اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود میں مزید ایک فیصد اضافہ
اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے شرح سود میں مزید ایک فیصد کا اضافہ کردیا۔
اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں ایک فیصد اضافہ کردیا، جس کے بعد بنیادی شرح سود 21 فیصد ہوگئی ہے، اس حوالے سے اسٹیٹ بینک نے اعلامیہ جاری کردیا ہے۔
اسٹیٹ بینک کے اعلامیے میں بتایا گیا کہ اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں ملکی اور غیرملکی اقتصادی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ اور پالیسی ریٹ 100 بیسس پوائنٹس بڑھا کر 21فیصد کردیا۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق مارچ میں مہنگائی مزید بڑھ کر 35.4 فیصد ہوگئی، اور توقع ہے کہ مہنگائی قریبی مدت میں بلند رہے گی۔
اعلامئے میں بتایا گیا ہے کہ جاری کھاتے کا خسارہ اتنا کم ہوا ہے جس کی توقع نہ تھی، اس کی بڑی وجہ درآمدات کو قابلِ لحاظ حد تک محدود کرنا ہے، توازنِ ادائیگی کی مجموعی پوزیشن بدستور دباؤ میں ہے، زرِمبادلہ کے ذخائر اب بھی پست سطح پر ہیں۔
اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے نویں جائزے کی تکمیل کے لیے خاصی پیش رفت ہوئی، آئی ایم ایف کے نویں جائزے کی تکمیل زرمبادلہ کے بفرز بڑھانے کے لیے اشد ضروری ہے، بڑے پیمانے کی اشیا سازی کی نمو جنوری میں 7.9 فیصدسال بسال ہوگئی، فروری کے دوران مسلسل نویں مہینے بجلی کی پیداوار میں کمی آئی، گندم کی پیداوار کا ہدف سے کم رہنے کا امکان ہے۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق فروری میں جاری کھاتے میں7.4کروڑڈالر خسارہ دیکھا گیا، جولائی تا فروری مجموعی خسارہ 3.9 ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے، فروری میں کارکنوں کی ترسیلات میں تھوڑی سی بحالی ہوئی، بلند ادائیگیوں نے زرمبادلہ کے ذخائر کو دباؤ میں رکھا ہوا ہے۔
اعلامیئے میں مزید کہا گیا ہے کہ جولائی تا جنوری مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کے 2.3 فیصد تک محدود رہا، مارچ میں مہنگائی مزید اضافے کے ساتھ 35.4 فیصد تک پہنچ گئی، جولائی تا مارچ تک اوسط مہنگائی 27.3 فیصد رہی۔
اس سے قبل اقتصادی ماہرین نے پہلے ہی توقع ظاہر کی تھی کہ شرح سود میں 100 بیسز پوائنٹس تک اضافہ متوقع ہے، جس سے ملک میں مہنگائی کی نئی لہر پیدا ہوگی۔
واضح رہے کہ اس وقت بنیادی شرح سود بیس فیصد ہے، گزشتہ اجلاس میں شرح سود 300 بیسس پوائنٹس یعنی شرح سود میں 3 فیصد اضافہ کیا گیا تھا، اور بنیادی شرح سود 20 فیصد ہوگئی تھی۔
Comments are closed on this story.