مظفرآباد: بھارتی میڈیا ریٹنگ کے لیے ناصرف اخلاق سے گری ہوئی اور جھوٹی رپورٹنگ کے لیے مشہور ہے بلکہ حکومتی اشاروں پر اور پیسوں کے لیے رزد صحافت کے زریعے اپنی عوام کی سوچ پر اثر انداز ہونے کے لیے بھی بدنام ہے۔
اب نوبت یہاں تک آگئی ہے کہ بھارتی میڈیا پاکستانی صحافیوں کی رپورٹ چوری کرنے اور اسے اپنے حساب سے توڑ مروڑ کر پیش کرنے پر اُتر آیا ہے۔
ایسا ہی ایک واقعہ آزاد کشمیر سے تعلق رکھنے والے صحافی حیدر شیرازی کے ساتھ پیش آیا ہے جن کی رپورٹنگ کی ویڈیوز بھارتی نیوز چینل پر "بغیر اجازت" چلائی جارہی ہیں۔
حیدر شیرازی نے بھارتی میڈیا کی اس گری ہوئی حرکت پر ردعمل دیتے ہوئے کہا " بھارتی میڈیا پر میری ویڈیوز بغیر پوچھے چلائی گئیں جو کہ سراسر صحافتی اصولوں کے منافی ہے، شرم آنی چاہیے بھارتی ٹی وی انڈیا ٹو ڈے کو کہ میری اجازت کے بغیر میری ویڈیوز چلائی گئیں۔"
حیدر شیرازی جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کی آزادی مارچ جو کہ لائن آف کنٹرول کی جانب رواں دواں ہے کی لمحہ بہ لمحہ رپورٹنگ کررہے ہیں۔ مقبوضہ کشمیریوں کے حق میں آواز اٹھانے پر فیس بک نے دوغلا رویہ اپناتے ہوئے تین بار ان کے پیج پر لیمیٹیشنز لگائی ہیں۔ جس کے بعد انہوں نے اپنی ویڈیوز اپنے یوٹیوب چینل پر اپلوڈ کرنی شروع کردی تھیں۔
فیس بک پیج پر اسٹرائیک کے حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ فیس بک نے مجھ پر مہینے میں تیسری مرتبہ پابندی لگا دی ہے، اس مرتبہ ایسے وقت میں لگائی ہے جب ایل او سی پر کشمیریوں کے مارچ کو کور کر رہا ہوں۔ مجھے نہایت افسوس ہے فیس بک انتظامیہ پر اگر آپ کو پابندی ختم ہونے تک میری ویڈیوز چاہیں تو میرے یوٹیوب پر ویڈیو دیکھ سکتے ہی۔