یمنی قیدیوں کی کمیٹی کے سربراہ نے کہا ہے کہ نجران میں نصرمن اللہ کارروائی میں ہلاک ہونے والے سعودی فوجیوں کی سینکڑوں لاشیں پہاڑیوں اور صحراؤں میں پڑی ہوئی ہیں۔
ایرانی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یمنی قیدیوں کی کمیٹی کے سربراہ عبدالقادر المرتضیٰ نے کہا ہے کہ سعودی اتحاد کے فوجی، عالمی ریڈکراس کو اپنے قیدیوں کی لاشیں اٹھانے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں۔
حوثی باغیوں کے ترجمان یحییٰ سریع نے منگل کو جنوبی یمن میں دو مرحلوں پر مشتمل نصرمن اللہ کارروائی کی تفصیلات کے بارے میں کہا کہ ان کارروائیوں میں سعودی اتحاد کے سینکڑوں افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔
یحییٰ سریع نے کہا کہ ان دونوں مرحلوں میں ڈرون طیاروں نے دشمن کے فوجی ساز و سامان اور ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کیلئے 37 کارروائیاں انجام دیں اور سعودی دشمن سے صرف دس دن کے اندر وہ تمام علاقے چھین لئے جن پر اس نے تین برس کی جنگ کے دوران قبضہ کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی فرمانروا سلمان بن عبدالعزیز کے ذاتی گارڈ کا پراسرار قتل ،افواہوں کی گردش
واضح رہے کہ یمنی حوثی باغیوں کی جانب سے سعودی عرب کی شمالی سرحد کے قریب نجران کے علاقے میں حملہ کرنے، سعودی فوج کے ہزاروں اہلکار اور سینکڑوں گاڑیوں کو قبضے میں لینے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔
حوثی باغیوں کے ترجمان کا کہنا تھا کہ حملے میں کئی سعودی فوج کے کئی اہلکار ہلاک ہوئے ہیں اور تین بریگیڈز نے ہتھیار ڈال دئے ہیں۔
حوثی ترجمان یحییٰ سریع کا کہنا تھا کہ دشمن فوج کی تین بریگیڈز نے پسپائی اختیار کی، حملے میں میزائل، ڈرون اور طیارہ شکن گن استعمال کی گئیں۔ حوثی باغیوں نے اس آپریشن کی ویڈیو بھی جاری کی ہے جس میں مبینہ طور پر سعودی بکتر بند گاڑیوں پر حوثی باغی دیکھے جا سکتے ہیں اور وہ اللہ اکبر کے نعرے لگا رہے ہیں۔
تاہم سعودی عرب کی طرف سے اب تک نہ تو حوثی باغیوں کے حملے کی تصدیق کی گئی ہے اور نہ ہی ان کے اس دعوے کی کہ انہوں نے متعدد سعودی فوجی افسران کو پکڑ لیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق حوثی باغیوں کے فوجی ترجمان کی طرف سے جاری کئے جانے والے بیان میں کہا گیا کہ اس تحریک نے دشمن کی فوج کے “ہزاروں” اہلکار اور سینکڑوں گاڑیوں کو قبضے میں لیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جب اس حملے کی تصدیق کیلئے سعودی سربراہی میں قائم فوجی اتحاد کے ترجمان سے رابطہ کیا گیا تو وہاں سے فوری طور پر کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا۔ سعودی سربراہی میں قائم یہ فوجی اتحاد یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف سرگرم عمل ہے۔
خیال رہے کہ رواں ماہ سعودی عرب کی دو بڑی تیل تنصیبات پر حملے کئے گئے تھے،جس کے بعد وہاں تیل کی پیداوار میں کمی آئی ہے اور خام تيل کی عالمی ترسیل متاثر ہوئی ہے۔ ان حملوں کی ذمہ داری حوثی باغیوں نے قبول کر لی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی تیل تنصیبات پر حملے،احکامات آیت اللہ خامنہ ای نے دیئے، ایرانی اپوزیشن
تاہم امریکا اور سعودی عرب سمیت کئی دیگر ممالک کی طرف سے اس کی ذمہ داری ایران پر عائد کی گئی ہے۔ امریکا نے ان حملوں کے بعد وہاں مزید فوجی دستے تعینات کرنے کا اعلان بھی کر رکھا ہے۔
مارچ 2015 میں سعودی عسکری اتحاد نے یمن میں حوثی باغیوں اور جہادی گروپوں کے خلاف باقاعدہ کارروائی کا آغاز کیا تھا۔ انسانی حقوق کے اداروں نے سعودی اتحاد کی عسکری کارروائی کو تنقید کا نشانہ بنایا، جس کے باعث شہری ہلاکتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ نو رکنی اس اتحاد کی کارروائیوں کے باوجود بھی حوثی باغیوں کو شکست نہیں ہو سکی ہے۔