مظفرآباد: جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کی کال پر آزاد کشمیر بھر سے مظفرآباد پہنچنے والے آزادی مارچ کا قافلہ جہلم ویلی میں گڑھی دوپٹہ کے مقام پر پہنچ گیا۔ شرکا آج ایل او سی کیلئے روانہ ہوں گے۔ جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے آزادی مارچ کا آج تیسراروزہے۔
مارچ کا آغاز جمعے کو ضلع بھمبر سے ہوا تھا۔ قافلہ میرپور، کوٹلی، راولاکوٹ اور دھیرکوٹ سے ہوتا ہوا رات گئے مظفرآباد پہنچا، جہاں سے آج صبح مارچ کے شرکا نے ایل او سی کے چکوٹھی سیکٹر کی طرف مارچ کیا۔ آزادی مارچ میں بزرگ، خواتین اور ہزاروں کی تعداد میں نوجوان شریک ہیں۔
جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے کارکنان مقبوضہ کشمیر کے عام لوگوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنے اور وہاں جاری لاک ڈاؤن کے خلاف ایل او سی کی جانب پیدل مارچ کر رہے ہیں۔
چناری اور لائن آف کنٹرول چکوٹھی کے درمیان جسکول کے مقام پر پولیس کی بھاری نفری نے شاہراہ سرینگر پر کنٹینر، مٹی کے تودے، بجلی کے پول اور خار دار تاریں لگا کر مکمل ناکہ بندی کرلی۔
جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے مارچ کو چناری پہنچے کے بعد ایل او سی چکوٹھی کی طرف برھنے کی صورت میں انھیں جسکول کے مقام پر روکا جائے گا، اس صورتحال کے دوران مظاہرین اور پولیس کے درمیان بڑے تصادم کاخطرہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔
کسی بھی ناگہانی صورتحال کے دوران زخمیوں کو ریسکیو کرنے کیلئے ایدھی فاؤنڈیشن کی چالیس گاڑیاں اور رضاکار بھی وہاں موجود ہیں۔
دوسری جانب وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ کشمیریوں کی مدد کیلئے لائن آف کنٹرول پار کرنے والا بھارتی بیانیے کے ہاتھوں میں کھیل رہا ہوگا۔
وزیراعظم نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ بھارت اپنے بیانیے کے ذریعے پاکستان پر اسلامی دہشت گردی کا الزام لگا کر ظالمانہ بھارتی قبضے کیخلاف اہل کشمیر کی جائز جدوجہد سے توجہ ہٹانے کی کوشش کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر کے عوام کے غم و غصہ کو سمجھتا ہوں۔ وہ مقبوضہ وادی میں دو ماہ سے اپنے کشمیری بھائیوں کو بھارت کے غیرانسانی کرفیو کی قید میں دیکھ رہے ہیں۔ اس عمل سے بھارت کو مقبوضہ وادی میں مظالم بڑھانے اور ایل اوسی پار حملے کا بہانہ ملےگا۔