Aaj Logo

اپ ڈیٹ 25 ستمبر 2019 12:47pm

پاکستان کی ثالثی کا اثر، ایران کی امریکا سے بات کرنے کیلئے مشروط آمادگی

تہران: امریکا اور ایران کے درمیان کشیدگی کم کرنے کی پاکستان کی کوششیں رنگ لانے لگی ہیں، ایرانی صدر حسن روحانی نے 2015 کے جوہری معاہدے پر بات چیت کیلئے مشروط رضامندی کا اظہار کیا ہے۔

ایرانی صدر حسن روحانی نے منگل کے روز کہا ہے کہ اگر امریکا، ایران پر لگی پابندیاں اٹھالے تو ایران 2015ء میں چھ عالمی طاقتوں کے درمیان طے پانے والے جوہری معاہدے میں چھوٹی تبدیلیاں، اضافہ یا ترامیم سے متعلق گفتگو پر تیار ہے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز  کے مطابق صدر روحانی  نے نیویارک میں ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ اگر پابندیاں ہٹا لی جاتی ہیں وہ عالمی طاقتوں کے ساتھ جوہری معاہدے کے اندر "معمولی تبدیلیاں، اضافہ جات اور ترامیم" لانے پر رضامند ہیں۔

وزیراعظم نے نیو یارک میں پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے مجھ سے کہا ایران سے بات کروں اور صدر ٹرمپ نے بھی کہا کہ کشیدگی کم کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کریں، اس لیے میں نے ایرانی صدر حسن روحانی سے ملاقات میں اس حوالے سے بات کی ہے لیکن میں اس سے زیادہ کچھ نہیں کہہ بتاسکتا، کوشش ہے کہ معاملات بات چیت سے حل ہوں۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران سے متعلق "معاشی دباؤ" کی پالیسی اپنا رکھی ہے، تاکہ اس کی قیادت معاہدے پر پھر سے گفت و شنید پر مجبور ہو۔ انھوں نے منگل کے روز کہا ہے کہ ان کا ایران پر عائد پابندیاں اٹھانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق ٹرمپ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں عالمی سربراہان سے سالانہ خطاب میں کہا کہ "تمام ملکوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس ضمن میں اقدام کریں۔ کسی بھی ذمہ دار حکومت کو 'خون کے پیاسے' ایران کو برداشت نہیں کرنا چاہیے"۔

انھوں نے کہا کہ "جب تک ایران کا دھمکی آمیز رویہ جاری ہے، اس پر لاگو پابندیاں نہیں ہٹائی جائیں گی۔ انہیں مزید سخت کیا جائے گا۔"

گذشتہ برس ٹرمپ نے جوہری معاہدے سے الگ ہونے کا اعلان کرتے ہوئے ایران کے خلاف پابندیاں دوبارہ عائد کر دی تھیں، جنھیں سمجھوتے کے بعد اٹھا لیا گیا تھا۔ طویل عرصے سے ایران اور امریکا متحارب ملک رہے ہیں جن کے مابین کشیدگی میں اب انتہائی اضافہ ہو چکا ہے۔

امریکا کی شدید دباؤ کی پالیسی کے جواب میں ایران معاہدے کے بارے میں اپنا مؤقف کو رفتہ رفتہ بدلتا رہا ہے۔ ایران کا کہنا ہے کہ اگر یورپی فریقین ایران کی معیشت کو نقصان سے بچانے کے اپنے وعدے کی پاسداری میں ناکام رہتے ہیں تو وہ اس کی مزید خلاف ورزی کر سکتا ہے۔

ایران کے رہبر اعلیٰ، آیت اللہ علی خامہ اِی نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ اگر امریکا معاہدے کو تسلیم کرتا ہے اور تعزیرات اٹھا لیتا ہے تو ایران کثیر ملکی بات چیت میں شامل ہو سکتا ہے۔

چودہ ستمبر کو سعودی عرب کی تیل کی اہم تنصیبات پر حملے کے بعد ایران اور امریکا کے درمیان محاذ آرائی میں شدت آ چکی ہے، جس کے نتیجے میں تیل کی قیمتیں بڑھ چکی ہیں، جب کہ مشرق وسطیٰ کے تنازع میں اضافہ ہو چکا ہے۔

امریکا، یورپی طاقتیں اور سعودی عرب نے ان حملوں کا ذمے دار ایران کو قرار دیا ہے، جن حملوں کی ذمہ داری یمن میں ایران سے منسلک حوثی گروپ نے قبول کی تھی۔ ایران نے حملے میں ملوث ہونے کے دعوے کو مسترد کیا ہے۔

Read Comments