صحت سے متعلق ایسی بہت سی ریسرچ سامنے آچکی ہیں جن سے یہ ثابت ہوا ہے کہ صحت کے مسائل صرف غلط لائف اسٹائل کے انتخاب سے ہی نہیں بلکہ ایک انسان کے کام اور عمل سے بھی پیدا ہوتے ہیں۔
جہاں کام کی وجہ سے انسان میں ذہنی دباؤ بڑھتا ہے وہی اس کی صحت بھی متاثر ہوتی ہے۔ حالیہ تحقیق کے مطابق وہ لوگ جنہیں کام کیلئے سفر کرنا پڑتا ہے ان میں ڈپریشن اور بے چینی کے اثرات زیادہ پیدا ہوتے ہیں۔
اس نئی تحقیق کے مطابق اگر کوئی انسان اپنے پیشے کی وجہ سے زیادہ سفر کرتا ہے تو اس میں بےچینی اور ڈپریشن کی بیماری کی زیادہ علامات دیکھی جاسکتی ہیں۔
دماغی صحت کے یہ مسائل راتوں کو گھر سے دور رہنے کی وجہ سے بڑھتے ہیں اور اسی لئے انسان سگریٹ نوشی جیسی بُری عادت کا انتخاب کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وہ 8کھانے کی ایشیاءجوڈپریشن سے بچنے کیلئے مفید ہیں
کولمبیا یونیورسٹی کےنائب پروفیسر،اینڈریو رینڈل کا کہنا ہے کہ 'البتہ ایسی نوکری میں بےشمار فائدے ہوتے ہیں جن میں ایک انسان کو دنیا بھر سفر کرنا پڑے، جیسے لٹریچر کا اضافہ ہونا، معلومات کا اضافہ ہونا اور نئے لوگوں سے ملنا لیکن اسی کے ساتھ اس عادت سے دماغی بیماریاں بھی پیداہوتی ہیں'
واضح رہے کہ پرانی ریسرچ کے مطابق بزنس کی وجہ سے زیادہ سفر کرنے والے لوگوں میں موٹاپا اورذیابطیس جیسی بیماریاں دیکھی جاتی ہیں۔
اس ریسرچ کو صحیح ثابت کرنے کیلئے ایک تجربہ بھی کیا گیا جن میں 18 ہزار 328 ملازمیمن کے صحت کا ریکارڈ دیکھا گیا جس کے نتیجے یہ نکلا کہ زیادہ سفر کرنے والے ملازموں میں ڈپریشن اور بےچینی کی زیادہ علامات پائی جاتی ہیں۔
بشکریہ: زی نیوز