زہریلے پانی سے افریقی جنگلات میں ہزاروں ہاتھیوں کی زندگی خطرے میں
دنیا بھر میں خشک سالی سے ہر سال ہزاروں انسان موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ لاکھوں، بلکہ کروڑوں افراد کے لیے خشک سالی شدید نوعیت کی پیچیدگیاں لاتی ہیں۔ غذا اور غذائیت کی کمی کے نتیجے میں صحت کا گراف تیزی سے گرتا ہے اور بچے خصوصی طور پر کمزور رہ جاتے ہیں۔
پانی کی شدید کمی سے جنگلوں میں جانوروں کے لیے چارا وغیرہ بھی بڑے پیمانے پر نہیں اُگتا۔ اِس کے نتیجے میں خوراک کی شدید قلت پیدا ہوتی ہے۔ یہی سبب ہے کہ دنیا بھر کے جنگلوں میں جنگلی حیات کو بھی خطرات لاحق ہیں۔
افریقا کے جنگلوں میں ہاتھیوں کی بہت بڑے پیمانے پر ہلاکت کا بنیادی سبب یہ ہے کہ انہیں کافی حد تک خوراک بھی نہیں مل پارہی اور پینے کے لیے ان کے پاس آلودہ پانی کے سوا کچھ نہیں۔
بوٹسوانا، زمبابوے، کینیا اور دیگر ممالک کے جنگلوں میں، جو بالعموم نیشنل پارکس کی شکل میں موجود ہیں۔ ہاتھیوں کو پیٹ بھر کھانے کو نہیں مل رہا اور پانی بھی وافر مقدار میں میسر نہیں۔ اِس کے نتیجے میں ہاتھی خوراک کی کمی سے موت کے منہ میہں جارہے ہیں۔
آلودگی کے نتیجے میں پانی کے زہر آلود ہو جانے سے بھی حیوانات کی زندگی خطرے میں ہے۔ ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ افریقا میں صاف پانی اور خوراک کی کمی اور زہریلا پانی پینے کے باعث 350 ہاتھی موت کے منہ میں چلے گئے ہیں۔
بوٹسوانا کے اوکاوانگو ڈیلٹا میں درجنوں ہاتھیوں کو موت سے قبل دائرے کی شکل میں چلتے اور پھر گرتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔ یہ ہاتھی پانی کی شدید کمی اور گندا پانی پینے کے باعث انتہائی کمزور ہوچکے تھے۔
ہاتھوں کے ڈھانچے سب سے پہلے مئی اور جون 2020 میں دیکھے گئے تھے اور تب یہ خیال ذہنوں میں ابھرا تھا کہ شاید یہ ہاتھی زیرہلا پانی پینے یا کسی پُراسرار بیماری کا شکار ہوکر موت کے منہ میں گئے۔
دنیا کے کسی بھی خطے میں ہاتھیوں کی اِتنے بڑے پیمانے پر ہلاکتیں واقع نہیں ہوئی تھیں اس لیے ماہرین چونکے اور اس معاملے کی طرف متوجہ ہوئے۔ کنگز کالج، لندن میں پی ایچ ڈی کے طالبِ علم ڈیوڈ لومیو کا کہنا ہے کہ معلوم تاریخ میں یہ اپنی نوعیت کا سب سے انوکھا واقعہ تھا جس نے ماہرین کو متفکر کردیا۔
سائنس آف دی ٹوٹل انوائرنمنٹ نامی جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق یہ ہاتھی ممکنہ طور پر آلودہ پانی میں پائے جانے والے سائنو بیکٹریا کا شکار ہوئے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے ہاتھیوں نے پانی کی تلاش میں کم و بیش 100 کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا اور آلودہ پانی پینے کے بعد 88 گھنٹے کے منہ میں چلے گئے۔
پانی کے 3 ہزار سے زائد ذخیروں سے لیے جانے والے نمونوں کے تجزیے سے معلوم ہوا کہ ہاتھوں نے ان سے پانی پینے کے بعد ہی دم توڑا۔ ہاتھوں کی باقیات میں بھی پانی کے اِن نمونوں والا سائنو بیکٹیریا پایا گیا۔
ہوسکتا ہے گندا پانی پینے سے دوسرے جانور بھی مرے ہوں تاہم فضائی سروے میں اُن کے ڈھانچے دکھائی نہیں دیے۔ ہوسکتا ہے اُن کے نسبتاً بہت چھوٹے مُردے درندوں نے کھالیے ہوں۔
چین نے فضائی آلودگی کو پچھاڑ دیا، بھارت گھٹنے ٹیکنے پر مجبور
بوٹسوانا کے اوکا وانگو ڈیلٹا میں ہاتھیوں کی ہلاکت کے حوالے سے تحقیق یونیورسٹی آف بوٹسوانا، دی نیچرل ہسٹری میوزیم (لندن)، کوئینز یونیورسٹی (بیلفاسٹ) اور پلے متھ میرین لیباریٹری کے محققین نے مل کر کی۔