اسلام آباد: مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ سے متعلق اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کے رکن اور چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے جے یو آئی کے رہنما مولانا عبدالغفورحیدری سے ٹیلیفونک رابطہ کیا ہے۔
حکومتی مذاکراتی کمیٹی آج رات آٹھ بجے مولانا عبدالغفور حیدری سے ان کی رہائشگاہ پر ملاقات کرے گی، جہاں آزادی مارچ سے متعلق صورتحال پر تبادلہ خیال ہوگا۔
سربراہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی پرویزخٹک نے یہ واضح کردیا ہے کہ اگر اپوزیشن نے اسلام آباد پر چڑھائی کی تو پھر بھرپور ایکشن لیا جائے گا۔ آزادی مارچ کے معاملے پرمولانا فضل الرحمان اوراپوزیشن کو ایک بارپھرمذاکرت کی پیشکش کردی۔ انہوں نے کہا کہ اگر اپوزیشن کا ایجنڈا پاکستان ہے تو بات کرنا پڑے گی۔
اسی حوالے سے آئی جی اسلام آباد عامر ذوالفقار نے واضح کیا ہے کہ اسلام آباد میں کسی شخص یا گروہ کو کوئی سڑک بند کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ کسی جتھوں، لشکروں یا جلوس کو داخل نہیں ہونے دیں گے، کسی کو بھی شہریوں کی آزادی سلب کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
انہوں نے کہا احتجاج کے نام پر قانون ہاتھ میں لینے والوں کو فوری گرفتار کیا جائے گا۔
پیپلزپارٹی بھی حکومت کے خلاف ڈٹ کر کھڑی ہے۔ قمر زمان کائرہ کہتے ہیں حکومت کے ساتھ مذاکرات کے تمام راستے بند کردینے چاہئیں۔
رہنما پیپلزپارٹی نے آج نیوز کے پروگرام "جی فار غریدہ" میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ گالیاں دے رہے ہیں مذاق اڑا رہے ہیں، جب تک ان کے مزاج درست نہیں ہوجاتے مذاکرات ہونے ہی نہیں چاہئیں۔
جبکہ رہنما پی ٹی آئی اجمل وزیر بولے کہ وزیراعظم کا استعفٰی مانگنے کا مطلب یہی ہے کہ یہ لوگ مذاکرات کرنا ہی نہیں چاہتے۔