Aaj News

اتوار, نومبر 24, 2024  
21 Jumada Al-Awwal 1446  

برطانیہ میں پناہ مانگنے والوں کیلئے برقی کڑا

ترجیحی حل حراستی مقامات کی تعداد میں اضافہ کرنا ہے، ذرائع برطانوی وزارت داخلہ
شائع 28 اگست 2023 02:24pm

برطانیہ میں پناہ لینے والوں کی کی بڑھتی ہوئی تعداد سے نمٹنے کے لئے ترجیحی بنیاد پر حراستی مقامات کی تعداد میں اضافہ کرنا ہے، تاہم قلیل مدتی حل کے لئے پناہ گزینوں کو برقی کڑا لگانے کی تجویز پیش کردی گئی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ٹائمز کے مطابق برطانوی وزارت داخلہ برطانیہ پہنچنے والے پناہ گزینوں کو الیکٹرانک ٹیگ (برقی کڑا) لگانے پر غور کررہی ہے۔

ٹائمز کے مطابق حکام اس پر غور کررہے ہیں تاکہ ان لوگوں کو فرار ہونے سے روکا جا سکے جنہیں محدود حراستی مقامات میں نہیں رکھا جا سکتا۔

برطانیہ میں غیر قانونی تارکین وطن ایکٹ کے تحت حکومت پر قانونی ذمہ داری عائد ہے کہ وہ غیر قانونی طور پر برطانیہ پہنچنے والے افراد کو حراست میں لے اور انہیں وہاں سے نکال دے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وزارت داخلہ کی رہائش گاہوں میں جگہوں کی کمی کی وجہ سے حکام کو مبینہ طور پر اس کا متبادل تلاش کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: برطانیہ میں پناہ گزین بچوں کو ہوٹلوں میں رکھنے کا اقدام غیرقانونی قرار

ٹائمز نے محکمہ داخلہ کے ایک ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ ترجیحی حل حراستی مقامات کی تعداد میں اضافہ کرنا ہے، لیکن فوری طور پر پناہ گزینوں کو برقی کڑا لگانے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ کڑا ہمیشہ سے ایک ایسی چیز رہی ہے جس پر محکمہ داکلہ دلچسپی رکھتا ہے، اور مالی امداد واپس لینے کا ترجیحی آپشن ہے، جو قانونی طور پر مشکل ہوگا، کیونکہ تارکین وطن کو بے سہارا چھوڑے جانے کا خطرہ ہوگا۔

سیکرٹری داخلہ کے قریبی ذرائع کے مطابق سوئیلا بریورمین نے کہا ’ہم پہلے ہی ایسا کر چکے ہیں۔

مزید پڑھیں: یورپ کیلئے خطرناک ترین راستہ اختیار کرنیوالے 2 ہزار افراد لاپتہ

رواں ہفتے محکمہ داخلہ کے اعداد و شمار کے مطابق برطانوی وزیراعظم رشی سنک کے ”کشتیوں کو روکنے“ کے دعوے کے باوجود سال میں اب تک پناہ گزینوں کی تعداد 19،000 سے تجاوز کر گئی ہے، جس کے بعد پناہ گزینوں کی تعداد ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق جون کے آخر میں ایک لاکھ 75 ہزار سے زائد افراد پناہ کی درخواست پر ابتدائی فیصلے کا انتظار کررہے ہیں، جب کہ ٹیکس دہندگان کا بل ایک سال میں تقریبا دوگنا ہو کر تقریبا 4 ارب پاؤنڈ تک پہنچ گیا۔

گزشتہ ہفتے پناہ گزینوں کے لیے کام کرنے والے ادارے ”یو این ایچ سی آر“ نے بیڈ فورڈ شائر میں داخلہ آفس کی مالی اعانت سے چلنے والی ایک اسکیم کی تعریف کی تھی جس کے مطابق حراست میں رکھے گئے لوگوں کو رکھنے کے مقابلے میں ان کی رہائش کی لاگت آدھی سے زیادہ کم ہو گئی ہے۔ یہ بچت لوگوں کو رہائش دینے اور قانونی اور فلاحی مدد فراہم کرنے کے ذریعے آئی۔

تاہم بریورمین کے ماتحت داخلہ آفس اپنی حراستی صلاحیت میں بڑے پیمانے پر اضافے کی نگرانی کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، جس پر ماہرین کا اندازہ ہے کہ اس پر اربوں روپے لاگت آئے گی۔

بریورمین نے پارلیمان کو بتایا کہ وہ ”امیگریشن حراستی صلاحیت میں اضافے کے پروگرام“ کو آگے بڑھانے کا ارادہ رکھتی ہیں، جس میں مبینہ طور پر غیر استعمال شدہ آر اے ایف اڈے اور برج شامل ہیں۔

اب تک استعمال ہونے والا واحد بحری جہاز بیبی اسٹاک ہوم ہے جس کا مقصد 500 پناہ گزینوں کو رکھنا تھا لیکن اب جہاز پر لیجنیلا بیکٹیریا کی دریافت کے بعد خالی ہے۔

Electronic bracelets for monitoring habitual offenders