معروف فلم ساز کرن جوہر نے منگل کو ولڈ اکنومک فورم کی سالانہ میٹنگ میں شرکت کی تھی جس میں انہوں نے کہا کہ یہ بہت غلط بات ہے کہ نیوز پیپر اور سیاستدانوں کی نظر فلموں پر ہے جبکہ انہیں چاہیے کہ وہ معاشیاتی اور سماجی مسئلہ پر دھیان دیں۔
انہوں نے بڑی تنقید کرتے ہوئے سیاست دانوں کے بارے میں کہا کہ'آپ کسی ثفاقت کو قید کرنے کی کوشش نہیں کرسکتے، ملک کافی معاشیاتی اور سماجی مسئلے سے دوچار ہے، لیکن کبھی کبھار نیوز پیپر اور سیاستدان ان کے بارے میں بات نہیں کرتے کیونکہ ان کی ساری توجہ فلموں پر ہوتی ہیں البتہ اس سے فلم انڈسٹری کو طاقت تو ملتی لیکن یہ ایک بہت بُری بات ہے۔'
تقریب کے پینل میں ثقافت کی جنگ ختم کرنے پر گفتگو کی جارہی تھی جب فلمساز کرن نے یہ بیان سوئڈن کے منسٹر آف کلچر الائس بہ اور یونیورسٹی آف کیلی فورنیا کے سوشیولیجی کے پروفیسر کے سامنے دیا۔
کرن نے یہ بھی کہا کہ آرٹ کی کوئی حدود نہیں ہونی چاہیے اور کوئی بھی کسی انسان پر کسی قسم کی ثقافت لاگو کرنے کی زبردستی نہیں کرسکتا۔'
واضح رہے کہ کرن جوہرپر ایک پاکستانی اداکار کو کاسٹ کرنے کیلئے 'نان انڈین' کا الزام بھی لگایا گیا تھا جس کی وجہ سے وہ سیاستدان اور سسٹم سے کافی مایوس ہوئے تھے۔
سوئٹزر لینڈ میں چار دن تک چلنے والی اس سالانہ میٹنگ میں بھارت کے جانے مانے شخصیت نے حصہ لیا تھا جن میں بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی، بزنس مین مکیش امبانی اوربولی وڈ سپر اسٹار شاہ رخ خان شامل ہیں۔ اس میٹنگ میں شزاہ رخ خان کو لیڈنگ آرٹسٹ کی حیثیت سے کرسٹل ایوارڈز سے نوازا گیا تھا۔
بشکریہ: ہندوستان ٹائمز