کوئٹہ میں سیلاب متاثرین کے لیے نئی مشکل کھڑی ہونے کو
بلوچستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں کا سامنا کرنے والے متاثرین کو ایک نئی مشکل کا سامنا ہے، سرما کی آمد آمد ہے اورصوبے میں حالات ایسے نہیں کہ متاثرین موسم کی سختیوں سے باآسانی نمٹ سکیں۔
آج نیوز کے مارننگ شومیں شریک انسٹی ٹیوٹ فارڈویلپمنٹ اسٹڈیز اینڈ پریکٹس (IDSP) کی سربراہ قرۃ العین بختیاری نے اسی حوالے سے خبردار کرتے ہوئے بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں موسم کیخلاف مزاحمت رکھنے والے مکانات کی ضرورت پر زور دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ کوئٹہ میں سردی کی شدید لہرہوگی توحکومت اتنی متاثرین کو جلدی کیسے گھر بنا کردے سکتی ہے، جب پاکستان میں زلزلہ آیا تو اس پر بہت کام کیا گیا تھا لہذا اگر حکومت چاہے تو فوری طور پر پری فیبریکیٹڈ مکانات بنا کر لوگوں تک پہنچا سکتی ہے۔
قرۃ العین بختیاری پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ لوگوں کی امداد کے لیے آج نیوزکی خصوصی ٹرانسمیشن ‘مدد کرو’ کا حصہ بنیں، پاکستان میں شدید بارشوں سے آنے والے سیلاب سے اب تک ایک ہزار 162 اموات رپورٹ ہوچکی ہیں جبکہ 33 ملین سے زائد متاثرہوچکے ہیں۔
قرۃ العین بختیاری خود بھی قیام پاکستان کے بعد کراچی کے مضافات میں واقع ایک مہاجرکیمپ میں پلی بڑھی ہیں، انہوں نے کوئٹہ میں شدید موسم کی صورت میں بیماری کی لہرآنے کی پیشگوئی کی۔
کوئٹہ کے گرد و نواح کے علاقے بشمول سریاب، ناردرن بائی پاس، نواکلی بائی پاس، ہنہ اورک اور ڈگاری کے علاقے بارشوں سے شدید متاثر ہیں۔ ہنہ اورک میں کم ازکم 300 مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔
سیلاب کے بعد بلوچستان میں امدادی سرگرمیوں میں مصروف قرۃ العین بختیاری نے بتایا کہ ہنہ جھیل کے قریب کیچڑ سے بنے آئی ڈی ایس پی کے کیمپس کو بھی شدید بارشوں میں نقصان پہنچا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس خطے کی پہاڑی زمینوں کو تجارتی بنانے کی کوششیں ایسی ماحولیاتی تباہی کا باعث بنی، اس طرح کی تعمیرات سے پانی کے راستے تقسیم ہوجاتے ہیں۔
انہوں نے سیلاب سے متاثرہ لوگوں کے لیے خیمے، ادویات اور پکا ہوا کھانا بھیجنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ جتنی ممکن ہوسکے خوراک بھیجیں۔
آئی ڈی ایس پی سربراہ نے مزید کہا کہ بلوچستان میں سیلاب متاثرین کو ہر قسم کی امدادی سرگرمیوں کی ضرورت ہے۔
Comments are closed on this story.