٹی کمشنر کی کرسی پر بیٹھ کر تصویر بنانے پر جیل بھجوایا گیا تھا۔
جولائی 2019 میں محمد الیاس نامی ایک شخص نے ڈپٹی کمشنر چارسدہ کی کرسی پر بیٹھ کر ان کی غیر موجودگی میں ایک تصویر بنا کر فیس بک پر اپ لوڈ کی تھی۔
یہ تصویر سامنے آنے پر ڈپٹی کمشنر چارسدہ نے 10 جولائی کو متعلقہ حکام کو ایک خط لکھ کر الیاس کے خلاف کارروائی کا حکم دیا جس پر اسے 12 جولائی کو گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیا گیا تھا۔
محمد الیاس کے ڈپٹی کمشنر کی کرسی پر بیٹھ کر تصویر بنانے کے عمل کو قابل سزا قرار دینے اور حریم شاہ نامی ٹک ٹاک گرل کو وزیر اعظم کی کرسی پر بیٹھ کر تصویر بنانے کی اجازت دینے کے دہرے معیار پر عوام کی جانب سے سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔
ذوالفقار احمد نے محمد الیاس کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا 'ڈپٹی کمشنر چارسدہ کے کرسی پر بیٹھنے والے شخص کو گرفتار کرکے جیل میں ڈال کر اس پر مقدمہ چلایا گیا، حریم شاہ کی شاہ محمود قریشی کے آفس میں وزارت خارجہ کی کرسی پر بیٹھ کر ٹک ٹاک کا ویڈیو بنانا۔ اب دیکھنا یہ ہے کے قانون سب کیلئے برابر ہے یا قانون صرف غریب کیلئے بنایا گیا ہے؟'