بکری چور5سال کیلئے جیل اوربڑی کرپشن کرنے والے آزاد گھوم رہے ہیں ،سپریم کورٹ
اسلام آباد:سپریم کورٹ نے جعلی بینک اکاؤٹس کیس میں ڈاکٹرڈنشا کی ضمانت منظور کرلی ، جسٹس عمرعطا بندیال نے نیب پرعدم اطمنان کا ظہارکرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ احتساب بھی قانون کے مطابق ہونا چاہیئے، نیب بتائے کون کام سے روکتا ہے تاکہ اسے پکڑیں ، نیب ہمیں ٹرک کی بتی کے پیچھے نہ لگائے ،بکری چور5سال کیلئے جیل اوربڑی کرپشن کرنے والے آزاد گھوم رہے ہیں ، ملزم کو چھوڑنے کا الزام عدالت پر آتا ہے،کرتا نیب ہے بھگتنا سپریم کورٹ کوپڑتا ہے ملک بچانا ہے یا نہیں ۔
جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کے ملزمان ڈاکٹرڈنشا اورجمیل بلوچ کی درخواست ضمانت پرسماعت کی۔
عدالت نے ڈاکٹرڈنشا کی ضمانت منظورکرتے ہوئے قراردیا کہ ڈاکٹرڈنشا ملک سے باہرنہیں جاسکتے ، وہ نیب کے ساتھ تفتیش میں تعاون کریں گے۔
پراسیکیوٹر جنرل نیب نے ڈاکٹرڈنشا کی ضمانت کی مخالفت نہ کرنے کا مؤقف اپناتے ہوئے سرکاری افسران کی ضمانت کی مخالفت کی۔
جسٹس سجاد علی شاہ کا کہنا تھا کہ نیب بڑے آدمی پرہاتھ نہیں ڈالتا،سپریم کورٹ کا یہ تاثرہے توعام آدمی کا کیا ہوگا،نیب کوپتہ ہے ۔
جسٹس مظاہرعلی اکبرنقوی نے ریمارکس دیئے کہ نیب ہمیں ٹرک کی بتی کے پیچھے نہ لگائے،نیب چھوٹے افسران کو پکڑ لیا اصل فائدہ لینے کونہیں پکڑتا، نیب کےپاس اپنی مرضی سے کام کرنے کا اختیارنہیں ،مرضی کرنی ہے تو سیکش 9 میں ترمیم کرے پھرجومرضی کرے ۔
جسٹس مظاہرعلی اکبرنقوی نے مزید کہاکہ پہلا ریفرنس ، دوسرا ریفرنس یہ کیا مذاق بنایا ہوا ہے، معلوم ہے کہ نیب مقدمات عام فوجداری کیسزنہیں ہوتے ۔
نیب پراسیکیوٹرجنرل نے کہا کہ نیب اپنی مرضی نہیں کرتا ، ملزم کو پکڑکر24گھنٹوں میں احتساب عدالت میں پیش کیا جاتا ہے ۔
جسٹس مظاہرعلی اکبرنقوی نے کہا کہ نیب اس ملک کے ساتھ کیا کررہی ہے،کرتی نیب ہے،بھگتنا سپریم کورٹ کو پڑتا ہے،بڑے افسران کو چھوڑ دیا جاتا ہے،چھوٹے پکڑے جاتے ہیں،پھر ملزم کو چھوڑنے کا الزام سپریم کورٹ پر آتا ہے۔
جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ نیب پرسرکارکا ہی نہیں ہرطرف سے دباؤہوتا ہے ، احتساب قانون کے مطابق نہیں ہوگا توادارے کیخلاف ایکشن لیں گے،نیب کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں۔
نیب پراسیکیوٹر جنرل نے دباؤکے تاثرکورد کیا توجسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ سینٹ سمیت مختلف فورم پر نیب پر بات ہو رہی ہے،نیب نے سرکاری افسروں کو دبایا،اصل بینفشریوں کو پوچھا نہیں ۔
Comments are closed on this story.