نیویارک: وزیراعظم نے واضح کردیا کہ مقبوضہ کشمیر کے حالات مزید بگڑے تو میں اور ٹرمپ بھی کچھ نہیں کرسکیں گے۔
امریکی نیوز چینل سی این این کو دئے گئے انٹرویو میں وزیراعظم نے کہا کہ مودی ثالثِی نہیں چاہتے، دنیا بات کرے تو کہتے ہیں یہ باہمی تنازع ہے، جب پاکستان بات کرے تو کہتے ہیں اندرونی معاملہ ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر عالمی برادری اور پاکستان کو ایک دائرے میں گھمایا ہوا ہے، عالی برادری کے سامنے بھارت کشمیر کو پاکستان اور بھارت کے درمیان دو طرفہ معاملہ قرار دیتا ہے لیکن پاکستان سے وہ اسکو اندرونی معاملہ کہہ دیتا ہے اور اس طرح ایک دائرہ گھوم رہا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے نریندر مودی سے کسی بھی قسم کی ملاقات کے امکان کو رد کردیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ ایک ایسا ذہن ہے جوکہ ہندووں کے اعلیٰ ہونے کے نظریئے پر یقین رکھتا ہے اور ان کو اقلیت سے کسی بھی قسم کی غرض نہیں ہے کہ تمام مذاہب کو برابری کے حقوق حاصل ہیں۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ مقبوضہ کشمیر جن مظالم کا مشاہدہ کیا جارہا ہے اور یہ سب اس نوعیت کا ذہن ہی کرسکتا ہے۔
وزیراعطم عمران خان نے کہا کہ اگر پچاس روز کیلئے بغیر اسپتال کے جانوروں کو بھی قید کردیا جاتا تو دنیا کی جانب سے ردعمل آجاتا۔
اس سوال کے جواب میں کہ مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر عالمی برادری کا ردعمل نہیں آیا عمران خان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کئی عالمی رہنماوں کو بھارتی اقدامات اور مقبوضہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی حق خوداردیت سے متعلق قراردادوں سے آگاہ کیا۔ انہوں نے شکوہ کیا کہ کئی رہنماوں کو اس امر کا احساس ہی نہیں تھا اور کئی رہنما بھارت کو ایک اعشاریہ دو ارب لوگوں کی مارکیٹ کے طور پر دیکھتے ہیں ۔ اور یہ قابل افسوس ہے کہ مفادات کو انسانوں پر ترجیح دی گئی ہے ۔
اس موقعے پر انہوں نے ایک مرتبہ پھر امریکی صدر ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش کو دوہرایا اور کہا کہ صدر ٹرمپ بحیثیت ایک طاقتور ملک کے سربراہ کے مناسب شخصیت ہیں جو کہ اس حوالے سے کچھ کرسکتے ہیں ۔
انہوں نے مزید کہا کہ حتی کہ صدر ٹرمپ مسئلہ کشمیر پر کئی مرتبہ بھارت کو ثالثی کی پیشکش کرچکے ہیں لیکن مودی نے اس کو بھی ٹھکرادیا ہے تاہم وہ لمحہ جب یہ معاملہ عالمی سطح پر اجاگر ہوجائے گا تو عالمی برادری کو احساس ہوگا کہ کشمیریوں کو ان کے حق خودارادیت سے محروم کیا گیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ مودی مسئلہ کشمیر پر عالمی ثالثی کے خواہاں نہیں ہیں اور وہ اس معاملے کو عالمی برادری کے سامنے پاکستان اور بھارت کے درمیان ایشو قرار دیتے ہیں لیکن جب بھارتی اقدامات پر پاکستان اعتراض کرتا ہے تو وہ اس کو اندرونی معاملہ قرار دے دیتے ہیں اور اس معاملے پر فریقین اس طرح ایک دائرے میں گھوم رہے ہیں۔
وزیراعظم نے امید ظاہر کی کہ ضرور عالمی برادری اس حوالے سے کوئی پیشرفت کریگی کیونکہ یہ معاملہ فلیش پوائنٹ بن گیا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ بھارت کشمیر میں جاری خونریزی سے عالمی توجہ ہٹارہا ہے اور اس معاملے پر اسلامک دہشتگردی کا اصطلاح استعمال کررہا ہے۔ گیارہ ستمبر کے بعد اسلامک دہشتگردی کی اصطلاح کو دنیا دوسری نگاہ سے دیکھتی ہے اور پھر تمام انسانی حقوق کی پامالی کی جاتی ہے۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان پانچ سو دہشتگرد بھارت بھیج کر کچھ حاصل نہیں کرسکتا لیکن دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے بہانے مقبوضہ کشمیر میں عوام پر مزید ظلم ڈھائے جائیں گے۔
واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے جنرل اسمبلی اجلاس سے خطاب کے دوران کشمیر اور کشمیریوں کا مقدمہ بھرپور طریقے سے دنیا کے سامنے پیش کیا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بھارت نے اقوام متحدہ کی گیارہ قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پانچ اگست کو کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی۔ عالمی برادری نے مسئلے کے حل میں کردار ادا نہ کیا تو پاک بھارت جنگ ہوسکتی ہے اور جنگ کی نوبت آئی تو پھر دنیا تیار رہے یہ نیوکلیئر جنگ ہوگی، ہم سرینڈر نہیں کریں گے، آخری دم تک لڑیں گے۔