Subscribing is the best way to get our best stories immediately.
راولپنڈی پولیس نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان کو ایک اور دہشت گردی کے مقدمے میں گرفتار کرلیا، سابق وزیراعظم کے خلاف مقدمہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعات کے تحت درج کیا گیا جبکہ انہیں آج جسمانی ریمانڈ کے لیے عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
گزشتہ روز توشہ خانہ 2 کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے ضمانت منظور ہونے کے بعد اب راولپنڈی پولیس نے سابق وزیراعظم عمران خان کی تھانہ نیوٹاؤن میں درج مقدمے میں گرفتاری ڈال دی۔
ترجمان پولیس کے مطابق تھانہ نیو ٹاؤن میں عمران خان کے خلاف جلاؤ گھیراؤ، پتھراؤ، پولیس سے مزاحمت، سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کا مقدمہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعات کے تحت درج ہے۔
مقدمہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعات 7ATA, 21-I ATA اور 353, 186, 285,286,148, 149, 427, 109, 188 تعزیرات پاکستان کے تحت درج کیا گیا ہے۔
عمران خان کو توشہ خانہ ٹو کیس میں رہا کرنے کا حکم، ضمانت کا غلط استعمال نہ کرنے کی ہدایت
ایس ایس پی انویسٹی گیشن کی سربراہی میں ٹیم عمران خان سے تفتیش کر رہی ہے جبکہ راولپنڈی پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ عمران خان کو جسمانی ریمانڈ کے حصول کے لیے آج عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ تھانہ نیوٹاؤن میں 28 ستمبر کو عمران خان کے خلاف مقدمے کا اندراج کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز 20 نومبر کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں عمران خان کی 10 لاکھ روپے کے مچلکے اور 2 ضامنوں کے عوض ضمانت منظور کرکے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا تھا۔
عدالت عالیہ نے توشہ خانہ کیس 2 میں عمران خان کی ضمانت کی منظوری کا تحریری حکم نامہ بھی جاری کردیا تھا، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ایک صفحہ پر مشتمل مختصر حکم نامے میں کہا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کی 10 لاکھ روپے مالیت کے مچلکے اور دو ضامنوں کے عوض ضمانت منظورکی جاتی ہے۔
عدالت نے اپنے حکم نامے میں خبردار کیا تھا کہ درخواست گزار ضمانت کا غلط فائدہ نہ اٹھائے، جب تک کہ عدالت استثنیٰ نہ دے، درخواست گزار کو ہر سماعت پر ٹرائل کورٹ میں حاضر ہونا ہوگا۔
پی ٹی آئی عمران خان کی فوری رہائی کے حوالے سے مایوس، ’باہر آنا ممکن نہیں‘
ضمانت کے بعد عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے دعویٰ کیا تھا کہ اب عمران خان کسی مقدمے میں گرفتار نہیں ہیں، اور ان کی رہائی جلد ہوجائے گی۔
ڈیرہ اسماعیل خان میں پی ٹی آئی رہنما علی امین گنڈہ پور کے والد میجر (ر) امین اللہ خان گنڈہ پور انتقال کر گئے۔
مرحوم میجر (ر) امین اللہ خان، بطور صوبائی وزیر مال کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے ہیں۔
علی امین گنڈہ پور کے والد کے انتقال پر سیاسی ، سماجی اور مذہبی رہنماؤں کی جانب سے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما سے تعزیت کی گئی ہے۔
پیپلزپارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی کا کہنا ہے کہ سابق صوبائی وزیر امین اللہ گنڈہ پور کی وفات پر افسوسناک ہے، مرحوم کی وفات پر انکے اہل خانہ کے ساتھ اظہار تعزیت کرتے ہیں۔
فیصل کریم کنڈی نے مزید کہا کہ مرحوم علمی اور سماجی شخصیت تھے، دکھ کی اس گھڑی میں غم زدہ خاندان کے ساتھ برابر کے شریک ہیں، اللہ تعالیٰ امین اللہ گنڈہ پور کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے۔
لاہور پولیس نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق چیئرمین عمران خان کو 9 مئی کے 7 مقدمات میں گرفتار کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
جے آئی ٹی ذرائع کے مطابق لاہور پولیس نے سابق وزیراعظم عمران خان کو گرفتار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
جے آئی ٹی ذرائع نے بتایا کہ سابق چیئرمین پی ٹی آئی کو 9 مئی کے 7 مقدمات میں گرفتار کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق عمران خان کی گرفتاری کے لیے جے آئی ٹی جلد عدالت سے رجوع کرے گی۔
اس سےقبل انسداد دہشت گردی عدالت نے 9 مئی واقعات کے کیس میں سابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی ضمانت منظور کی تھی۔
جج ملک اعجاز آصف نے 9 مئی کیس میں نامزدملزمان عمران خان اورشاہ محمود قریشی کی ضمانت کا فیصلہ سناتے ہوئے بارہ, بارہ مقدمات میں ضمانتیں منظور کیں۔
راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے جی ایچ کیو گیٹ پر حملے میں ملوث ملزمان کی حراست ملٹری حکام کو دینے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے 9 مئی کو پرتشدد احتجاج اور جی ایچ کیو گیٹ پر حملے میں ملوث 12 ملزمان کو ملٹری کورٹس کے حوالے کرنے کے لئے طلب کیا۔ عدالت نے ملزمان کی حراست ملٹری حکام کو دینے کا حکم دیا۔
ملزمان تھانہ آر اے بازار اور سول لائنز میں درج مقدمات میں نامزد ہیں۔ جیل حکام کو ملزمان محمد ادریس، عمر فاروق، راجہ محمد احسان، محمد علی، علی حسین، لعل شاہ، شہریار، ذوالفقار، فرہاد خان کو ملٹری کمانڈنگ آفیسر کے حوالے کرنے کا حکم دیا۔
عدالتی حکم کے مطابق ملزمان کا جرم آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی دفعہ3،7،9 کے زمرے میں آتا ہے۔
پی ٹی آئی کی سینئرنائب صدر ویمن ونگ پنجاب کنیز فاطمہ نے سیاست او رسابق ایم این اے اسلم خان نے جماعت سے علیحدہ ہونے کا اعلان کردیا۔
9 مئی کے پرتشدد واقعات کے بعد تحریک انصاف کے رہنماؤں کا پارٹی چھوڑنے کا تسلسل آج بھی جاری ہے، اب تک 3 درجن سے زائد رہنماؤں نے تحریک انصاف سے راہیں جدا کرلی ہیں۔
کراچی پریس کلب میں تحریک انصاف سے علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے سابق ایم این اے اسلم خان نے 9 مئی کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہ اس دن جو کچھ بھی ہوا نہیں ہونا چاہئے تھا، ان واقعات کے پیچھے کون ہے اسے پکڑا جانا چاہئے، اور بے گناہ گرفتار افراد کو رہا کیا جانا چاہئے۔
اسلم خان نے کہا کہ پاک افواج عوام کی ہر مشکل میں ساتھ کھڑی ہوتی ہے، بارش، سیلاب، زلزلہ پاک افواج ہمہ وقت تیاررہتی ہے، ہم پاک افواج کے ساتھ تھے، ہیں اور رہیں گے، ہم سیاست میں عوام اور ملک کی خدمت کیلئے آئے تھے، اور میں نے اپنے حلقے کیلئے بہت کام کیا ہے۔
آج تحریک انصاف ویمن ونگ پنجاب کی سینئر نائب صدر کنیز فاطمہ نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی کو خیرباد کہہ دیا۔
کنیز فاطمہ کا کہنا تھا کہ 9 مئی کو جو واقعات ہوئے وہ نہیں ہونے چاہئے تھے، کوئی بھی محب وطن پاکستانی 9 مئی کے واقعات کو اچھا نہیں سمجھتا۔
کنیز فاطمہ نے سیاست سے ہی کنارہ کشی کرلی اور کہا کہ اپنی فیملی کو وقت دینا چاہتی ہوں، جس وجہ سے سیاست جاری نہیں رکھ سکتی۔
خیبرپختونخوا میں 9 مئی کے احتجاج میں ملوث ہونے پر ساڑھے چار سو سرکاری ملازمین کے خلاف کارروائیوں کا باقاعدہ آغاز کردیا گیا۔
خیبرپختون خوا میں 9 مئی کو پرتشدد واقعات میں ملوث سرکاری ملازمین کے خلاف کارروائیوں کا باقاعدہ آغاز کردیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق 450 سرکاری ملازمین کی شناخت سی سی ٹی وی کیمروں سے کی گئی، ملزمان کو اگلے ہفتے محکموں میں طلب کرلیا گیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث ملازمین کو آئندہ ہفتے بیانات قلمبند کرنے کے لئے طلب کیا گیا ہے، شواہد ملنے پر ان ملازمین کے خلاف انضباطی رولز2011 کے تحت کارروائی کی جائے گی۔
واضح رہے کہ 9 مئی کو چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی گرفتاری کے بعد جہاں ملک بھر میں احتجاج اور مظاہرے کئے گئے وہیں خیبرپختون خوا اور پنجاب میں سرکاری املاک اور فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔
پشاور میں مشتعل افراد کی جانب سے ریڈیو پاکستان کی عمارت پر حملہ کیا گیا جنہوں نے توڑ پھوڑ کے بعد بلڈنگ کو آگ لگادی۔ تقریباً 1200 سے 1300 افراد نے قلعہ بالاحصار پرفائرنگ کی جس کے نتیجے میں چار افراد جاں بحق اور 34 زخمی ہوئے۔
خیبرپختون خوا میں 9 مئی اور اس کے بعد ہونے والے پرتشدد واقعات میں ملوث افراد کی شناخت کی گئی تو ان شرپسندوں میں صوبے کے سرکاری ملازمین بھی ملوث پائے گئے، جس کے بعد نگراں حکومت نے ان کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا۔
انسانی حقوق سے متعلق کام کرنے والے بین الاقوامی ادارے ہیومن رائٹس واچ نے عمران خان کی گرفتاری کے خلاف جلاؤ گھیراؤ اور پرتشدد احتجاج کے الزام میں گرفتار پی ٹی آئی رہنماؤں و کارکنان کی رہائی کا مطالبہ کردیا۔
ایک بیان میں ہیومن رائٹس واچ نے کہا کہ پاکستانی پولیس نے عمران خان کی گرفتاری کے خلاف مظاہروں کے تناظر میں بڑے پیمانے پر گرفتاریاں کیں اور 4 سے زیادہ افراد کو حراست میں لیا۔
ہیومن رائٹس واچ نے مطالبہ کیا کہ پاکستانی حکام کو پرامن احتجاج یا اپوزیشن کی حمایت کرنے والے تمام افراد کو رہا کرنا چاہیے اور ان کے قانونی حقوق کا احترام کرنا چاہیے۔
اپنے بیان میں ادارے نے تمام زیر حراست افراد کو پاکستانی قانون کے مطابق 24 گھنٹوں کے اندر عدالت میں پیش کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔
ہیومن رائٹس واچ کی ایسوسی ایٹ ایشیا ڈائریکٹر پیٹریشیا گوسمین نے کہا کہ حکام کو انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کے لیے تحمل اور احترام کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
واضح رہے کہ 9 مئی کو عمران خان کی 190 ملین پاؤنڈز اسکینڈل میں گرفتاری کے خلاف ملک بھر میں پرتشدد احتجاج اور جلاؤ گیراؤ کیا گیا۔
پولیس کی جانب سے جلاؤ گیراؤ کرنے، سرکاری و نجی املاک سمیت فوجی تنصیبات کو نقصان پہنچانے پرپی ٹی آئی رہنماؤں سمیت متعدد افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔
پنجاب کے نگران وزیر اطلاعات عامرمیر کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو گرفتار کرنے کا پلان نہیں ہے، انہوں نے واضح کیا کہ آج دوپہر دو بجے سے قبل زمان پارک میں کارروائی نہیں ہو گی۔
عامرمیر نے نجی ٹی وی چینل جیو نیوزسے گفتگو میں کہا عمران خان کی گرفتاری کا فیصلہ ابھی نہیں ہوا ہے، وہ اشتعال دلانے کی کوشش کررہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کل (آج) دوپہر2 بجے تک زمان پارک میں کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جائے گی۔
نگراں وزیراطلاعات نے کہا کہ مصدقہ اطلاعات موصول ہوئیں کہ زمان پارک میں 30 سے 40 دہشتگرد موجود ہیں، 24 گھنٹے پورے ہونے پر حکمت عملی کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ ہوسکتا ہے کہ عمران خان ان افراد کو ادھر ادھرکرلیں۔
عامرمیر نے دعویٰ کیا کہ ان افراد کو کور کمانڈرلاہور کے گھر پرتوڑ پھوڑ کے دوران زمان پارک سے ہدایات دی جا رہی تھیں۔ ان میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو کور کمانڈر کی وردی ساتھ اٹھالائے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ایسے لوگوں کا ٹرائل ملٹری کورٹس میں ہوگا۔ کچھ لوگوں کا ٹرائل انسداد دہشتگردی کے تحت بھی ہو گا۔ ان کی جانب سے مزید رہائش گاہوں اور دفاتر کو بھی ہدف بنانے کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔
عامر میرنے چیئرمین پی ٹی آئی پر واضح کیا کہ پنجاب پولیس زمان پارک میں چھپے دہشتگردوں کی گرفتاری کیلئے صرف 4 پولیس والے لیکر نہیں جائے گی ۔ 40 تربیت یافتہ دہشتگردوں کی گرفتاری کے لیے کم از کم 400 پولیس والوں کو جانا ہو گا۔
نگراں وزیراطلاعات پنجاب کا مزید کہنا تھا کہ، ’خان صاحب کے جواب کا انتظار رہے گا‘۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ رات 12 بجے کے بعد پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو گرفتار کیا جا سکتا ہے۔
آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا کہ عمران خان بلف کرنے کا عادی مجرم ہے، یہ کبھی قتل کی سازش کا کہتے ہیں، عدالتی ریلیف کےہوتے ہوئے عمران خان کو گرفتار نہیں کیا جانا چاہئے۔
عمران خان کو دیا گیا یہ عدالتی ریلیف زیادہ دیر تک نہیں رہ سکتا
عمران خان کی گرفتاری پر انہوں نے کہا کہ عمران خان کو دیا گیا یہ عدالتی ریلیف زیادہ دیر تک نہیں رہ سکتا، 17 تاریخ کو عدالت کو اس تاریخی ریلیف کو ختم کرنا ہوگا، لہٰذا عمران خان کی گرفتاری تو ہونی ہی ہے۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ عمران خان کے خلاف ہر چیز ثابت ہے، انہیں خوف نہیں ہونا چاہئے کیونکہ جیل میں کچھ نہیں ہوتا، اپنے دور میں تو یہ دوسرے لوگوں کی دوائیوں اور ان کے سونے جاگنے پر نظر رکھتے تھے، البتہ آج رات 12 بجے کے بعد عمران خان کی گرفتاری ممکن ہے۔
حکومتی املاک اور فوجی تنصیبات پر حملوں سے متعلق رانا ثناء اللہ نے کہا کہ دفاعی تنصیبات، جی ایچ کیو راولپنڈی اور جناح ہاؤس لاہور پر حملہ عمران خان کی ایما پر ہوا، عمران نے تمام جتھے اپنے ہاتھوں سے ترتیب دیئے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان 2014 سے اسی کام پر لگے ہیں، آگ لگانے اور پتھر مارنے کی ویڈیوز موجود ہیں، ابھی تک جو پکڑے گئے وہ ورکرز اور ٹائیگرفورس کے لوگ ہیں جنہیں یاسمین راشد، ملیکہ بخاری اور عالیہ حمزہ نے اکسایا جب کہ بعض ورکرز معافی مانگنے کو تیار ہیں۔
آرمی ایکٹ کا فیصلہ آرمی کی قیادت کرے گی
آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی کے حوالے سے وزیر داخلہ نے کہا کہ آرمی ایکٹ کا فیصلہ آرمی کی قیادت کرے گی، شہداء کے گھروں تک بات جاپہنچی ہے، لہٰذا اگر ابھی بھی آرمی ایکٹ کا استعمال نہ ہوا تو اسے کس لیے رکھا ہوا ہے۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ آرمی ایکٹ کا استعمال فوج کی زیر نگرانی جگہوں پر کیا جائے گا جب کہ ریڈیو پاکستان اور دیگر مقامات پر جلاؤ گیراؤ عام قانون کے تحت محاصبہ کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا پی ٹی آئی کی متعدد آڈیوز اور ویڈیوز موجود ہیں جن میں ایک مخصوص جتھے کو یہ بات بتائی گئی کہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد جی ایچ کیو راولپنڈی اور کور کمانڈر ہاؤس میں جانا ہے، یہ اندھے ہوگئے تھے، اتنی سفاکیت اور گھٹیا پن کا مظاہرہ کیا۔
تحریک انصاف پر پابندی لگ سکتی ہے، عمران کا سیاست سے مائنس ہونا ہی حل ہے
پروگرام میں پی ٹی آئی پر پابندی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ تحریک انصاف پر پابندی لگ سکتی ہے، میری رائے تھی کہ اس فتنہ کو ووٹ کی طاقت سے مائنس کرنا چاہئے لیکن اس فتنے نے اپنی پارٹی کو ہی دوچار کردیا، اللہ کی طرف سے بہتری ہوئی اور اس فتنے کی شناخت ہوگئی۔
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی سیاسی جماعت نہیں ہے، اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ نے ان کی سپورٹ بنائی، عمران خان میں کوئی سیاستدانوں والی بات نہیں، کوئی سیاستدان مخالفین سے بات کرنے سے انکار نہیں کر سکتا، عمران کا سیاست سے مائنس ہونا ہی حل ہے، میں نے کہا تھا کہ یہ یا خود نہیں رہے گا یا دوسروں کو نہیں رہنے دے گا۔
مذاکرات کیلئے دباؤ ڈالنے والے سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ پر بہت بے اعتمادی ہے
پی ٹی آئی سے مذاکرات کے سوال پر وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران خان بات چیت پر یقین نہیں رکھتے وہ اس پر قائل ہی نہیں ہیں، مذاکرات کے لئے دباؤ ڈالنے والے سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ پر بہت بے اعتمادی ہے، انہوں نے عمران خان کو یہاں تک پہنچانے میں سہولیات فراہم کی ہیں جس پر قوم حیران ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ شاہ محمود قریشی اور جہانگیر ترین سیاسی لوگ ہیں، وہ سیاست جانتے ہیں لیکن عمران خان سیاستدان نہیں، قوم کی بدقسمتی ہے یہ سیاست میں آئے اور کچھ لوگوں نے غلطی کرکے انہیں پروان چڑھایا۔
اگر حالات ایسے ہی رہے تو آئین میں ایمرجنسی کا حل موجود ہے
الیکشن اور ایمرجنسی کے حوالے سے وزیر داخلہ نے کہا کہ 8 اکتوبر کو الیکشن کا انعقاد موجودہ حالات پر منحصر ہے اور حالات ایسے ہی رہے تو آئین میں ایمرجنسی کا حل موجود ہے۔
ایک سوال کے جواب میں رانا ثناء اللہ نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان کی جانب سے توہین عدالت لگانے سے حکومت گھر نہیں جائے گی، یہ معاملہ ختم ہوچکا ہے، ایسا ہونے کی وجہ سے ملک یہاں تک پہنچ چکا ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ 9 مئی کو ہنگامہ آرائی اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث شرپسندوں کے خلاف افواج قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہا کہ 9 مئی کا دن قومی سانحہ تھا، حساس تنصیبات پر منصوبہ بندی کےذریعے حملے کئے گئے، شہدا کی یادگاروں کو نذر آتش کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کے کہنے پر شرپسندوں نے املاک کو نقصان پہنچایا، شرپسندوں نے اسپتال، اسکول، ایمبولینس کو جلایا، شرپسندوں سے کوئی رعایت نہیں برتی جاسکتی۔
یہ بھی پڑھیں: جناح ہاؤس حملے میں ملوث شرپسندوں کے سیاسی جماعت سے رابطوں کے ثبوت مل گئے
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ مسلح افواج ہماری سرحدوں کی محافظ ہیں، شرپسندوں کے خلاف افواج قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی، املاک پر حملوں کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جا سکتا، اس ضمن میں قومی سلامتی کمیٹی اس واضح اعلامیہ جاری کر چکی ہے۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ زمان پارک مسلح جتھوں کی پناہ گاہ ہے، عمران خان کہہ چکے ہیں اگر مجھے گرفتار کیا گیا تو پھر ردعمل آئے گا، شرپسندوں نے عام آدمی کی سواری میٹرو بس کو بھی نقصان پہنچایا، عمران نے لوگوں کو ملک دشمنی پر اکسایا۔
سیاسی و نجی املاک کے نقصان اور ہنگامہ آرائی پر لیگی رہنما کا مزید کہنا تھا کہ شرپسندوں نے وہ کیا جو بدترین دشمن بھی نہ کرسکا، زمان پارک آج بھی مجرموں کی پناہ گاہ بنا ہوا ہے، ان سب کا ماسٹر مائنڈ عمران خان ہے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران خان نے اس ملک کی اینٹ سے اینٹ بجا دی جس پر ہمسایہ ملک میں شادیانے بجائے گئے، یہ وہ سانحہ ہے جو میرے اور آپ کے ملک پر حملہ ہے، ہمارے پاس ثبوت موجود ہیں، لہٰذا ان تمام لوگوں کا ٹرائل کیا جائے گا۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے جلاؤ گیراؤ اور مختلف مقامات پر فائرنگ کا الزام ایجنسیوں پر لگادیا۔
ایک ٹویٹ میں عمران خان نے کہا کہ ہمارے پاس کسی بھی آزادانہ انکوائری میں پیش کرنے کے لیے کافی شواہد موجود ہیں جن سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ جلاؤ گھیراؤ اور بعض مقامات پر فائرنگ میں ایجنسیوں کے اہلکار ملوث تھے تاکہ افراتفری پھیلائی جائے جس کا الزام تحریک انصاف پر دھرا جائے اور اس کے خلاف جاری کریک ڈاؤن کا جواز تراشا جا سکے۔
ویڈیو بیان میں عمران خان نے کہا کہ جیل سے باہر آکر تحقیقات کا وقت مل گیا، مجھے منظم سازش نظر آئی ہے جس کے تحت سرکاری املاک، کور کمانڈر ہاؤس جلایا گیا، مجھے معلوم ہوا کہ تخریب کاروں کو بندوقیں لیکر بیچ میں ڈالا گیا جنہوں نے لوگوں کو اشتعال دیا، میرے پاس اس کے ویڈیو ثبوت موجود ہیں۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ میں جلاؤ گیراؤ کی آزادنہ تحقیقات چاہتا ہوں، کبھی بھی جج دونوں پہلو بغیر سنے فیصلہ نہیں دیتا، اس وقت میڈیا پر یکطرفہ بیانیہ چل رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جس طرح مجھے پکڑا گیا، میری گرفتاری سے جو ردعمل آنا تھا مافیا نے اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے سارا نزلہ تحریک انصاف پر گرایا ہے، البتہ یہ سب کرنے والے لوگ کوئی اور تھے۔
عمران خان نے ٹویٹ میں اپنی بہنوں اور یاسمین راشد کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ یاسمین راشد اور میری ہمشیرہ واضح طور پر مظاہرین کو جناح ہاؤس کو نقصان نہ پہنچانے کی تلقین کررہی ہیں۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بلا شک و شبہہ یہ ان لوگوں کی جانب سے ایک جال تھا جو اس لئے پھیلایا گیا تاکہ اس کی آڑ میں تحریک انصاف پر جاری کریک ڈاؤن میں شدّت لا سکیں اور مجھ سمیت ہمارے سینئر قائدین و کارکنان کو جیلوں میں بھر کر اپنے اس وعدے کو پورا کر سکیں جو انہوں نے لندن پلان کے تحت نواز شریف سے کر رکھا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کراچی میں احتجاج کے دوران رینجرز کی چوکی کو آگ لگانے والے باپ بیٹے سے لاتعلقی کا اعلان کردیا۔
ایک ویڈیو بیان میں پی ٹی آئی کراچی کے صدر آفتاب صدیقی نے کہا کہ کل ایک باپ بیٹے نے رینجرز کی چوکی کو آگ لگانے کا پی ٹی آئی قیادت پر جھوٹا الزام لگایا، گرفتار باپ بیٹے کے بیان کی مذمت کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ہر ضلع میں چیک کیا ان باپ بیٹوں کا تعلق پی ٹی آئی سے نہیں، لہٰذا ان باپ بیٹے کو کسی نے انتشار کے لئے پلانٹ کیا تھا۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ پارٹی نے ہمیشہ پرامن مظاہرے کیے، پاکستان اور اس کی املاک کا تحفظ ہمارا فرض ہے جو ہم نے ہمیشہ ادا کیا۔
آفتاب صدیقی نے کہا کہ ان باپ بیٹوں کو قرار واقع سزا دی جائے، ہماری صفوں میں گھسنے والے بھیڑیوں کو پولیس بےنقاب کرے۔
واضح رہے کہ کراچی پولیس کی جانب سے رینجرز چوکی کو آگ لگانے والے باپ بیٹے کو گرفتار کیا جا چکا ہے، گرفتارملزم عبدالحمید نے اپنے جُرم پرمعافی مانگ لی ہے۔
ملزم عبدالحمید نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ انہوں نے پی ٹی آئی قیادت کے اکسانے پر رینجرز کی چوکی کو آگ لگائی اور آرمی کی اعلیٰ قیادت کے خلاف نعرے بازی کی جب کہ ویڈیو ان کے بیٹے نے بنائی تھی اور ان کے کہپنے پر وائرل بھی کی تھی۔
بلوچستان میں فوج تعینات کرنے کی منظوری دے دی گئی.
پنجاب، خیبرپختون خوا اور اسلام آباد کے بعد اب بلوچستان میں بھی فوج تعینات کرنے کی منظوری دے دی گئی۔
ذرائع کے مطابق بلوچستان حکومت نے فوج تعیناتی کی سفارش کی تھی، صوبے میں فوج تعینات کرنے کی منظوری سرکولیشن سمری کے ذریعے دی گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ فوج صوبے میں امن کے قیام کے لیے سول انتظامیہ کی مدد کرے گی۔
واضح رہے کہ عمران خان کی گرفتاری کے باعث ملک کے مختلف شہروں میں احتجاج اور جلاؤ گھیراؤ جاری ہے، اس صورتحال پر قابو پانے کے لئے دارالحکومت کے علاوہ چار صوبوں میں دفعہ 144 بھی ناٖفذالعمل ہے، جب کہ پنجاب اور خیبرپختون خوا کے علاوہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں فوج تعینات کی گئی ہے۔
عمران خان کی گرفتاری کے خلاف احتجاج اور جلاؤ گھیراؤ کے مقدمات میں گرفتار پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کئی رہنما و کارکنان کی ضمانت منظور ہوچکی ہے جب کہ متعدد بدستور جیلوں میں قید ہیں۔
انسداد دہشت گردی عدالت لاہور کے جج اعجاز احمد بٹر نے عمران خان کی گرفتاری پر جلاؤ گھیراؤ اور املاک کو نقصان پہنچانےکے کیس کی سماعت کی۔
عدالت نے پی ٹی آئی کے 12 گرفتار کارکنان کی عبوری ضمانت ایک، ایک لاکھ روپے مچلکوں کے عوض 27 مئی تک منطور کرلی۔
دوسری جانب کراچی کی مقامی عدالت میں ملینیم مال پر تحریک انصاف احتجاج کے مقدمے سماعت ہوئی جس میں شارع فیصل پولیس نے فردوس شمیم نقوی کو پیش کیا۔
اس موقع پر پولیس کا کہنا تھا کہ ملزمان کے خلاف جلاؤ گھیراؤ اور ہنگامہ آرائی کے الزامات ہیں، ملزمان نے کار سرکار میں مداخلت کرتے ہوئے املاک کونقصان پہنچایا۔
عدالت نے پی ٹی آئی رہنما فردوس شمیم نقوی کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں 5 ہزار روپے مچلکوں کے عوض رہا کرنے کا بھی حکم دے دیا۔ عدالت نے کہا کہ ملزم اگرکسی مقدمے میں مطلوب نہیں تو رہا کیا جائے۔
واضح رہے کہ شارع فیصل تھانے میں درج مقدمے میں 22 کارکنان پہلے ہی ضمانت پر رہا ہو چکے ہیں۔
اس کے علاوہ لاہور ہائی کورٹ نے القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی 23 مئی تک حفاظتی ضمانت منظور کرلی۔
انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب سے پولیس کو تین مقدمات میں مطلوب سابق صوبائی وزیر یاسمین راشد جب کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے فواد چوہدری کو کل عدالت پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
سربراہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) مولانا فضل الرحمان نے پیر کو سپریم کورٹ کے باہر دھرنا دینے کا اعلان کردیا۔
پی ڈی ایم اجلاس کے بعد اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فضل الرحمان نے کہا کہ سپریم کورٹ میں جو ہورہا ہے اس حوالے سے اجلاس ہوا جس میں متفقہ ردعمل پر بات کی گئی، اجلاس میں تمام جماعتوں نے شرکت کی، نواز شریف اور مریم نواز بذریعہ زوم شریک ہوئے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عمران خان کو 60 ارب کے غبن کے کیس میں گرفتار کیا گیا لیکن سپریم کورٹ نے اس حوالے سے اسے سپولیات مہیا کرکے غبن کو تحفظ دیا، عدلیہ آئین و قانون سے ماورا فیصلے دے رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عدلیہ نے عمران خان کو بہترین ریلیف دیا، یہی ریلیف نواز شریف، مریم وناز، یا کسی سیاسی رہنما کو نہیں دیا گیا۔
آج ہم نے فیصلہ کرلیا ہے کہ اب سپریم کورٹ کے رویے کے خلاف احتجاج ہوگا، پوری قوم سے اپیل ہے پیر کے دن اسلام آباد کی جانب روانہ ہو اور دھرنے میں شدید احتجاج کیا جائے، اگر کسی نے ہمیں ٹیڑھی آنکھ سے دیکھا تو انہیں ڈنڈوں، گھونسوں اور تھپڑوں سے جواب دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ سب کچھ عمران خان کے لیے داؤ پر لگایا گیا، جو کیا وہ بغاوت اور غداری کے زمرے میں آتا ہے، ہمیں آئین اور جمہوریت کے تحفظ کے لیے کردار ادا کرنا ہوگا۔
سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ یہ آسمان سے اترے نہیں، ہماری طرح کے گوشت پوست کے انسان ہیں، آسان طریقہ ہے کہ عوامی نمائندوں کو نااہل قرار دو، لہٰذا چیف جسٹس سن لیں، ہم تین دو کا فیصلہ قبول کرنے کے لیے تیار نہیں، قانون بننے کے بعد اب آپ اکیلے خود کسی معاملہ کا نوٹس نہیں لے سکتے۔
دھرنے سے متعلق مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کوئی حرکت کی تو احتجاج پرامن نہیں رہے گا، آرام سے گھی ڈبے سے باہر نہیں نکلے گا، تو پھر ٹیڑھی انگلی سے نکالا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا احتجاج پر امن ہوگا، ہماری پرامن احتجاج کی تاریخ ہے، ہم نے قانون کو ہاتھ میں نہیں لیا، البتہ یہ فیصلے پی ڈی ایم کے ہیں، حکومت کے نہیں۔
پی ٹی آئی کے احتجاج پر مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ تحریک انصاف نے کلمہ طیبہ پر مسجد کو جلایا، شہداء کی بے حرمتی کی گئی جو کہ غداری اور بغاوت کے زمرے میں آتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں پی ڈی ایم سربراہ کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں فوج موجود ہے لیکن بات کافی آگے نکل گئی، اگر فوج کا کوئی ریٹارئرڈ جنرل عمران خان کے لابی کر رہا ہے تو ادارہ جواب دے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ شاہراہ دستور پر پاور شو کی تجویز مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے لندن سے دی، لیگی رہنما شاہد خاقان عباسی نے تجویز کی مخالفت کی، لیکن نوازشریف کے اصرار پر سب کو ماننا پڑا۔
ذرائع کے مطابق شاہد خاقان عباسی نے تجویز کی مخالفت کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ حکومت میں ہوکر احتجاج کرنے کا کیا فائدہ ہوگا۔
ذرائع نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمان نے بھی احتجاج میں تصادم کے خدشات کا اظہار کیا، لیکن نواز شریف کے اصرار پر رہنماؤں کو پاور شو کرنے پر اتفاق کرنا پڑا، اور پی ڈی ایم نے ایک روزہ احتجاج کرنے پر اتفاق کیا۔
ذرائع کے مطابق احتجاج پیر کو دن 11 بجے شروع ہوگا، نماز ظہر کے بعد قائدین خطاب کریں گے اور تقاریر کے بعد احتجاج ختم کردیا جائے گا۔
پیپلزپارٹی نے بھی پی ڈی ایم کے سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کا حصہ بننے کا اعلان کردیا ہے اور اس حوالے سے پیپلزپارٹی کے سیکرٹری جنرل نئیر حسین بخاری نے بیان جاری کیا ہے۔
نئیر حسین بخاری نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پیپلزپارٹی بھی پیر کو سپریم کورٹ کے سامنے احتجاج کرے گی، کسی ملزم کا سپریم کورٹ میں ریڈ کارپٹ استقبال انصاف سے انکار ہے، چیف جسٹس کا ملزم کو دیکھ کر خوشی کا اظہار کرنا سوالیہ نشان ہے، اور خطرناک ملزم کو گڈ لک کہنا حیران کن ہے۔
سربراہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ کل پی ڈی ایم کے اجلاس میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر ردعمل طے کیا جائے گا۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ چیف جسٹس نے عمران خان سے کہا آپ کے آنے سے بہت خوشی ہوئی، پی ٹی آئی کے غنڈوں نے جی ایچ کیو پر حملہ کیا، یادگار شہداء کو اکھاڑ دیا، پتھر مارے گئے۔
انہوں نے کہا کہ اربوں کے غبن کے ملزم کو ریلیف دیا گیا، جو کچھ بھارت نہیں کرسکا وہ پی ٹی آئی نے کردیا، لہٰذا تحریک انصاف کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج ہونا چاہئے۔
پی ٹی آئی چیئرمین کی رہائی سے متعلق مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ کیا صرف عمران خان ہی احاطہ عدالت سے گرفتار ہوئے؟ ان کے دور میں مخالفین کو ریلیف نہیں دیا گیا لیکن گرفتار ہونے کے 24 گھنٹوں کے اندر اندر عمران خان کو ریلیف مل گیا۔
سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ کچھ آڈیو لیک ہوئی جس کی وجہ سے سب کومعلوم تھا کہ آج عمران خان کو ریلیف مل جائے گا، خواجہ طارق رحیم کہتے ہیں کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس کیانی کے سامنے عمران خان کو پیش کیا جائے گا اور کل عمران کو ضمانت بھی مل جائے گی۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو وی آئی پی راستے سے سپریم کورٹ لایا گیا اور انہیں گیسٹ ہاؤس میں ٹھرایا گیا، قوم ایسے فیصلےکو عدل قرار نہیں دے سکتی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کل فوری طور پر پی ڈی ایم اجلاس بلا رہے ہیں جس میں فیصلہ کریں گے سپریم کورٹ کے فیصلے پر ہمیں کیا ردعمل دینا ہے، عدالت کا احترام کرتے ہیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہم اپنا ردعمل نہ دے سکیں۔
ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اگر توہین عدالت کے الزام میں چیف جسٹس فارغ کرسکتے ہیں تو کبھی یہ نہیں دیکھا، ہم کشتیاں جلاکر میدان میں اترتے ہیں۔
وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ عدالتیں خواہشات کا اظہار نہیں بلکہ آڈر جاری کردی ہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ صحیح سلامت چل کر عدالت پیش ہونے پر عمران خان کو مبارکباد دیتا ہوں کہ دو راتوں میں ان کی ٹانگ کو شفا مل گئی۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی خواہشات پر قانون پامال ہو رہا تھا، عدلیہ سے سوال پوچھنے کی جسارت نہیں کرسکتا لیکن اس ملک میں دو معیار کیوں ہیں، کیا انصاف صرف عمران خان کے لئے ہے؟
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ آرڈر کی جگہ کہا گیا ہماری خواہش ہے، عدالتیں خواہشات کا اظہار نہیں بلکہ آرڈر جاری کرتی ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ شہبازشریف آشیانہ کیس میں آجاتا تھا تو کسی اور کیس میں پکڑ لیا جاتا تھا، نیب قانون کا پہلا بینی فشری عمران خان ہے، مجھے دو کمبل دیئے گئے، اب تو گیسٹ ہاؤس میں سہولیتں دی جارہی ہیں۔
عمران خان کے سپریم کورٹ میں دیئے گئے بیان پر وزیر داخلہ نے کہا کہ وہ کہتے مجھے ڈنڈے مارے گئے کچھ یاد نہیں رہا، عمران نے کہا پرتشدد مظاہروں کا بھی انہیں معلوم۔
اسلام آباد: سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف جمعیت علماء اسلام (ف) نے آئندہ کی حکمت عملی پر غور شروع کردیا۔
ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان کی زیر صدارت پارٹی کی کور کمیٹی کا پارلیمنٹ لاجز میں جاری ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں عمران خان کی رہائی کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ کے باہر احتجاجی مظاہرہ کرنے کی تجویز پر مشاورت کی جا رہی ہے۔
اس سے قبل ذرائع کا کہنا تھا کہ فضل الرحمان آج کسی بھی وقت ہنگامی پریس کانفرنس کریں گے۔
ذرائع کے مطابق پی ڈی ایم سربراہ سپریم کورٹ کے سابق وزیراعظم عمران خان کی رہائی کے فیصلے پر ردعمل دیں گے۔
امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں جنوبی ایشیائی ملک میں قانون کی حکمرانی ہو۔
بلنکن نے اپنے برطانوی ہم منصب کے ساتھ ایک مشترکہ نیوز کانفرنس میں صحافیوں کو بتایا کہ ”میں نے وہ رپورٹس دیکھی ہیں جن کی طرف آپ کا اشارہ ہے اور ہم صرف اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ پاکستان میں جو کچھ بھی ہوتا ہے وہ آئین کے تحت اور قانون کی حکمرانی کے مطابق ہو۔“
سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری پرامریکا نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ہم کسی ایک سیاسی امیدوار یا جماعت پر پوزیشن نہیں رکھتے۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ عمران خان کی گرفتاری کے بارے میں آگاہ ہیں اور امریکا جیسے پہلے کہہ چکا ہے کہ وہ کسی ایک سیاسی امیدوار یا جماعت پر پوزیشن نہیں رکھتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ پوری دنیا میں جمہوری اقدار کی عزت اور قانون کی حکمرانی کا مطالبہ کرتا ہے اور ہم زور دیتے ہیں کہ عمران خان کی گرفتاری پر تمام مظاہرین پُرامن طور پر اپنی شکایات کا اظہار کریں جبکہ حکام بھی حقوق، جمہوری اصولوں کے مطابق تحمل سے جواب دیں۔
مزید پڑھیں: امریکا اور یورپی یونین کی پاکستان کے حالات پر گہری نظر
واضح رہے کہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو اسلام آباد ہائی کورٹ پیشی کے موقع پر اسلام آباد پولیس نے گرفتار کیا گیا تھا۔ جس پر وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے وضاحت پیش کرتے ہوئے بتایا تھا کہ نیب میں عمران خان کے خلاف انکوائریاں چل رہی تھیں، اور نیب نے ہی انہیں گرفتار کیا ہے۔
پنجاب بھر کے تمام تعلیمی ادارے کل رہنے کا اعلان کردیا گیا۔
سیکرٹری ہائر ایجوکیشن کے مطابق لاہور سمیت پنجاب کے دیگر بورڈز کے تمام پرچے ملتوی کردیئے گئے۔
سیکرٹری ہائر ایجوکیشن کا کہنا ہے کہ لاہور سمیت صوبے کے تمام اسکولز، کالجز اور یونیورسٹیز میں کل چھٹی ہوگی۔
واضح رہے کہ عمران خان کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کے باعث تعلیمی ادارے بند اور امتحانات ملتوی کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
صوبائی وزیر بورڈز و جامعات اسماعیل راہو کا کہنا ہے کہ کراچی سمیت سندھ بھر میں میٹرک بورڈ کے امتحانات شیڈول کے مطابق ہوں گے۔
اسماعیل راہو نے کہا کہ کراچی سمیت سندھ بھر میں میٹرک امتحانات معمول کے مطابق ہوں گے، کسی بھی بورڈ کا کوئی بھی پرچہ ملتوی نہیں کیا گیا، لہٰذا طلبہ و طالبات اور والدین افواہوں پر کان نہ دھریں۔
کراچی میں کل میٹرک کے امتحانات شیڈول کے مطابق جاری رہیں گے، کل صبح ساڑھے 9 بجے بائیولوجی اور دوپہر ڈھائی بجے میٹرک جنرل گروپ کے انگلش کا پرچہ ہوگا۔
دوسری جانب پاکستان میں کل 10 مئی بروز بدھ کو ہونے والے او اور اے لیولز کے امتحانات منسوخ کردیئے گئے۔
کیمبرج اسسمنٹ انٹرنیشنل ایجوکیشن کے مطابق ملک کی موجودہ صورتحال اور احتجاج کے باعث کل کے امتحانات منسوخ کیئے گئے ہیں۔
کیمبرج بورڈ کا کہنا ہے کہ امتحانات کی نئی تاریخوں کا اعلان بعد میں جائے گا۔
ایک بیان میں برٹشل کونسل نے کہا کہ کونسل نے 10 مئی کو ہونے والے کیمبرج، پیرسن، یونیورسٹی آف لندن کے تمام برچے منسوخ کردیئے ہیں۔
برٹشل کونسل کے مطابق 11 اور 12 مئی کو شیڈول کیئے گئے امتحانات سے جلد آگاہ کردیا جائے گا۔
اس کے علاوہ صدر آل پرائیوٹ اسکولز ایسوسی نے کل ملک بھر میں اسکولز بند رکھنے کا اعلان کیا ہے تاہم پنجاب کے علاوہ وفاق یا دیگر صوبائی حکومتوں کی جانب سے تعلیمی اداروں کی بندش سے متعلق کوئی اعلان سامنے نہیں آیا۔
واضح رہے کہ عمران خان کی گرفتاری کے خلاف ملک کے خلاف شہروں میں احتجاج جاری ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد وزیراعظم نے جوابی سوال پوچھ لیے ہیں۔ عمران خان نے شہباز شریف سے بھی سوالات پوچھے تھے۔
بذریعہ ٹوئٹر پیغام وزیراعظم شہباز شریف نے چیئرمین تحریک انصاف کی گرفتاری کے بعد رد عمل میں عمران خان کا نام لیے بغیر کہا کہ مجھے کوئی شک نہیں کہ سفید جھوٹ، غلط بیانیہ، یوٹرنز اور اداروں پر مذموم حملے آپ کی سیاست کا تعارف ہے۔
انھوں نے کہا کہ آپ (عمران خان ) کا رویہ عدلیہ کو اپنی خواہشات کے حق میں جھکانا اور ’قانون مجھ پر لاگو نہیں ہوتا‘ جیسا ہے۔ گزشتہ چند سال کے ٹھوس حقائق سے جو کچھ ثابت ہوا ہے، اسی کی بنیاد پر آپ کے بارے میں اپنی ٹویٹ میں، میں نے لکھا تھا۔ میں آپ سے یہ جوابی سوال پوچھتا ہوں۔
واضح رہے کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کچھ روز قبل اپنے ٹوئٹ میں وزیراعظم سے سوالات پوچھے تھے اور اسی ٹوئٹ میں پاکستانی اداروں کو نشانہ بنایا تھا۔ اسی تناظر میں اب وزیرعظم شہباز شریف (عمران خان سے) جوابی سوال پوچھ رہے ہیں۔
سوال نمبر 1: اقتدار سے محروم ہونے کے بعد بار بار پاکستان آرمی کو بطور ادارہ بدنام کرنا آپ کی سیاست کا طریقہ کار رہا ہے۔ وزیرآباد واقعے سے بھی پہلے سے کیا آپ آرمی، انٹیلی جنس اداروں اور ان کی قیادت پر مسلسل کیچڑ اچھالنے کا سلسلہ جاری نہیں رکھے ہوئے؟
سوال نمبر 2 : ہر روز دھمکانے، بے بنیاد الزام لگانے کے سوا آپ نے کون سا قانونی طریقہ کار اپنایا ؟ آپ نے وفاقی حکومت کی طرف سے کی گئی تعاون کی پیشکش ٹھکرا دی اور قانونی کارروائی کا بائیکاٹ کردیا۔ آپ کو کبھی بھی سچائی کی کھوج میں کوئی دلچسپی تھی ہی نہیں بلکہ قابل مذمت واقعے کو آپ نے اپنے گھٹیا سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کیا۔
سوال نمبر 3 : ہیلی کاپٹر حادثہ کے بعد شہداء اور مسلح افواج کے خلاف سوشل میڈیا پر غلیظ مہم کس کی ایما پر چلائی؟ کس جماعت کے ٹرول بریگیڈ نے شہداء کا مذاق اڑایا جو ہماری سیاست میں ناقابل تصور اور کلچر میں ایک نئی کم ظرفی کا مظہر تھا۔ کیا آپ جیسے مذموم اہداف اور عزائم رکھنے والوں کی موجودگی میں ہمیں کسی دشمن کی ضرورت ہے ؟
سوال نمبر 4 : سیاسی مقاصد کے لئے مذہب کو کس نے استعمال کیا؟ اپنی سیاسی سرگرمیوں میں مذہبی اصطلاحات کو کس نے متعارف کرایا؟ اس طرح آپ نے نہایت چالاکی اور ذاتی سیاسی مقاصد کی خاطر اپنے حامیوں کے ذریعے سیاسی مخالفین کو تشدد کے خطرات سے دوچار کیا؟ کیا آپ کے پارٹی رہنماﺅں نے مسجد نبویﷺ کے تقدس و احترام کو پس پشت ڈالتے ہوئے خاتون وزیر سمیت سرکاری وفد کے لوگوں کو ہراساں کرنے اور بدسلوکی کا نشانہ بنانے کی افسوسناک حرکت کی تاویلیں، دلیلیں اور جواز نہیں گھڑے تھے ؟
وزیراعظم نے اپنے ٹوئٹ میں مزید لکھا کہ یہ امر روز روشن کی طرح عیاں رہنا چاہیے کہ سابق وزیراعظم کے طورپر کرپشن پر جاری ٹرائل کا سامنا کرتے ہوئے آپ چاہتے ہیں کہ قانونی وسیاسی نظام کو درہم برہم کردیا جائے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آپ کی دانست میں پاکستان جنگل بن چکا ہے تو میرا آپ کو مشورہ ہوگا کہ وہاں نہ جائیں کیونکہ حقائق اکثر تلخ اور تباہ کن ہوتے ہیں۔ اسے کسی اور دِن کے لئے رکھ چھوڑتے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکزی رہنما شاہ محمود قریشی نے پارٹی چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے خلاف ملک گیر احتجاج کی اپیل کردی۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی گرفتاری کے بعد کراچی میں میڈیا سے گفتگو میں شاہ محمود قریشی نے پارٹی کے مستقبل کی حکمت عملی بتاتے ہوئے کہا کہ جوش کے ساتھ ہوش اور دانشمندی سے کام لیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی گرفتاری غیر اخلاقی، غیر قانونی اور غیر آئینی ہے، گرفتاری کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کا دانشمندی سے مقابلہ کرنا ہے، حکمت عملی سے آگے بڑھنا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ عمران خان نے بائیو میٹرک کے لئے جاتے ہوئے گاڑی میں ویڈیو ریکارڈ کی، جس میں انہوں نے جن خدشات کا اظہار کیا اس پر انھیں گرفتار کیا گیا۔
انھوں نے کہا کہ میری گرفتاری کا منصوبہ تیار ہے، چیئرمین تحریک انصاف کی گرفتاری کے بعد انصاف کا پرچم میں نے تھام لیا ہے اور میری گرفتاری کے بعد کسی اور کو انصاف کا جھنڈا تھامنا ہوگا۔
موجودہ حکومت کا مقابلہ کرنے کا عزم کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ امپورٹڈ حکومت کا مقابلہ کرنا ہوگا، سرکار ہٹ دھرمی پر قائم ہے یہ لوگ شہریوں کو کیڑے مکوڑے سمجھتی ہے۔
سابق وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ عمران خان ضد نہیں کررہے، وہ کہتے ہیں کہ اصولوں پر سودا نہیں کروں گا، عمران خان تو یہ تک کہہ چکے ہیں کہ ان پر قاتلانہ حملہ ہوتا ہے تو وہ معاف کردیتے ہیں۔
پی ٹی آئی سینئر رہنما نے مزید کہا کہ ہم نے کوشش کی کہ قانونی اور سیاسی طریقے سے آگے بڑھیں، ہم چاہتے تھے کہ کوئی سیاسی راستہ نکل آئے لیکن ایسا نہیں ہوسکا۔ ہم منتظر تھے سپریم کورٹ اپنا مؤقف دے گی۔
انھوں نے کہا کہ پاکستانی عوام جہاں جہاں ہیں اپنے گھروں سےنکلیں، ہم نے پرامن طریقے سے اپنا احتجاج ریکارڈ کرانا ہے، عمران خان کی گرفتاری کے تانے بانے لندن سے ملتے ہیں، نوازشریف نے اسی لیے لندن میں قیام بڑھا دیا ہے۔
عمران خان کی گرفتار پر رہنما تحریک انصاف حماد اظہار نے بھی ردعمل دیا۔ انھوں نے ٹوئٹ میں لکھا کہ پارٹی چیئرمین پر دوران گرفتاری تشدد کی اطلاعات ہیں۔ قوم اپنے قائد کے ساتھ کھڑی ہے، پورا پاکستان باہر نکلے گا۔
دوسری طرف پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہیٰ نے پارٹی سربراہ عمران خان کی گرفتار پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے عوام عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
چوہدری پرویز الہیٰ نے ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ عمران خان اس وقت پوری قوم کے نمائندہ لیڈر ہیں۔ نوجوان، طلبا و طالبات، سول سوسائٹی اور تمام محب وطن پاکستانی پارٹی چیئرمین کے ساتھ کھڑے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ عمران خان کے خلاف کارروائی کرنے والوں کا سیاسی مستقبل خراب ہو جائے گا۔ اس حوالے سے عدلیہ پر بھاری ذمہ داری آن پڑی ہے، اب عدلیہ اور وکلا کا امتحان ہے، کالا کوٹ پہننے والے انقلاب لے کر آئیں گے۔
پی ٹی آئی رہنما خرم شیر زمان نے اپنے ردعمل میں کہا کہ عمران خان کو بغیر کسی ایف آئی آر کے گرفتار کیا گیا، پارٹی چیئرمین عدالت میں پیش ہونے گئے تھے وہاں سے انھیں گرفتار کیا گیا،، عمران خان کی محبت میں لوگ سڑکوں پر آرہے ہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ عمران خان کی گرفتاری کے وقت کسی پر تشدد نہیں کیا گیا، چیئرمین تحریک انصاف کو پکڑے جانے کے رد عمل میں کسی نے امن و امان خراب کرنے کی کوشش کی تو قانون پوری طاقت سے نافذ ہوگا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا کہ عمران خان کےخلاف کئی کیسز ہیں نیب نے ان کی گرفتاری القادرٹرسٹ کیس میں کی ہے، چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے قومی خزانے کو 7 ارب کی کرپشن کا ٹیکا لگایا۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ عمران خان کی گرفتاری میں مزاحمت ہوئی لیکن وہ زیادہ نہیں تھی۔ کسی کو تشدد کا نشانہ نہیں بنایا گیا۔ گرفتاری کے وقت شیشے دھکم پیل سے ٹوٹے رینجرز نے نہیں توڑے، کسی نے امن و امان خراب کرنے کی کوشش کی تو قانون پوری طاقت سے نافذ ہوگا۔
رانا ثنا نے کہا کہ القادرٹرسٹ کرپشن کو چھپانے کیلئے بنایا گیا، ٹرسٹ کے صرف 2 ٹرسٹی عمران خان اور ان کی اہلیہ ہیں، 240 کنال بنی گالہ میں بھی القادر ٹرسٹ کے نام پر رجسٹرڈ ہوئی، پراپرٹی ٹائیکون کی رقم منی لانڈرنگ میں پکڑی گئی۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ القادر ٹرسٹ کی ایک پیسے کی بھی منی ٹریل نہیں دی گئی، برطانیہ کی حکومت نے پاکستان حکومت سے رابطہ کیا اور رقم منتقلی کی بات کی، قومی خزانے کو 60 ارب کا ٹیکہ لگا کر پراپرٹی اپنے نام لگوائی گئی۔
انھوں نے کہا کہ قانون کے مطابق 60 ارب روپے قوم کی امانت تھی، رقم قومی خزانے میں واپس آنا تھی، شہزاد اکبر معاملے کے درمیان میں آیا اور معاملات طے کیے گئے۔ 7 ارب کی پراپرٹی کی قیمت ہے، 2 ارب روپے شہزاد اکبر نےعلیحدہ سے لیے قانون کے مطابق کارروائی ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام تر تحقیقات کے بعد عمران خان کی گرفتاری عمل میں آئی، چیئرمین تحریک انصاف کو انتقامی کارروائی کا نشانہ نہیں بنایا گیا، ہماری جانب سے نیب کو کوئی ڈائریکشن نہیں دی جائے گی۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ القادرٹرسٹ کرپشن کے حوالے سے سارے انتقال اور رجسٹریوں کی کاپیاں موجود ہیں، عمران خان کے دور حکومت کے عہدیدار شہزاد اکبر نے 2 ارب روپے وصول کیے اور آج کل شہزاد اکبر دبئی اور لندن میں موجیں اڑا رہے ہیں۔
انھوں نے دعویٰ کیا کہ عمران خان ملک دشمن قوتوں کے ساتھ ملکر پاکستانی اداروں کو نقصان پہنچا رہے ہیں، تحریک انصاف کے دیگر رہنما بھی ایسی کارروائی میں ملوث ہیں۔ ایجنسی کے خلاف عمران خان کا بیان بھی اسی سازش کا حصہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے پاکستان کے اداروں اور ایجنسی کے خلاف جو بیان دیا یہ فرمائشی ہے کسی طرف سے مہم جوئی کا کہا گیا یہ باقاعدہ سوشل میڈیا پر مہم چلا رہے ہیں اس کو غور سے دیکھیں تو سمجھ آئے گا کہ کون کون سی غیرملکی طاقتیں اس کے پیچھے موجود ہیں جو اس بیانیے کو پروان چڑھا رہی ہیں۔
رانا ثنا نے کہا کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اپنے قتل کی سازش کی جو بات کررہے ہیں اس حوالے سے انھوں نے کبھی کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔ ہم عمران خان کو پیشکش کرتےہیں کہ وہ قاتلانہ حملے کی منصوبہ بندی کے حوالے سے تحقیقات اپنی مرضی کے افسران سے کروالیں۔
انھوں نے کہا کہ عمران خان کی گرفتاری کا عدالت عالیہ نے نوٹس لیا اس کا ہمیں گلہ نہیں عدالت کی جانب سے نوٹس لیا جانا چاہیے لیکن جب پی ٹی آئی رہنما شہزاد اکبر جھوٹی پریس کانفرنس کرتے تھے، جب نیب چیئرمین کو ویڈیو دکھا کر اپنی سوچ کے مطابق چلایا جارہا تھا، جب وزیر بتاتے تھے کہ فلاں فلاں شخص گرفتار ہوگا اور جب لوگوں پر منشیات کا کیس ڈالا جاتا تھا تو اس وقت ازخود نوٹس نہیں لیا گیا۔
عمران خان کی گرفتاری سے منتعلق قومی احتسابی ادارے ”نیب“ کا بیان آگیا ہے۔
نیب کا کہنا ہے کہ عمران خان کو القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار کیا گیا ہے، شہزاد اکبر بھی کیس میں اہم ملزم ہیں، شہزاد اکبر کے خلاف ریڈ نوٹس جاری کرنے کی کارروائی شروع کردی ہے۔
نیب کا کہنا ہے کہ کیس زمین کے غیرقانونی حصول اور تعمیرات سے متعلق ہے۔
نیب کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ عمران خان کی گرفتاری قانونی طریقہ کار کے تحت کی گئی، عمران خان اور ان کی اہلیہ کو متعدد کال اپ نوٹس جاری کیے گئے، متعدد نوٹسز کے باوجود دونوں تفتیش کے عمل میں شامل نہیں ہوئے، عمران خان اورانکی اہلیہ نےکال اپ نوٹس کا جواب نہیں دیا، عمران خان اور ان کی اہلیہ القادر ٹرسٹ کے ٹرسٹیز تھے۔