پشاور کے طلباء نے ”اے سی والی جیکٹ“ تیار کرکے گرمی کا توڑ نکال لیا
ملک میں بڑھتی ہوئی گرمی سے ہر انسان پریشان ہے لیکن پشاورانجینئرنگ یونیورسٹی کے طلباء نے ”اے سی والی جیکٹ“ تیار کرکے اس کا حل نکال لیا ہے۔
اب آپ جون، جولائی میں بھی گھر سے باہر نکلنے پر ٹھنڈک محسوس کرسکتے ہیں۔ انجینئرنگ یونیورسٹی کے طلباء نے فیس چنیچنگ مواد کو ایک مخصوص پیکٹ میں بند کرتے ہیں، جس کو پھر17 ڈگری سینٹی درجہ حرارت والی جگہ میں منجمد کرکے اپنی تخلیق کردہ جیکٹ میں رکھتے ہیں۔
ایک طالب علم نے آج نیوز کو بتایا کہ اگر ایک انسان 19 سے 22 ڈگری سینٹی کی کولنگ لیتا ہے، یہ اس کے جسم کے لیے بالکل ٹھیک ہوتا ہے، جیکٹ میں جو ہم نے مواد رکھا ہے اس کا فریزنگ درجہ حرارت وہ بھی 17 سے 19 تک ہے۔
جیکٹ کی قیمت کے حوالے سے ایک طالب علم نے بتایا کہ اس کی قیمت 7 ہزار ہے اگر حکومت یا کوئی کمپنی ہمارے ساتھ تعاون کرتی ہے تو اس کی قیمت کم ہوسکتی ہے۔
نوجوانوں نے اپنی تخلیق کو ”اے سی جیکٹ“ کا نام دیا ہے جس کے پہننے سے 3 گھٹنوں کیلئے ٹھنڈک برقرار رہتی ہے۔ انجینئرز کا ماننا ہے کہ فیس چنیچنگ مواد مطلوب درجہ حرارت میں 15 منٹ رکھنے کے بعد دوبارہ استعمال کیا جاسکتا ہے۔
Comments are closed on this story.